اسلام آباد(پاکستان نیوز ) بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے،مضبوط ترسیلات زر، زرعی برآمدات میں اضافہ، سخت پالیسیز سے کرنٹ اکاؤنٹ چھ ماہ میں تقریباً 1.2ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا ہے،عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے جاری اصلاحات کے عمل کی کامیابی مستقبل کی معاشی بحالی کی بنیاد ثابت ہو سکتی ہے۔فِچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر جاری اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی اور بیرونی ذخائر کی بہتری میں پیش رفت کی ہے۔جولائی 2024ء میں پاکستان کی ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس تک اپ گریڈ کیا گیا تھا، اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں معمولی اضافے کی توقع کی گئی تھی، سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے باعث ذخائر بڑھے ہیں، پاکستان میں معاشی اصلاحات پر پیشرفت کریڈٹ پروفائل کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے،پرائمری سرپلس آئی ایم ایف ہدف سے زیادہ رہا،صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی ہے،مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف ہدف سے کم رہی،زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور بیرونی فنانسنگ ضروریات میں کمی جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب ہوسکتی ہے۔آئی ایم ایف جائزے میں تاخیر منفی ریٹنگ کا سبب ہوسکتی ہے۔فِچ نے اصلاحات پر پیشرفت کو آئی ایم ایف کے آئندہ جائزوں کی کامیاب تکمیل سے مشروطکیا ہے۔اصلاحات دیگرکثیرالجہتی دوطرفہ قرض دہندگان سے مالی معاونت کے تسلسل کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔سٹیٹ بینک نے27جنوری کو پالیسی ریٹ کو12فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کی عکاسی ہوتی ہے۔ جنوری 2025ء میں مہنگائی کی سالانہ شرح 2فیصد سے کچھ زیادہ رہی، پچھلے سال مہنگائی تقریباً 24 فیصد کی اوسط شرح پر تھی،مہنگائی میں تیزی سے کمی کی بنیادی وجوہات میں ماضی کے سبسڈی اصلاحات کے اثرات کا کم ہونا ہے ۔فِچ ریٹنگز کے مطابق شرحِ تبادلہ میں استحکام، سخت مالیاتی پالیسی کے تحت ممکن ہوا ہے، اس پالیسی نے ملکی طلب اوربیرونی مالی ضروریات کوکم کرنے میں مدد دی ہے، سخت پالیسی اقدامات، استحکام،شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نجی شعبے کو دیا جانے والا قرض اکتوبر2024 ء میں حقیقی معنوں میں مثبت ہوگیا ہے۔رپورٹ میں جاری رواں مالی سال کے دوران حقیقی اقتصادی شرح نمو3 فیصدتک رہنے کا امکان ظاہرکیاگیاہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مالی سال2025ء میں مجموعی طور پر22 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضے میچور ہو رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 13 ارب امریکی ڈالر دو طرفہ ڈپازٹس ہیں، جنہیں پاکستان کے دو طرفہ شراکت دار آئی ایم ایف کے وعدوں کے مطابق رول اوور کر دیں گے۔ سعودی عرب نے دسمبر میں3ارب امریکی ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2ارب ڈالر رول اوور کردیئے ہیں۔