ڈھاکہ (پاکستان نیوز) بنگلہ دیش میں 16سال تک حکمرانی کرنے والی وزیراعظم شیخ حسینہ نے نوجوانوں کے خونی انقلاب کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، اقتدار سے مستعفی ہو کر ہیلی کاپٹر میں بھارت فرار ہوگئیں،صدر مملکت نے پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے طلبا کے حمایت یافتہ لیڈر ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کر دیا ، آرمی چیف وقار الزمان نے نوجوانوں کو ہرممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کر دی، تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے تمام طلبا کو رہا کر دیا گیا جبکہ سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بننے والی سیاسی رہنما خالدہ ضیا کو بھی رہا کر دیا گیا ہے، بنگلہ دیش کے نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا کہ وہ ملک کی نئی عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد یونس نے حسینہ واجد کے وزرات عظمیٰ سے استعفے اور ملک سے چلے جانے کے ایک دن بعد منگل کو عبوری حکومت سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔بنگلہ دیش میں مائیکرو فنانسنگ کے بانی 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس کو لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کی بنیاد پر سراہا جاتا ہے اور بنگلہ دیش کے عوام میں ان کا خاص احترام پایا جاتا ہے۔طلبہ نے عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے بینکر محمد یونس کا نام تجویز کیا ہے۔ محمد یونس نے قرضے دینے والا ‘گرامین بینک’ قائم کیا تھا۔ اس بینک کے ذریعے بنگلہ دیش میں غربت کے خاتمے کے لیے محمد یونس کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2006 میں نوبیل امن انعام دیا گیا تھا۔ محمد یونس کے ترجمان کے مطابق وہ اس وقت پیرس میں ایک چھوٹے میڈیکل پراسیجر کے لیے موجود ہیں۔ ترجمان نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی جانب سے عبوری حکومت کا اعلیٰ ترین مشیر بننے کی درخواست قبول کرلی ہے۔بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے عبوری حکومت کے قیام کے لیے پارلیمنٹ تحلیل کر دی ہے، بنگلہ دیشی میڈیا نے ایک پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ ‘مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ اتحاد ‘سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے، مزید کہا گیا کہ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا ہے، یہ بھی کہا گیا کہ یکم جولائی سے پانچ اگست تک طلبہ تحریک میں گرفتار افراد کو رہا کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، اور بہت سے لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف مظاہرے منظّم کرنے والی طلبہ تحریک کا کہنا تھا کہ وہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت تشکیل دینے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے گی جس میں بین الاقوامی شہرت اور نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزر ہوں گے،امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیشی ا?رمی چیف وقار الزماں ا?ج منگل کو طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس ماہرِ اقتصادیات ہیں۔ اپنے اہم ‘مائیکرو فنانس بینک’ کے ذریعے لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کا سہرا ان کے سر ہے۔انہوں نے مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں غریب افراد کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے چھوٹے اور طویل مدتی قرضے دیئے،ڈاکٹر محمد یونس کے حصے میں شیخ حسینہ کی دشمنی ا?ئی جنہوں نے اْن پر ‘غریبوں کا خون چوسنے’ کا الزام لگایا۔طلبہ کے مظاہروں کی قیادت کرنے والی تنظیم ‘سٹوڈنٹ اگینسٹ ڈسکریمینیشن’ (ایس اے ڈی) کے رہنما آصف محمود نے فیس بک پر لکھا کہ ‘ڈاکٹر یونس پر ہمیں بھروسہ ہے۔ڈاکٹر یونس اس وقت یورپ میں مقیم ہیں اور اْن کے ایک قریبی ساتھی نے پیر کو یہ بتایا تھا کہ انہیں فوج کی جانب سے عبوری حکومت کی قیادت کرنے کے لیے کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔اس سے قبل پیر کو ناہید اسلام نے کہا ہے نئی عبوری حکومت کے خدوخال ا?ئندہ 24 گھنٹوں کے اندر پیش کریں گے۔ڈھاکہ میں دیگر طلبا رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں اس فتح کو ان طلبہ کے نام کرتا ہوں جو اس تحریک کے دوران جان کی بازی ہار گئے،ہم مظاہرین فاشسٹ حکومت کے خلاف متحد ہیں۔ ہمارے درمیان کوئی مذہبی یا دیگر قسم کی دھڑے بندی نہیں ہے۔