اے ایمان والو مت آگے بڑھا کرو اللہ سے۔نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ رب العزت قیامت تک کسی بھی بندے کے ذریعے نہ کشف کے ذریعے،نہ الہام کے ذریعے، نہ وحیء خفی کے ذریعے، نہ وحی جلی کے ذریعے کسی بندے ، پیر ، ولی، قطب، یا صحابی سے کوئی تعلق ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا میری وفات کے بعد نبوت کی خبریں بین ہو چکی ہیں ۔اللہ نے فتح مکہ کے موقع پر قرآن کی آخری آیت میں فرمایا آج کے دن دین مکمل ہو چکا۔
قارئین ! اب بتائیے جب وحی کا سلسلہ بند ہوچکا۔ تو شیخ عبدالقادر جیلانی رح کو فرشتے اللہ کا پیغام کیسے دیتے ہیں ۔ ایسی باتیں کرنے والے علما کا دماغی توازن درست نہیں انکا ذہنی موازنہ ہونا چاہئے۔ قرآن وسنت میں ایسی باتیں کہیں نظر نہیں آتیں۔کتاب و سنت کی موجودگی میں پیروں، مزاروں اور کرامات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ قبر پرستی کا یہ عالم ہے کہ عجیب و غریب باتیں قبروں کو پوجنے کے لئے گھڑی جاتی ہیں ۔ بزرگوں یا ولی اللہ خضرات کے اڑنے اور فضا میں معلق ہونے کی جعلی باتیں کی جاتی ہیں۔ نبیٔ محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی صحابی نہیں اڑتا تھا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ میرا اللہ تعالیٰ کے ساتھ رابطہ ہے۔یا اسے غیب سے آواز آتی ہے۔ تو یہ دعویٰ نبوت ہے۔ رسول خدا کی توہین ہے۔ ختم نبوت کا انکار ہے۔ مشکل کشا، حاجت روائی صرف اللہ کے پاس ہے۔ غیب کی خبریں رسول خدا کی علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کس منہ سے ختم نبوت کا نام لیتے ہیں ۔پاکستان اور بھارت میں جاہلوں ،راہبوں، مشرکوں ، جوگیوں کو ماننے والے پائے جاتے ہیں جو قرآن اور رسول اللہ کی سنت کوچھوڑ کر بے تکی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ایسا عقیدہ بناتے ہیں جو قرآن پر اور نہ ہی حدیث میں نظر آتا ہے۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے۔ میں آپکی شہہ رگ سے زیادہ نزدیک ہوں ،پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں لیکن جہلاکے نزدیک پاکستان اور بھارت کے مزارات پر انکی پکار سنی جاتی ہے۔ ان کے نزدیک خضرت علی رضی اللہ عنہ مشکل کشا ۔غوث الاعظم مشکل کشا۔داتا صاحب مشکل کشا تو پھر اللہ کی ذات پر آدھا ایمان کیوں عقل کے اندہو انکے مزاروں پر کچھ نہیں ملنے والا۔صرف اللہ کے دربار میں حاجت روائی،مشکل کشائی اور مدد عطا ہوتی ہے۔ عجیب و غریب باتیں قبروں کو پوجنے کے لئے گھڑی جاتی ہیں ۔ بزرگوں یا ولی اللہ خضرات کے اڑنے اور فضا میں معلق ہونے کی جعلی باتیں کی جاتی ہیں ۔ نبیء محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی صحابی نہیں اڑتا تھا۔ ان فرقہ پرست جہلا کا اسلام ایسا نہیں کہ ہم غیر مسلموں کو پیش کرسکیں ۔ مولانا الیاس قادری کے بقول ولی کے مزار پر خاضری 100سال کی خالص عبادت سے بہتر ہے۔ بریلوی علما ان سے پوچھیں کہ یہ باتیں کہاں سے لیتے ہیں اللہ رب العزت نے شب قدر کو پانے کو ہزار مہینوں کے برابر کہا ہے۔ گزشتہ دنوں کوکب نورانی صاحب کی لچھے دار جاہلانہ گفتگو،انتہائی سطحی سوچ اور کفریہ نظریات سن کر حیران ہوا۔ کہ ایسے جاہلوں کی گفتگو کوئی مسلمان کیسے سن سکتا ہے؟ کوکب نورانی کا کہنا ہے کہ پندرہ سال مسلسل ایک ٹانگ پر کھڑے ہوکر ساری رات میں قرآن پڑھتے تھے، واہ جی کیا کہنے،
غوث اعظم کیا کسی سرکس میں کام کرتے تھے۔ جھوٹ اور بکواس کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ پوری دنیا کی خرافات،جھوٹ اور شرک غوث اعظم سے منسوب کیا گیا ہے۔ کوکب نورانی کا کہنا ہے کہ خانہ کعبہ غوث الاعظم کا طواف کرنے بغداد آگیا۔
جس نے بھی کہانیاں گھڑی ہیں ۔ وہ کلمہ گو ہو نہیں ہوسکتا اور نہ ہی بیان کرنے والا صیح العقیدہ مسلمان ہوسکتا ہے۔
میرے اس کالم کا جواب اگر کوئی دینا جہالت اور مشرکانہ عقائد کو اللہ اور رسول نے مذمت فرمائی ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی ماں کی پیٹ سے اٹھارہ پارے حفظ کر کے پیدا ہوئے تھے۔ جنگلوں میں چالیس سال تک پتے کھاتے رہے۔ کسی صحابی نے نفس کو مارنے کے لئے ایسا مجاہدہ نہیں کیا جو شیخ عبدلقادر جیلانی نے کیا۔
چالیس سال شیخ عبدالقادر جیلانی نے عشا کے وضو دے فجر پڑھنا۔چالیس سال جنگلوں میں درختوں کے پتے کھا کر گزارا کیا۔کوکب نورانی کہتے ہیں کہ عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں کہ
میرا قدم تمام ولیوں کی گردن پر میرا قدم ہے۔
کوئی ذی شعور ایسی مشرکانہ باتیں نہیں کرسکتا۔
ممبر رسول سے سادگی، چٹائی پر بیٹھ کر کھانے کی تلقین کرتے ہیں ۔ جنابل اللہ اور اصحاب رسول کی مثالیں دیتے ہیں لیکن دو کروڑ کی گاڑی پر کئی کئی گن مینوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں ۔جب آپ کے اپنے قول و فعل میں تضاد ہو تو آپکی نصیحتیں ہوا میں اڑ جایا کرتی ہیں ۔کیا حضرت غوث جیلانی کو عراق ، افغانستان، انڈیا، کشمیر اور برما میں مسلمان نظر نہیں آرہے جن پر مظالم برس رہے ہیں ۔کوکب نورانی صاحب کہتے ہیں کہ قیامت کو غوث پاک کے مریدوں کو پکارا جائے گا۔کہاں ہو قادریوں آجائو ۔
مردوں کو زندہ کرناہڈیوں سے مرغی زندہ کردی، بارہ سال ڈوبی ہوئی کشتی اور سوار زندہ نکال دئیے۔ڈوبتے جہاز کو ہاتھ سے باہر نکال لیا۔مشکل کشااور المدد غوث الاعظم کہنے سے جہاز پانی سے باہر آگیا۔ہر جگہ پر غوث پاک ہی کیوں پہنچ جاتے ہیں ،ساری من گھڑٹ اور بے سروپا باتیں انہی سے کیوں منسوب ہیں ۔سمندر سے عبدالقادر جیلانی کا ہاتھ باہر آنا،جنت میں نہیں جائوں گاجب تک میں مریدین کو نہ لے جائوں۔
