قارئین وطن! ریاست کے مقتدران نے ہمارے وطن پاکستان کو جس گھمبیر تا میں گھیرا ہوا ہے ہر ذی شعور پریشانیوں کی حد سے بھی بہت دور چلا گیا ہے ہر شخص یہ سوچ رہا ہے کہ ہماری فوج ہماری ہے یا کسی پرائے ملک کی مسلط کردہ ہے ملک دو لخت ہونے سے بڑا سانحہ ہماری زندگی میں کیا ہوگا ہماری چوتھی نسل جوان ہو گئی ہے نہ ہم غداروں کو پہچان سکے نہ ہم محب وطن لوگوں کو جان سکے دسمبر آج بھی میرے کمزور ذہن میں زندہ ہے جب ایسٹرن کمانڈ کے جرنل نیازی نے بھارت کے جرنل اروڑا کے سامنے ہزار فوجی و سویلین کے ساتھ ہتھیار ڈالے تھے اور ریڈیو پاکستان پر اس وقت کے چیف مارشل لا ایڈمینسٹریٹر جرنل یحی شراب کے دھت نشے میں ہمیں بتا رہا تھا کہ ہم آخری سانس تک دشمن کا مقابلہ کریں گے لیکن ہمارا ملک دو لخت ہو چکا تھا اور مغربی پاکستان کا بیشتر حصہ بھی بھارت کے قبضہ میں تھا اور ہم مغربی پاکستان والے فیصلہ نہ کر سکے کہ ملک کو دو لخت کرنے والا غدار کون تھا شیخ مجیب ارحمان یا جرنل یحیی آج جس طرح فروری کے الیکشن کے نتائج کو ہماری فوجی اسٹیبلشمنٹ نے جیتنے والے کو اس کے حق سے محروم کیا اس وقت بھی اسی طرح جیتنے والے کو اس کا حق نہیں دیا گیا کیونکہ جرنل یحییٰ ملک کا بدستور صدر کے عہدے پر قائم رہنا چاہتا تھا اور جیتنے والا آئین کی بات کرتا تھا اور اس کے اِس حق کو ماننے کے لئے تیار نہ تھا ۔
قارئین وطن! میں جب جرنل یحییٰ نے عام انتخابات کا اعلان کیا تو اس وقت پاکستان مسلم لیگ ، جماعت اسلامی ، عوامی لیگ یہ مقبول سیاسی جماعتیں تھیں پیپلز پارٹی بھی روٹی کپڑے اور مکان کے نعرے کے ساتھ ذلفکار علی بھٹو کی سربراہی میں ابھر رہی تھی کونسل مسلم لیگ اور جماعت اسلامی ایسی دو جماعتیں تھیں کہ جن کے امید وار پانچوں صوبوں میں انتخابی میدان میں بر سر پیکار تھے عوامی لیگ نے مغربی پاکستان میں صرف دو امیدوار کھڑے کئے تھے اور پیلز پارٹی کا ایک بھی امیدوار مشرقی پاکستان میں نہیں تھا جب دسمبر کی شام انتخابات کے نتائج آنے شروع ہوئے تو مشرقی پاکستان میں ایک یا دو نشستوں کے علاوہ سب کی سب عوامی لیگ نے اپنے نکات منشور کی بنیاد پر جیتیں کہ صوبائی خودمختاری اولین ترجیح ہو گی اور مغربی پاکستان میں دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں اپنے نئے نعرے روٹی کپڑا اور مکان کی بنیاد پر پیپلز پارٹی جیتی جب کے ہماری فوجی قیادت کے پلان کے مطابق سب جماعتیں ٹکریوں میں بٹی ہونگی اور حکمرانی کا ڈنڈا ان کے ہاتھ میں ہوگا لیکن مادرچہ خیالم و فلک درچہ خیالم یحییٰ کی امیدوں پر پانی پھر گیا عوامی لیگ جمہوری اصولوں کے مطابق وطن کی سب سے بڑی جیتنے والی جماعت بن کر اُبھری خواہ وہ مشرقی پاکستان میں تھی لیکن حکمرانی کا حق اس کا تھا لیکن ہمارے نادیدہ مغربی پاکستان میں بیٹھے حکمران فوجی ٹولہ اور ذلفقار بھٹو اس محب وطن مجیب ارحمان کو غدار بنایا جو مسلم لیگ کا جھنڈا لے کر مشرقی بنگال میں پاکستان کا نعرہ لگاتا تھا اور مادرِ ملت فاطمہ جناح کا ایوب خان کے خلاف پولنگ ایجنٹ تھا واہ وہ غدار ٹہرے اور ہم صاحب کردار اور آج بھی وہی کھیل کھیلا جا رہا ہے فروری کو جیتنے والا غدار اور بھارت کی چاپلوسی کرنے والا محب وطن یہ ہماری تاریخ کا شاندار باب ہے ۔
قارئین وطن! عمران خان نے جیل میں بیٹھ کر جب قوم کو کہتا ہے کہ ”حمود ارحمان کمیشن”کی رپورٹ پڑھ لو تو غلط نہیں کہتا بھٹو نے حمود رحمان کی رپورٹ کو خود ہی بین کر وادیا تھا اور بعد میں یہ رپورٹ بھارت اسمگل کر وائی گئی جس کو انڈیا نے اس کو پبلش کروائی تاکہ قوم کو حقیقت کی آگاہی ہو کہ ہمارے مقتدران اپنے راج کے لئے ڈسمبر بھی کرواتے ہیں مئی بھی کرواتے ہیں اور لمبی فہرست ہے ان کے جرائم کی لیکن شومئی قسمت ہم عوام اور ہمارے خیر خواہ غدار ٹھرے – اب وقت آگیا ہے کہ غدار کون اور کون نہیں یہ کھیل ختم ہونا چاہئے اور اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر ملک کو جمہوری ڈگر پر لانا ہو گا ورنہ فارم والے تو ملک کی لٹیا ڈبو رہیں ہیں جس کی ساری ذمہ داری ”خاکی”پڑ جائے گی بقول ونسٹن چرچل آگ اور فائیر برگیڈ کے درمیان غیر جانب دار نہیں رہ سکتے سب ہوش میں آجائیں اور ملک کو جلنے سے بچا لیں بس یہی استدا ہے راقم کی!
٭٭٭