”نیو میئر الیکشن کی اہمیت”

0
80
مجیب ایس لودھی

قارئین آخر کار نیویارک کے میئر کے انتخاب کا وقت قریب آن پہنچا ہے ، گزشتہ کئی مہینوں سے جاری میئر امیدواروں کی انتخابی مہم ، خطابات ، تقاریر اور پروگرامز کا ثمر اب ان کو ملنے والا ہے ، ہر کوئی اپنے پسندیدہ میئر کی کامیابی کے لیے دعا گو اور جدوجہد کر رہا ہے ، کمیونٹی میں ایک مقابلے کی فضا قائم ہے جوکہ خوش آئند بات ہے ،نیویارک میئر کے لیے امیدواروں میں سب ہی موزوں ترین ہے ، تمام امیدوار معمولی فرق سے ایک دوسرے پر سبقت لیے ہوئے ہیں ۔
نیویارک میئر الیکشن کا انعقاد 22جون کو ہوگا ، ہماری کمیونٹی لیڈران پہلی بار ہے کہ بہت متحرک نظر آئے ہیں گزشتہ ایک ہفتہ میں کئی پاکستانی تنظیموں نے اپنے اپنے من پسند امیدواروں سے اپنی مکمل حمایت کا مظاہرہ مختلف جگہوں پر کیا لیکن جیکس ہائٹس پر واقع”ڈایورسٹی پلازہ ”سب کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے گزشتہ دنوں APPAGکی جانب سے علی راشد اور ان کی ٹیم نے میئر کی امیدوار مسز گارشیا کو ایک پر ہجوم تقریب میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ، اسی طرح اگلے روز ہی ڈاکٹر اعجاز کی جانب سے APPAC کے زیر اہتمام مس مایا ولی کو اپنی ٹیم کے ہمراہ اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ، نیویارک پوسٹ کے مطابق اس وقت میئر کے الیکشن کے تمام امیدوار وں کے درمیان 10فیصد سے بھی کم فاصلہ ہے ، ایرک ایڈم 24 فیصد ، گارشیا 17 فیصد ، مایا ولی 15 فیصد جبکہ اینڈریو ینگ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں ، سکاٹ سٹینگر 7 فیصد اور ڈیانے مورالس صرف 3فیصد کے ساتھ میئر الیکشن کی دوڑ میں ہیں ، اس بار سب سے منفرد بات آغا صالح کی صاحبزادی فاطمہ کی ہے جوکہ ایشین مرکز جیکسن ہائٹس کے علاقے سے سٹی کونسل کے الیکشن کی امیدوار ہیں ، اچھی بات یہ ہے کہ فاطمہ باریاب کا الیکشن ان کے والد اور معروف کمیونٹی رہنما آغا صالح بڑی محنت سے لڑ رہے ہیں ، ہماری نوجوان قیادت کی فاطمہ سے بڑی امیدیں ہیں کیونکہ فاطمہ باریاب کے الیکشن جیتنے سے تو فرق پڑے گا ہی لیکن ان کے صرف الیکشن میں انٹری ہی بڑی بات ہے ، جس سے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی ، ہم فاطمہ کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں ، کمیونٹی کے ایک اور رہنما علی مرزا بھی ایک بار پھر سیاسی میدان میں آ گئے ہیں اور انھوں نے کوئینز کے نئے خوبصورت شرازی ریسٹورنٹ میں میئر کی امیدوار ڈیانے مورالس کے اعزاز میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا ، یا درہے کہ مورالس نیویارک میئر کی واحد امیدوار ہیں جس نے فلسطینیوں کی بلند آواز میں حمایت کی تو مخالفین نے ڈالرز کے زور پر اس کی کمپئن ٹیم کو خرید لیا ، مسلم کمیونٹی اور پاکستانی کمیونٹی کو چاہئے کہ وہ متحد ہو کر انہیں اپنی حمایت کا یقین دلائیں ، یاد رکھیں ہم نے اور ہماری آنے والی نوجوان نسل نے امریکہ میں ہی رہنا ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم مسلمان متحد ہو کر میئر کے الیکشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ہمارے ووٹوں کی اہمیت کا دوسروں کو صیح اندازہ ہو سکے ، میئر نیویارک کے الیکشن کا انعقاد 22جون کو ہوگا ، واحد موقع ہے کہ مسلم کمیونٹی اپنے ووٹ سے اپنی اہمیت کو اُجاگر کرے گی،اس ایک ہفتے میں جس لحاظ سے تمام میئر کے امیدواروں کی پوزیشن ہے ، تمام امیدوار پانچ فیصد کے فرق سے ایک دوسرے سے سبقت لیے ہوئے ہیں ،ہماری مسلم کمیونٹی اس موقع پر اپنی پہچان کر اسکتی ہے ، آیئے ہم سب اپنا ووٹ اور اپنی فیملی کا ووٹ اپنے عزیز و اقارب کا ووٹ خواہ وہ عمر رسیدہ ہوں یا بیمار ، ہم کو انہیں سہارا دیگر پولنگ سٹیشن لانا ہے کیونکہ ہمارا ایک ایک ووٹ اہمیت رکھتا ہے ۔ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہونے والے امیدوار ہی ہمارے مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ بنیں گے، نیویارک میں مسلم کمیونٹی کو کافی مسائل درپیش ہیں جن میں امیگریشن قوانین ، نفرت آمیز واقعات کی روک تھام اور اعلیٰ ملازمتوں میں ان کو اہلیت کے مطابق کوٹہ دینا اہم ہیں ، میئر امیدواروں کی جانب سے مسلم کمیونٹی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے ، ہمیں پوری امید ہے کہ نیویارک کا میئر کوئی بھی بنے ، مسلم کمیونٹی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here