آپ کیا چھوڑ کر جارہے ہیں؟

0
168
کامل احمر

پچھلے ہفتہ نیویارک میں اپنے قریبی دوستوں اور مہربانوں کی ناگہانی اموات کے صدمے سے دوچار ہونا پڑا ویسے تو پچھلے سال سے یہ سلسلہ جاری ہے کہ قریبی عزیزCOVID-19کی زد میں آگئے وقت آگیا تھا دوستوں سے ذکر ہوتا رہا اور یہ ہی کہنا پڑا کہ ہماری عمر کے لوگوں کے نمبر لگے ہوئے ہیں۔اچھی بات یہ رہی کہ جانے والے بہت سی اچھی یادیں چھوڑ گئے۔ ان میں ہمارے عزیز دوست عبدالمالک شمسی تھے جو پچھلے چھ ماہ سے ہسپتال میں تھے اور انتقال فرما گئے ان کی نماز جنازہ پچھلی جمعرات کو ہل سائڈ کے اسلامک سینٹر میں انجام پائی۔دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم تھا یہ سب کسی نہ کسی طور پر شمسی صاحب کو جانتے تھے ہماری رفاقت ان سے بیس سال پرانی تھی وہ اور ہم نیویارک کے سب ولے سسٹم میں ایک ہی عہدے پر تعینات تھے۔نہایت شریف اور نرم لہجے میں اپنا نیت سے بات کرتے تھے۔وہ اور ہم آگے پیچھے ریٹائر ہوئے تھے جہاں ہمیں ہر معاملے میں شکایات رہتی تھیں ان میں پاکستانی ریستوران،گوشت بیچنے والے قصائی(جو قصائی نہیں ہیں)نیویارک شہر کے گردونواح میں دنیا کی بدترین سڑکیں کہ ہر ماہ آپکی کار کو دھچکا لگتا تھا کار مکینک جوفٹر ہیں اور اپنے پیشے میں حد درجہ بے ایمان ہیں سوائے1%کے شادی بیاہ میں کیٹرنگ کے ذمہ دار اور شمسی صاحب ہماری باتوں سے اتفاق کرتے اور مسکرا دیتے تھے۔انکا جملہ تھا”ارے میاں ان سب کو اللہ کو جواب دینا پڑے گا۔جہاں تک اللہ کو جواب دینے کی بات ہے ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم مسلمانوں خاص کر پاکستان سے آکر یہاں بسنے والوں کو اس کا یقین نہیں ہے لیکن ان سب کو یہ بتاتے چلیں کہ مرنے کے بعد صرف اور صرف آپ کی نیکیوں کا ذکر ہوتا ہے اور ان باتوں کا جو آپ نے اپنے بچوں کے علاوہ دوسروں کے ساتھ کی ہوں۔شمسی صاحب اپنی ان ساری خوبیوں کے ساتھ جنت الفردوس کے ہی مستحق ہیں۔ایک اور صاحب جن سے ہمیں ڈیل کرنے کا ایک ہی موقعہ ملا تھا وہ تھے کباب کنگ کے محمد علی جن کا انتقال بھی پچھلے ہفتے ہوگیا۔صرف ایک ملاقات میں وہ ڈھیروں خوشیاں دے گئے جب ہماری چھوٹی بیٹی کی شادی کے دوسرے دن شکاگو اور نیویارک کے عزیزاقارب کے لئے برنچ کا انتظام کرنا پڑا۔ہمارے بڑی بیٹی کے سسر نے یہ ذمہ داری ہمیں سونپی کہ وہ مہمانوں کو کسی ریستوران میں برانچ دینا چاہتے ہیں۔اس کے لئے ہم نے کباب کنگ کے شوکت علی سے بات کی اس وقت کباب کنگ پورے امریکہ میں اپنے اچھے اور خوش ذائقہ کھانوں کی وجہ سے مشہور تھاجو بھی نیویارک آتا وہ کباب کنگ(جیکسن ہائٹس)ضرور جاتا۔ایسا ہی تھا۔جیسے کراچی میں آکر صابری کی نہاری نہ کھائیں۔شوکت علی نے کباب کنگ کی دوسری لوکیشن جو ہکس ول سائوتھ براڈوے پر تھی۔میں انچارج اپنے بڑے بھائی محمد علی کے حوالے کردیا اور کہا بے فکر رہیں کوئی شکایت نہیں ہوگی۔مسئلہ وہاں جگہ کا تھا۔بمشکل تمام80سے زیادہ لوگوں کی گنجائش نہ تھی لیکن شاباش ہے محمد علی صاحب کو جب ہم نے ان سے کہا کہ مہمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ڈیڑھ سو تک ہوجائینگے اور یہ سب رشتہ دار ہیں۔