ساری اطلاعات کوکب نورانی اور الیاس قادری کوکیسے پہنچتی ہیں ۔افضل قادری کہتا ہے کہ معاذ اللہ ، صحابہ اکرام ، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب پیتے اور پاخانہ کھا جاتے تھے۔ رسول خدا کائنات کی انتہائی نفیس اور پاک ہستی ہیں ۔انکے بارے لغویات بیان کرنا۔ مشرکین کا عقیدہ تو ہو سکتا ہے کسی مسلمان کا ہر گز نہیں۔
عراق میں بڑے بڑے صحابہ اور بزرگوں کے مزارات کو بمباری سے مسمار کردیا گیا۔ ان مزارات کو مسمار کرنے والے درندے اور امریکہ ابھی تک قائم ہے۔ پاکستان میں بڑے بڑے مزارات کو دہشت گردوں نے شہید کردیا ۔ وہ دہشت گرد زندہ ہیں ۔ چند اسمبلیوں میں ہیں ۔فرضی کہانیاں سنا کر اُمت کو گمراہی اور شرک کی دلدل میں دھکیلنے والے لینڈکروز مولوی اگر جنت میں جائینگے تو مجھ جیسے گنہگار جو شرک و بدعت پر لعنت بھجتے ہیں ۔ صرف اللہ کو مشکل کشا، حاجت روا اور مددگار پکارتے ہیں ۔ جنت میں ان سے آگے ہونگے۔
مولانا اشرف جلالی صاحب کہتے ہیں کہ جو داتا علی ہجویری کے مزار پر دعا مانگے گا۔اسے کرونا نہیں ہوگا۔ یہ علماکیسی جہالت کی باتیں کرتے ہیں ۔کیا ان کو اللہ کا دربار دربار نظر نہیں آتا جس نے کائنات کو تخلیق کیا۔ پوری کائنات کے ذرے ذرے کو پیدا کیا۔جو ناں کے پیٹ میں رزق پہنچاتا ہے۔ کیا ہماری التجائیں اور دعائیں نہیں سنتا۔؟ اگر ان جاہل علما کے مشرکانہ عقائد کی مخالفت کریں تو یہ آپکو گستاخ قرار دے دینگے۔؟
قبر پرستی کا یہ عالم ہے کہ عجیب و غریب باتیں قبروں کو پوجنے کے لئے گھڑی جاتی ہیں ۔ بزرگوں یا ولی اللہ کے اڑنے اور فضا میں معلق ہونے کی جعلی باتیں کی جاتی ہیں ۔ نبیء محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی صحابی اڑتا نہیں دیکھا گیا،ہر ایک کا اپنا درود ہے۔
کہیں شیعہ درود اور کہیں سنی درود، اُمت مسلمہ کے داعی مذہبی رہنماوں نے اُمت کو تقسیم کردیا ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت میں ایک دوسرے کے عقائد پر حملہ آور نظر آتے ہیں ۔خدا جانے سنی شیعہ، وہابی ، دیوبندی کب فرقہ بندی اور مذہبی منافرت چھوڑ کر قرآن و حدیث کو اپنائینگے۔
میرا ماننا ہے کہ عبادت خدا کی اطاعت مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی کے علاوہ سب نئی ایجادات، اور اُمت کی تقسیم ہے۔ قبروں پر چڑھاوے اور مزارات پر چادریں چڑھانا سب فضولیات ہیں ۔اس سے بہتر غریبوں ، بیوائوں کی خبر گیری کرنا، ضرورتمندوں تک کھانا پہنچانا،اللہ کی محبوب بندوں کا کام ہے۔ کانپتے ہوئے جسم پر چادر ڈالنا، مزار پر چادر ڈالنے سے بہتر ہے۔ مزاروں پر چڑھاوا اور پیسے ڈالنے سے بہترہے، کسی غریب ، بیوہ یتم بچوں اور محتاج کے گھر کھانا اور گراسری کا بندوبست کرنا رسول اللہ کی سنت ہے۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں ۔۔
٭٭٭