اسلام آباد (پاکستان نیوز) حکومت نے رات کی تاریکی میں 26ویں آئینی ترمیم کی صورت میں عدلیہ کی آزادی پر شب خون مارنے کے بعد عدالتوں کو لگام ڈالنے میں کامیاب ہوگئی ہے ، ترمیم کے بعد چیف جسٹس کے انتخاب کا اختیار پارلیمانی کمیٹی کو مل گیا جس نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کر دیا، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25اکتوبر کو ریٹائرڈ ہوں گے ،صدر آصف زرداری نے آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے ، ترمیم کی منظوری میں پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن نے کلیدی کردار ادا کیا، بلاول بھٹو نے مثبت مذاکرات میں فرنٹ مین کا رول ادا کیا،صدر آصف علی زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیم کے منظور شدہ مسودے پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے،صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیاہے۔ یاد رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی ، یہ عمل کل شام سے شروع ہو کر صبح 4 بجے تک جاری رہا جس میں شق وار منظوری کی گئی۔تحریک انصاف نے آئینی مسودے کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا تاہم مولانا فضل الرحمان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ پاکستان کی سپریم کورٹ کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو ملک کا نیا چیف جسٹس نامزد کر دیا ہے۔وفاقی وزیر قانون کے مطابق منگل کی رات ہونے والے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس نامزد کرکے ان کا نام تقرری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کو ہوا اور پی ٹی آئی اور سْنی اتحاد کونسل نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس اجلاس میں چیف جسٹس کی تقرری کیلئے سیکرٹری قانون کے بھیجے گئے ،ججوں کے نام پیش کیے گئے۔سیکرٹری قانون نے حال ہی میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت تین سب سے سینئر ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا۔ ان ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے،بند کمرہ اجلاس میں طویل بحث کے بعد کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کرلیا۔اجلاس کے بعد وزیر قانون نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ جسٹس آفریدی کو دوتہائی اکثریت سے چیف جسٹس نامزد کیا گیا ۔کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ نام کی سمری اب وزیراعظم صدر پاکستان کو ارسال کریں گے جو چیف جسٹس کی تقرری کے حکم نامے پر دستخط کریں گے۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی بطور چیف جسٹس نامزدگی کے وقت سپریم کورٹ میں سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں۔جسٹس آفریدی نے ابتدائی تعلیم لاہور کے ایچیسن کالج سے حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کیا جبکہ انھوں نے قانون کی تعلیم برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔جسٹس آفریدی نے 1990 میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی جبکہ 2004 میں سپریم کورٹ میں وکالت کا آغاز کیا۔اس دوران وہ خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی عہدے پر بھی کام کرتے رہے۔2010 میں پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات ہونے سے پہلے وہ آفریدی، شاہ اور من اللہ لا فرم کا حصہ تھے۔یہ وہی ادارہ ہے جس کے دیگر دو شراکت دار وکیل منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ بھی جسٹس آفریدی کی طرح سپریم کورٹ کے جج بنے۔2012 میں جب جسٹس آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کا مستقل جج تعینات کیا گیا تو انھوں نے اس ادارے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ہائیکورٹ میں چار سال کام کے بعد 30 دسمبر 2016 کو جسٹس آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔اس عرصے کے دوران جب سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ چل رہا تھا تو انھوں نے کچھ عرصے کے لیے اس خصوصی بینچ کی سربراہی کی تھی تاہم پھر وہ اس خصوصی بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔پشاور ہائیکورٹ میں چھ برس کا عرصہ گزارنے کے بعد 28 جون 2018 کو انھیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔اس آئینی ترمیم کے پاس ہونے سے پہلے آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت ججوں کی تعیناتی سے متعلق جو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کی سربراہی بھی وزیر دفاع خواجہ آصف کر رہے تھے تاہم اس پارلیمانی کمیٹی کا کردار ربر سٹیمپ سے زیادہ نہیں تھا۔پارلیمان کی 12 رکنی کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی نمائندگی خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ اور شائستہ پرویز ملک کر رہے ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک کو نامزد کیا گیا ہے۔