غافل سوداگر اور گھاٹے کا سودا !!!

0
80
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

ایک دفعہ ا ذر ھے : ایک تھا مچھیرا ، اپنے کام میں مگن اور راضی خوشی رہنے والا ۔ وہ صرف مچھلی ا شار رتا اور باقی وقت گھر پر گزارتا ۔ قناعت کا یہ عالم و ہ جب تک پہلی شکار کی ہوئی مچھلی ختم نہ ہو دوبارہ شکار پر نہ جاتا ۔
ایک دن ی بات ہے کہ ۔۔۔مچھیرے کی بیوی اپنے شوہر کی شکار کردہ مچھلی اٹھا رکھی تھی کہ اس نے ایک حیرت ناک منظر دیکھا۔ حیرت نے تو اس کو دنگ کر رکھ دیا تھا ۔ ایک چم چماتا موتی مچھلی کے پیٹ میں ۔۔۔ سبحان اللہ سرتاج ، سرتاج ،اٹھو تو ، مجھے یا ملا ہے :
یہ ملا ہے ، بتا تو سہی …!!!
یہ دیکھو اتنا خوبصورت موتی …!!!
دھڑ سے ملا ہے …!!!
مچھلی کے پیٹ سے…!!!
لا مجھے دو میری پیاری بیوی ، لگتا ہے ۔۔۔۔۔ آج ہماری خوش قسمتی ہے ۔ مچھیرے نے بیوی سے موتی لیا۔۔۔ اور محلے کے سنیار ے کے پاس پہنچا ۔ السلام علیم ۔۔۔ وعلیم السلام ۔۔۔
جی قصہ یہ ہے : کہ مجھے مچھلی کے پیٹ سے موتی ملا ہے ۔۔۔ واہ ،،،، یہ تو بہت عظیم الشان ہے ۔۔۔
میرے پاس تو ایسی قیمتی چیز خریدنے کی استطاعت نہیں ہے ۔ چاہے اپنا گھر ، دان اور سارا مال و اسباب ہی کیوں نہ بیچ ڈالوں ، اس موتی کی قیمت پھر بھی ادا نہیں کر سکتا میں ۔ تم ایسا کرو ساتھ والے شہر سے سب سے بڑے سنیار ے کے پاس چلے جا ۔ہو سکتا ہے ہ وہ اسکی قیمت ادا ر سے ، جا اللہ تیرا حامی و ناصر ھو ۔۔۔ مچھیرا موتی لیر ، ساتھ والے شہر ے سب سے امیر سنیار ے کے پاس پہنچا ، اور اسے سارا قصہ سنایا ۔اللہ اللہ ، پروردگار ی قسم ہے بھائی ، میرے پاس اس کو خریدنے کی حیثیت نہیں ہے ۔ لیں میرے پاس اسا ایک حل ہے ، تم شہر ے والی کے پاس چلے جا ۔۔۔ لگتا ہے ایسا موتی خریدنے کی اس کے پاس ضرور حیثیت ہوگی ۔۔ اور اب شہر والی کے دروازے پر ہمارا یہ مچھیرا دوست ٹھہرا ہوا ہے ، اپنی قیمتی متاع کے ساتھ ، محل میں داخلے کی اجازت کا منتظر۔۔۔ اور اب شہر والی کے دربار میں اسے سامنے۔۔۔ میرے آقا ، یہ ہے میرا قصہ ، اور یہ رہا وہ موتی : جو مجھے مچھلی ے پیٹ سے ملا۔۔۔ اللہ اللہ۔۔۔ یا عدیم المثال چیز ملی ہے تمہیں ، میں تو گویا ایسی چیز دیکھنے کی حسرت میں ہی تھا۔۔۔ ایک حل ہے میرے پاس ، تم میرے خزانے میں چلے جا۔۔۔ ادھر تمہیں 6 گھنٹے گزارنے ی اجازت ہوگی ۔۔۔ جس قدر مال و متاع لے سکتے ہولے لینا ، شاید اسطرح موتی کی اچھی قیمت مجھ سے ادا ہو پائے گی۔ آقا ، 6 گھنٹے !!!! مجھ جیسے مفلوک الحال مچھیرے کے لئے تو 2 گھنٹے بھی کافی ہیں۔۔۔ نہیں ، 6 گھنٹے ، جو چاھو اس دوران خزانے سے لے سکتے ہو ، اجازت ہے تمہیں۔۔۔ ہمارا یہ مچھیرا دوست والی شہر ے خزانے میں داخل ہوتے ہی دنگ رہ گیا ، بہت بڑا اور عظیم الشان ہال ، سلیقے سے تین اقسام اور حصوں میں بٹا ہوا ، ایک قسم ہیرے ، جواہرات اور سونے کے زیورات سے بھری ہوئی۔۔۔ ایک قسم ریشمی پردوں سے مزین اور نرم و نازک راحت بخش مخملیں بستروں سے آراستہ۔۔۔ اور آخری قسم کھانے پینے کی ہر اس شئے سے آراستہ جس کو دیکھ کر منہ میں پانی آ جائے ۔مجھ جیسے غریب مچھیرے کیلئے تو بہت ہی زیادہ مہلت ہے ۔۔۔ ابتداکھانے پینے سے کی جائے آج تو پیٹ بھر کر کھائوں گا ، ایسے کھانے تو پہلے دیکھے بھی نہیں۔۔۔ اور اس طرح مجھے ایسی توانائی بھی ملے گی جوہیرے ، جواہرات اور زیور سمیٹنے میں مدد دے ۔۔۔ اور جناب ہمارا یہ مچھیرا دوست خزانے کی تیسری قسم میں داخل ہوا ۔۔۔ اور ادھر اس نے مہلت میں سے دو گھنٹے گزار دیئے ۔۔۔ اور وہ بھی محض کھاتے ،کھاتے ۔۔۔ اس کی نظر مخملیں بستروں پر پڑی ، اس نے اپنے آپ سے کہا۔۔۔ آج تو پیٹ بھر کرکھایا ہے۔۔۔۔ اگر تھوڑا آرام کرلیا جائے تو ، اسطرح مال و متاع جمع کرنے میں بھی مزا آئے گا۔۔۔ ایسے پر تعیش بستروں پر سونے کا موقع بھی تو بار نہیں ملے گا اور موقع یوں گنوایا جائے۔ مچھیرے نے بستر پر سر رکھا اور بس،،،، پھر وہ گہری سے گہری نیند میں ڈوبتا چلا گیا۔۔۔
اُٹھ اُٹھ اے احمق مچھیرے : تجھے دی ہوئی مہلت ختم ہو چکی ہے ۔ جی ، تو نے ٹھیک سناہے ، مجھ پر مہربانی کرو ، مجھے کافی وقت نہیں ملا ، تھوڑی مہلت اور دو۔۔۔ آہ۔۔۔ آہ۔۔۔ تجھے اس خزانے میں آئے 6 گھنٹے گزر چکے ہیں ، اور تو اپنی غفلت سے اب جاگنا چاہتا ہے۔۔۔! اورہیرے جواہرات لینا چاہتا ہے یا تجھے تو یہ سارا خزانہ سمیٹ لینے کیلئے وقت دیا گیا تھا۔۔۔ جب ادھر سے باہر نکل کر جاتا تو اس سے بھی بہتر کھانا خریدنا ۔۔۔ اور اس سے بہتر آسائش والے بستر بنواتا۔۔۔ لیکن احمق غفلت میں پڑ گیا۔۔۔ ۔۔ باہر نکل کر سمندروں کو وسعت دینا تو گوارہ ہی نہ کی ۔۔۔۔۔۔ نہیں ، نہیں ، مجھے ایک مہلت اور دو ، مجھ پر رحم کھا۔۔۔
یہ قصہ تو ادھر ختم ہو گیا ہے !!!
لیکن عبرت حاصل کرنے والی بات ابھی ختم نہیں ہوئی ۔۔۔
اس قیمتی موتی کو پہچانناہے آپ لوگوں نے وہ تمہاری روح ہے اے ابن آدم ،
اے ضعیف مخلوق !! یہ ایسی قیمتی چیز ہے ۔ جس کی قیمت ا دا بھی نہیں کی جا سکتی۔۔ اچھا ، اس خزانے کے بارے میں سوچا ہے جی ہاں ، وہ دنیاہے۔۔۔ اسی رونق و روشنی کو دیکھ اس کے حصول کیلئے ہم ایسے مگن ہیں ? اس خزانے میں رہیں گے ،ہیرے جواہرات !!! وہ تیرے اعمال صالحہ ہیں ۔۔۔ اور وہ پر تعیش و پر آسائش بستر !!! وہ تیری غفلت ہیں۔۔۔ اور وہ کھانا پینا !!! وہ شہوات ہیں ۔۔۔ اور اب ۔۔۔ اے مچھلی کا شکا کرنے والے دوست ۔۔۔ اب بھی وقت ہے ،،،،، نیندِ غفلت سے جاگ جا ۔۔۔۔۔ اور چھوڑ دے ۔ اس پر تعیش اور آرام دہ بستر کو ۔۔۔ اور جمع کرنا شروع کر دے ۔ ان ہیروں اور جواہرات کو جو کہ تیری دسترس میں ہی ہیں۔ اس سے قبل کہ تجھے دی گئی 6 گھنٹوں کی مہلت ختم ہو جائے۔۔۔ تجھے محض حسرت ہی رہ جائے گی۔۔۔ خزانے پر مامور سپاہیوں نے تو تجھے ذرا سی بھی اور زیادہ فرصت نہیں دینی اور تجھے ان نعمتوں سے باہر نکال دینا ہے جن میں تو رہ رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here