پی ٹی آئی یو ایس اے پارٹی انتخابات !!!

0
56
کوثر جاوید
کوثر جاوید

پاکستان کی تاریخ میں کئی نشیب فراز آئے لیکن کسی نہ کسی صورت معاملات چلتے جارہے تھے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومتوں نے پاکستان کی آزادی کو سنجیدگی سے نہیں لیا، باقی پاکستان کے حصہ ہی سے کھوٹے سکے حکومت میں شامل تھے جو پاکستان کے ساتھ مخلص نہ تھے حالیہ چالیس سال کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیچوا کر حکومت کرتے رہے۔ نواز شریف زرداری اور الطاف حسین پاکستان میں کوئی بھی نظام کامیاب نہ کرسکے عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح سمجھ کر کرپشن اور لوٹ مار کرکے اپنے اپنے خاندانوں اور ساتھیوں کو مالی طور بھرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا چند لاکھ لوگوں پر مشتمل طبقہ امیر اور خوشحال ہوتا گیا غریب غریب تر ہوتے گیا ان تین پارٹیوں کے بعد ایک نئی پارٹی جس کے سربراہ عمران خان ہیں ابھر کرسامنے آئی جو خالصتاً پاکستانی عوام کی بھلائی کے لئے بنائی گئی۔ عمران خان20سال کی عمر میں دنیا میں سپرسٹار تھے شہرت کی بلندیاں کرکٹ کا ورلڈکپ تعلیمی میدان اور کینسر ہسپتال پراجیکٹ قائم کرکے اپنی ساکھ اور مضبوط کرلی2018کے انتخابات میں الیکشن جیت کر وزیراعظم بنے لیکن اتحادیوں کے بغیر کوئی قانون سازی ممکن نہ تھی۔ عمران خان حکومت میں آکر عوامی بھلائوں کے کام اور ایفارم شروع کیں جس میں سب سے زیادہ اور کرپشن اور لوٹے ہوئے پیسوں کی واپسی پر تھی جو اسٹیبلشمنٹ دور چور سیاستدانوں کو قابل قبول نہ تھا چند گزشتہ سال عمران خان کی حکومت زبردستی گرا دی گئی اور ملک کو بحرانی کیفیت میں ڈال دیا مہنگائی اور قانونین بیروزگاری معاشی بدحالی ناکام خارجہ پالیسی نے عوام کا جینا محال کردیا ،اس میں کوئی شک نہیں پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی واحد سیاسی پارٹی ہے جو پارٹی کے اندر انتخاباتت پر یقین رکھتی ہے پاکستان میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ عمران خان اوورسیز ہیں پاکستانیوں میں بے حد مقبول میں لیکن اوورسیز پاکستانیوں خاص طور پر امریکہ میں پی ٹی آئی میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو ہر دور میں مختلف پارٹیوں میں رہے ہیں۔ خاص طور پر اوورسیز پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا ایک سابق سینٹر میں جو پیپلزپارٹی کے جیالے تھے اور غلط یہی کیا جارہا ہے کہ وہ اب بھی پی ٹی آئی میں آزادی کے جاسوس ہیں ستمبر2021میں موصوف نے امریکہ میں ووسٹ رجسٹریشن کا شوشہ چھوڑ کر کمیونٹی کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا اور ساٹھ ڈالر فی ووٹ وجسٹریشن مقرر کی گئی جو تمام امیدواروں نے اپنی اپنی جیبوں سے ادا کی تقریباً پانچ ہزار چھ سو کے قریب ووٹ رجسٹر ہوئے جو پاکستانی کروڑوں روپے بنتے ہیں یہ سابق سینٹر واشنگٹن سے لاس اینجلس تک امن کے سفیر کی طرح کمیونٹی میں آنیاں جانیاں کرتے رہے کبھی جلسوں میں جوکروں کی طرح کبھی ہنستے کبھی روتے بہرحال یہ موصوف پی ٹی آئی میں انتخابات رکوا کے کروڑوں روپے اکٹھے کرتے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سنگ ،ان انتخابات میں کے بعد پی ٹی آئی جو ناانصافی اور گروہ بندی ہوئی آج تک لوگ اکٹھے نہ ہوسکے۔ پی ٹی آئی کے ورکرز دو عہدیداران پاکستان کے کسی پسماندہ علاقے کا ماحول پیش کر رہے ہیں یہ سابق سینٹر موصوف آج تک نہ کسی پرولٹیسٹ میں نظر آئے نہ پاکستان میں موجودہ بحران کے لئے کوئی میٹنگ کرتے ہوئے نظر آئے۔ اب جب عمران خان صاحب نے امریکہ کے بارے میں گرین سگنل دیا ہے تو یہ موصوف کچھ نہ کچھ پر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوبارہ پی ٹی آئی میں انتخابات کا شوشہ چھوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن جن ہزاروں پاکستانیوں نے اپنے گزشتہ انتخابات میں اپنے شناختی کارڈ دیے ہیں وہ تمام کے تمام اپنی پرائیویسی کھو چکے ہیں اور تمام کی تمام معلومات پی ٹی آئی کے حوالے کر چکے ہیں۔ جو بہت ہی خطرناک ایشو ہے اس لئے پاکستانیوں کو سختی سے اپنے شناختی کارڈ کی حفاظت کی ضرورت ہے دوسرا ڈیڑھ سال کے عرصے میں پی ٹی آئی کے یہ نام نہاد لیڈروں نے کونسے ایسے کارنامے کئے ہیں جو یہ دوبارہ پاکستانیوں سے ووٹ مانگنے لگے کہ تیسرا تمام رجسٹرڈ شدہ ووٹوں کی رجسٹریشن فیس امیدواروں نے اپنی جیبوں سے ادا کی ہے۔ حقیقت میں پی ٹی آئی کا کوئی ووٹ ہے ہی نہیں اس سابق سینٹر اور پی ٹی آئی امریکہ کے نام نہاد رہنمائوں نے نہ صرف عمران خان کو نقصان پہنچایا اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کے ساتھ اورسیز میں جو سنجیدہ اور خوشحال طبقہ تھا سٹیپ بیک کر گیا ہے ان نام نہاد لیڈروں کے سوائے تصویروں کے ایسا کمیونٹی یا پارٹی کے کسی ایشو پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اسی تحریر کے ذریعے ہماری عمران خان صاحب سے اسد عمر صاحب کیانی صاحب اور دیگر اورسیز پی ٹی آئی کے ذمہ داروں سے درخواست کرتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کا اثاثہ ہیں اور عمران خان صاحب سے بے حد عقیدت اور محبت رکھتے ہیں اوورسیز کی خدمات اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اوورسیز میں سنجیدہ دیانتدار اور محب وطن لوگوں کو ذمہ داریاں سونپیں تاکہ حقیقت میں عمران خان صاحب کے تبدیلی کے نعرے میں کامیابی کا مراسلہ کرسکیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here