کہنے لگے”بالکل فکر نہ کریں اطمینان سے انجوائے کریں۔یہ برنچ ہے کرسیاں سو ہیں لیکن بہت سے لوگ کھڑے ہونا بھی پسند کرتے ہیں۔برنچ میں شامل ہر چیز ذائقہ دار تو تھی ہی ساتھ میں محمد علی صاحب خلوص بھی شامل تھا۔سپلائی تیزی سے جاری تھی حلوہ، پوری، کھیر، نہاری، پائے، چھولے، قورمہ، تکے، فرنچ فرائز آلو کا سالن اور نان کے علاوہ چائے سب خوش اور ہم بے حد خوش کہ ہم آج تک ان کو نہیں بھولے۔یہ بھی بتاتے چلیں کہ جب پیسے دینے کا وقت آیا تو انہوں نے ہمیں سو مہمانوں کا بل دینے کو کہا کہنے لگے ہم صرف سو لوگوں کا برنچ تیار کیا تھا اور اگر زیادہ لوگ تھے تو ہمیں اس سے غرض نہیں آپ بیروں کو ٹپ دے دیں۔جو مناسب سمجھیں وہ چاہتے تو ہم ان کو زیادہ مہمانوں کا بل بھی دے دیتے۔اس کے بعد اور اس سے پہلے ہمیں کئی شادیوں میں دوسرے کئی کیٹرنگ ہال میں جانے کا اتفاق ہوا۔لیکن نہ ہی کھانا اچھا اور نہ ہی ان رویہ پارٹی لیتے وقت آپ کی بڑی آئو بھگت کرینگے لیکن پارٹی کے وقت وہ نظر نہیں آئینگے۔اور بیروں پر چھوڑ کر چھپ جائینگے کہ آپ سرماریں، سارے لوگوں کی تفصیل ہے وہ پھر کبھی سہی یہاں ذکر محمد علی مرحوم اور عبدالملک شمسی مرحوم کا ہے کہ ان کی اچھی نیت باتیں اور بزنس میں دوسروں سے لین دین کا رویہ پچھلے جمعہ ہم انہیں خراج عقیدت دینے کے لئے مسجد حمزہ ویلی اسٹریم پہنچے انکے نمازجنازہ میں شریک ہونے تو دیکھا چاروں طرف سے لوگوں کا ہجوم ٹوٹ پڑا ہے۔اندر باہر کوئی دو ہزار کا مجموعہ ہوگا۔مولانا کاشف نے عقیدت مندی سے ان کی نماز جنازہ انجام دی اور ہم ذکر کرنے پر مجبور ہوئے کہ اللہ مہربان ہے انسان کی فطرت میں جو نیکی کرنا ہے اس کا اجر ملے گا۔ہم یاد دہانی کراتے چلیں کہ سب کو اس طرف لوٹنا ہے دوسروں کو آپ کے رویے سے غرض ہے آپ کی ایمانداری، دیانتداری کبھی چھپی نہیں رہے گی۔ہمارے رسول کا بھی فرمان ہے حقوق العباد پر اپنوں نے زور دیا ہے۔کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ آپ کے اندر اور باہر کے علم کو جانتا ہے نہیں معلوم آپ کی تھوڑی سی نیکی حتیٰ کہ اجنبی سے خوش اخلاقی سے پیش آنا بھی اچھائی ہے۔اور اللہ تعالیٰ آپ کو مایوس نہیں کریگا۔حضور ۖکی دو احادیث ایسی ہیں کہ جن پر ہم عمل کریں تو زندگی میں سر خروئی ہوگی۔”اے لوگو اپنے بھائیوں(عزیزاقارب، دوست احباب)سے ملتے جلتے رہو”کو ایسا کرنے سے ایک دوسرے کی حاجت بھی پوری ہوتی ہے۔
”اور جب اپنوں سے ملو اور اپنی حیثیت سے دیتے رہو”
آج یہ دونوں باتیں ہم فضول سمجھتے ہیں،گھر میں بند بیٹھے اپنے اسمارٹ فون سے چمٹے رہنا ہم سب کا شوق ٹہرا، کسی کی خیریت پوچھنا اور تبادلہ خیال کرنا فضول سمجھتے ہیں افسوس کہ اگر آپ کا دل ملنے کو چاہے تو دوسرے مصروف ہیںاور آپ کی اولادیں یہ ہی کچھ سیکھ رہی ہیں کہ والدین کے گزرنے کے بعد انہیں نہیں معلوم کہ کون ان کا دوست تھا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here