نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک میں کرونا وائرس سے ہونے والی بے روزگاری کی شرح نیچے آنے کا نام نہیں لے رہی ہے ، اس ہفتے بے روزگاری کی یہ شرح ڈبل ہوگئی، لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بے روزگاری کی شرح 7.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ لاس اینجلس میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے ، سینئر ماہر معاشیات مارک وٹنر نے اس حوالے سے بتایا کہ ایسے ملازمین جو کرونا وائرس کی وبا کے دوران ملازمت چھوڑ گئے تھے کو واپس دفاتر میں لانے کا عمل مشکلات سے دوچار ہے، لوگوں کی بڑی تعداد ملازمت پر واپس آنے کے لیے تیار نہیں ہے ، ملازمین سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ حکومتی امداد سے وہ گھر کا سرکٹ چلانے میں کامیاب ہو رہے ہیں ، انھوں نے عوامی تحفظ کے متعلق خدشات کو بھی اس کی وجہ قرار دیا ہے ، سب ویز میں جرائم خطرناک حدتک بڑھ چکے ہیں اور اپنی جانوں کے تحفظ کی وجہ سے بھی باہر نکلنے سے قاصر ہیں، نیویارک پولیس کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس سنگین جرائم کی شرح میں 45 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ، بزنس کنسلٹنگ فرم Signum گلوبل ایڈوائزرز کے چیئرمین اور بانی چارلس مائرز نے بتایا کہ بہت سی مقامی وائٹ کالر نوکریاں خالی ہو رہی ہیں حالانکہ ہر کوئی نیو یارک سٹی میں ملازمت کر رہا ہے۔ملک بھر میں بے روزگاری کی اوسط 3.8 فیصد ہے لیکن نیویارک میں منتقل ہونے اور رہنے کے بارے میں ایک بڑا عنصر مہنگے کرائے ہیں۔