”شائد کہ تیرے دل میں اترجائے میری بات”

0
43

شاعرمشرق علامہ محمد اقبال رحمہ نے فرمایا تھا
“*وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ”*
میں نہر کے کنارے بنے ڈھابے یعنی چائے پانی کے کھوکھے پر بددلی کے ساتھ بیٹھا چائے کا انتظار کررہا تھا۔دِل عجیب بوجھل سا تھا اور چہرے پر اداسی اور مایوسی چھائی تھی،میریگاں کے ایک بابا جی میرے پاس آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں بیٹے کیا بات ہے ! بڑے پریشان لگ رہے ہو میں نے نحیف سی آوازمیں کہا کہ بس بابا جی کیا بتائوں گھر سے لڑ کر آیا ہوں، میری بیوی کو پتہ نہیں کیوں میری باتیں سمجھ ہی نہیں آتیں ، سچ ہی کہتے ہیں بڑے بزرگ عورت کی عقل اس کے گھٹنوں میں ہوتی ہے،بابا جی مسکرائے اور بولے پاگلوں جیسی بات نہ کرو تمھارا بھی کوئی حال نہیں ہے ۔ پر جس نے بھی یہ مثال بنائی ہے کہ عورت کی عقل گھٹنوں میں ہوتی ہے وہ خود کوئی عقل مند نہیں پاگل ہی ہو گامیں نے کہا بابا جی آپ نہیں جانتے کیا اِن عورتوں کو؟بابا جی نے کہا ” نہیں تم نہیں جانتے ،اصل میں عورت کو اور اس کی شان کو یہ تو وہ ہستی ہے جس کے ساتھ رب تعالیٰ نے اپنی محبت کو ملا دیا ہے! اتنے میں لڑکا چائے لے کر آ جاتا ہے اور میں چائے کی چسکی لیکر پھر بابا جی کی طرف متوجہ ہو جاتا ہوں بابا جی اپنی چائے پِرچ میں ڈال کرٹھنڈی کرنے لگ جاتے ہیں بابا پِرچ سیہی چائے کی چسکی لگا کر کہنے لگے کہ واہ مزہ آ گیا چائے کا اس کی تعریف کرنے کے بعد “بابا جی کہتے ہیں !کہ سنو بیٹا ! رب وہ عظیم ہستی ہے جسے کسی بھی چیز کی نہ کمی ہے نا حاجت ہے ،اس ذات نے خود کی محبت کے بارے میں بتانا تھا کہ وہ اپنی اشرف المخلوقات سے کتنی محبت کرتا ہے تو اس نے”ماں”کا نام لیا کہ وہ ستر مائوں سے زیادہ پیار کرتا ہے ماں بھی ایک عورت ہے،بیٹی کو اللہ نے اپنی رحمت قرار دے دیا جبکہ بیٹی بھی ایک عورت ہے۔بیٹا میرا ماننا ہے کہ ہم مرد عورت کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتے کہاں عورت اعلیٰ ظرف اور فراغ دِل کی مالک اور کہاں ہم کم ظرف اور تنگ دِل مرد۔ذرا ذرا سی بات پر گرم سرد یعنی غصہ کرجانے والے مجھے بابا جی کی باتیں لبھانے لگ گئیں تھیں” بابا جی بولے بیٹا عورت تو وہ ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی ہے ارشاد ربانی ہے *الجنت اقدام الامھات* صرف اسی ایک بات سے ہی تو عورت کی شان و عظمت کا اندازہ لگا لو بیٹا جب وہ امید سے ہوتی ہے تو اپنی پسند کی سب چیزیں چھوڑ دیتی ہے، اپنی اولاد کے لیے جب اولاد کو جنم دیتی ہے تو زندگی اورموت کی کشمکش میں ہوتی ہے جینے مرنے کا سوائے رب عظیم کے کسی کو پتہ نہی ہوتا کہ زندہ بھی رہے گی یا نہیں ۔ جانتے ہو بیٹا بائیس ہڈیاں بیک وقت ٹوٹنے کاجتنا درد سہتی ہے ایک بچے کو جنم دیتے وقت اتنا درد ، کبھی اتنا درد سوچ میں ہی محسوس کیا ہے تم نے۔؟ دیکھوتمہیں کانٹا بھی چبھ جائے چلانے لگتے ہو میں بابا جی کی باتوں سے لاجواب ہوتا جا رہا تھا اورشرمندگی بھی محسوس کر رہا تھا آج عورت کے اصل مقام کا پتہ چل رہا تھا جورب کائنات نے اسے عطا کیا ہے۔ بابا جی بولے ابھی اور آگے سنو اور کلیجے پہ ہاتھ رکھ کر سنو ذرا کہیں کلیجہ پھٹ ہی نہ جائے تمھارا یہ کڑوا سچ سن کے پتہ ہے عورت کی سب سے بڑی خوبی کیا ہے وہ بات بات پہ مرد کی طرح مردانگی نہیں دکھاتی وہ مرد پہ تھپڑوں کی بارش نہیں کرتی۔ وہ مرد کو اس کی اولاد کے سامنے گندی گالیاں نہیں دیتی۔ وہ غیرت کے نام پہ مردوں کے قتل نہیں کرتی وہ بھوکے بھیڑیے کی طرح کسی پہ جھپٹ کے اس کی عزت تارتار نہیں کرتی ،وہ مرد کو غصے میں تین طلاقیں نہیں دیتی ،وہ گلیوں بازاروں میں مرد پہ آوازیں نہیں کستی ،بابا جی کی باتیں سن کے میں شرمندہ ہونے لگ گیا اور آنکھیں ندامت سے جھک گئیں، میری پسینے کی بوندیں میرے ماتھے پہ نمودار ہونا شروع ہو گئیں۔آنکھیں بھیگنے لگیں،بابا جی نے شاید میری ندامت محسوس کر لی تھی اِسی لیے وہ تھوڑی دیر کے لیے چپ ہوگئے پھر بابا جی نے ڈھابے والے کو چائے کے کپ واپس لے جانے کے لیے آواز دے دی اور پھر دوبارہ مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ بیٹا تم تو پڑھے لکھے سمجھدار لڑکے ہو بس ذرا جذباتی ہو جاتے ہو بات کی نوعیت کو سمجھا کرو اور پھرفیصلے کیا کرو ۔ ایک گھر میں روزانہ سب سے زیادہ بار جو نام لیا جاتا ہے وہ ایک ماں کا ہوتا ہے یا بڑی بہن کا اور یہ دونوں عورت ذات ہیں ہمارے گھروں کا وجود عورتوں سے ہے گھر مرد نہیں بساتے ، عورتیں بسایا کرتی ہیں۔ گھر کی رونقیں عورتوں کے ہی توسط سے ہوتی ہیں ،بیٹاہر چیز سلیقے سے ملتی ہے، کپڑے صاف ستھرے ملتے ہیں، برتن دھلے دھلائے ملتے ہیں، بہترین کھانے ہمیں نصیب ہوتے ہیں چھوٹے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال بخوبی سر انجام دی جاتی ہے تو بیٹا یہ سارا جادو ایک عورت ہی چلاتی ہے ورنہ تو ایک سگا باپ بھی اپنے چھوٹے بچے کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرتا بچہ زیادہ روئے تو شوہر اپنی بیوی سے کہہ دیتا ہے کہ اِسے کمرے سے باہر لے جا میری نیندمیں خلل نہ پڑے۔ بیٹا عورت بہت ہی پیاری چیز ہے یہ مرد کے کردار پہ انگلیاں نہیں اٹھاتی یہ مرد کو اس کے ماضی کے طعنے نہیں دیتی،عورت بیٹی ہے تو رب کی رحمت ہے ماں ہے تو قدموں تلے جنت لیے پھرتی ہے۔بابا جی کی باتیں سن کے پتہ چل رہا تھا کہ عورت دنیا کی کتنی انمول دولت ہے وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ علامہ اقبال نیفرمایا
*وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ *
پھر بابا جی بولے کہ جا بیٹا گھر جا ۔ تمھارا چہرہ بتا رہا ہے کہ تم سب سمجھ گئے ہو اور اب تمھارا جلدی گھر جانے کو دل کر رہا ہے۔میں باباجی کے پاس بیٹھ گیا اور بابا جی کے ہاتھ چوم کے بولا کے شکریہ بابا جی آپ نے میری غلطی کو دیکھ کے کوئی سزا نہیں سنائی بلکہ میری غلطی کو سدھارا اور مجھے احساس کروایا کہ میں غلط ہوں مجھ ہر ایک کی عزت کرنی چاہئے خصوصی طور پر عورت کی ، بابا جی مسکرائے اور میرے سر پہ ہاتھ پھیر کے بولے جیتے رہو بیٹا اور اب گھر جا گھر والے تمھارا انتظار کر رہے ہونگے۔واپس گھر جاتے ہوئے میرے قدموں میں اعتماد تھا اور دل مطمئن! رب عظیم ہم سب مردوں کو ان باتوں کودل و دماغ میں راسخ کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here