اسرائیل دوبارہ جنگ بندی پر متفق،امریکہ، حماس کا خیرمقدم

0
76

تل ابیب (پاکستان نیوز) اسرائیل طویل خونریزی اور لاشوںکے انبار لگانے کے بعد چار روز کے لیے جنگ بندی پر متفق ہو گیا ہے جس کا حماس اور امریکہ کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے ، قطر نے ثالثی میں کردار ادا کرنے پر امریکہ اور یو اے ای اور مصر سے اظہار تشکر کیا ہے ، چار روزہ جنگ بندی معاہدے پر 24گھنٹے میں عملدرآمد شروع ہوجائے گا جس کے دوران امدادی ٹرکوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دی جائے گی ، جنگ بندی کے حوالے سے قطری وزارت خارجہ نے اعلامیہ جاری کردیا، چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی پر عمل درآمد متوقع ہے۔اسرائیل 150 قیدیوں اور حماس 50 یرغمالیوں کو رہا کرے گا، امدادی قافلوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت ہوگی، ایندھن کی فراہمی بھی شروع کی جائے گی، قطر نے ثالثی کے لیے امریکا، متحدہ عرب امارات اور مصر سے اظہار تشکر کیا۔حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا ہے، حماس نے یہ بھی واضح کر دیا کہ فلسطینی غزہ چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔فلسطینی تجزیہ کار جلال محمود نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اسرائیل نے حماس کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں، اسرائیلی فورسز قیدیوں تک کبھی نہیں پہنچ سکتیں، قیدیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو جنگ بندی پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔حماس اوراسرائیل میں جنگ بندی پر امریکا کی جانب سے بھی خیرمقدم کیا گیا، صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے معاہدے کے تمام پہلوؤں پر عمل ضروری ہوگا۔ جنگ بندی میں امیر قطر اور مصر کے صدر کے کردار کی تعریف کی، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بولے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفے پر فریقین کی تعریف کرتے ہیں، چار روزہ جنگ بندی سے غزہ میں فلسطینیوں تک اضافی امداد پہنچ سکے گی۔دریں اثنا ء اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش موجودہ خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے بانی چارٹر کے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے آرٹیکل 99 کا استعمال کیا جو انہیں کسی بھی ایسے معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلانے کا اختیار دیتا ہے جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے،اقوام متحدہ کے سربراہ نے خط میں کہا کہ اس طرح کے نتائج سے ہر حال میں گریز کیا جانا چاہیے۔2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے اپنے اس اختیار کا استعمال کیا ہے، سلامتی کونسل کی صدارت تبدیل ہوتی رہتی ہے اور وہ اس وقت ایکواڈور کے پاس ہے۔سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیتے ہوئے کہ انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے اور شہریوں کو کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات انسانی بنیادوں پر کسی بھی موثر اقدام کو ناممکن بنا رہے ہیں اور غزہ میں کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔غزہ کی پٹی کے محصور ساحلی علاقے پر حکومت کرنے والے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی تھی جس میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ کئی سو کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔انتونیو گوتیرس نے کہا کہ موجودہ صورتحال خطے میں امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ذریعے انسانی بقا کی بحالی ممکن ہے اور غزہ کی پٹی پر امداد کو بروقت پہنچایا جا سکتا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کے ارکان انسانی امداد کے حوالے سے نئی قرارداد کے مسودے پر کام کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک کم از کم 16 ہزار 200 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ لاپتا ہیں جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے وہ بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here