واشنگٹن( پاکستان نیوز)امریکی دفاعی ماہرین اور سینیٹرز نے فوج کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے دنیا کی شکست خوردہ اور کمزور ترین فوج قرار دے دیا ہے جس کو دنیا میں ہر محاذ پر اسلحہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا، جبکہ ان کا بجٹ دنیا کی تمام افواج کے بجٹ سے زیادہ ہے ، سینیٹ کے بااثر رکن ٹومی ٹوبرویل کے بیان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اہم حلقوں میں ہلچل پیدا کر دی ہے،انہوں نے ایک صحافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امریکی فوج پر الزام عائد کیا کہ ان کی ترجیحات عوام کی سلامتی اور ملک کے دفاع کے سوا باقی دیگر امور پر ہیں جس سے دنیا بھر میں ملک کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے۔ صدر بائیڈن کو مورردالزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی ناقص پالیسیوں نے ملک کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ انہوں نے پینٹاگون کی جانب سے مالی سال 2024 کے لیے 114 ملین ڈالرز کی فراہمی پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی محاذ دیکھ لیں اس میں امریکی فوج شکست کھاتی ہوئی نظر آئے گی۔ میں نے پوری زندگی میں اتنی کمزور فوج کبھی نہیں دیکھی۔ ہماری فوج کا کام صرف دوسرے ممالک میں دخل اندازی کرنا رہ گیا ہے اس کے ذمہ دار صدر جو بائیڈن، سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور سابق جوائنٹ چیفس جنرل مارک ملی ہیں۔امریکی عوام کو سمجھنا ہو گا کہ اسرائیل ایک گندگی ہے جو مشرق وسطیٰ کا امن تباہ کر رہا ہے یوکرین ایک گندگی ہے جس کی وجہ سے ہماری سالمیت خطرے میں ہے۔امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون سازوں کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف غیر معمولی نوعیت کے بیانات نے ہنگامہ بپا کر رکھا ہے دراصل وہ زبان ہی نہیں بول رہے بلکہ اپنے حلقوں کے عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں کیونکہ امریکی عوام اسٹیبلشمنٹ کے گندے رول سے تنگ آچکی ہے عوام کی اکثریت کو اپنی فوج پر اعتماد نہیں رہا وہ پینٹاگون کی پالیسیوں سے تنگ آچکی ہے، عوامی سروے رپورٹس کے مطابق 85 فیصد عوام پینٹاگون کے اختیارات کو سلب کرنے کے حامی ہیں عوام نہیں چاہتی کہ ٹیکس دہندگان کی رقم اور دیگر وسائل دوسرے ممالک میں جنگیں شروع کرنے یا حکومتوں کی تبدیلیوں پر ضائع ہوں یہی وجہ ہے کہ قانون ساز ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو آئینہ دکھا رہے ہیں اور انہیں متنبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنا قبلہ درست کریں اور اْن باتوں پر فوکس کریں جو آئین اور قانون نے ان کے لیئے دائرہ کھینچ رکھا ہے۔