یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ پاکستان میں انتخابات ہوئے، خدا کا خوف کریں ایسا ڈرامہ کرنے کے لیے قوم خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالنے کی کیا ضرورت تھی اگر اسی طرح سلیکشن کرنا تھی تو یہ جرات بھی آپ کر جاتے آپ کو کس نے روکنا ہے۔آج پاکستان کے معاشی حالت اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ اس میں بہتری کے آثار کسی طور نظر نہیں آتے اور نہ ہی یہ اب کسی سیاسی جماعت کی ترجیح رہی ہے کہ وہ پاکستان کے مسائل کے مستقل حل کے لیے میدان میں اترے۔اس کی صاف وجہ اسٹیبلشمنٹ کا انتخاب اور مداخلت ہے جس کے سبب کوئی بھی سیاسی جماعت اپنی پالیسیز کو عوامی سطح پر لاگو کرنے سے بے بس نظر آتی ہیں۔بظاہر لگتا ہے کہ اب تو سیاسی جماعتوں کی ایک ہی پالیسی ہے کہ حکومت کرو اور عوام کو وقتی ریلیف دینے کے اقدامات کرو، پھر چاہے اسٹیبلشمنٹ گھر بھجوائے یا جیل بھجوائے آپ کے پاس دوبارہ انتخابات میں جانے کے لیے کوئی نہ کوئی جواز ضرور موجود ہوگا۔بیرونی ممالک سے پالیسی تو پہلے ہی فوج کے مکمل کنٹرول میں آچکی ہے لہٰذا عالمی سطح ملنے والے مواقع بھی ہمارے ملک سے کوسوں دور چلے گئے ہیں۔پاکستان کا مستقبل بڑا بھی نرم دل کر کے بیان کیا جائے تو پھر بھی بڑا خوفناک نظر آتا ہے۔شاید مہنگائی کا طوفان، بے قابو ڈالر کی اڑان اور سستے ہوتے پران(زندگی)ہی پاکستان کے مستقبل میں لکھے جا چکے ہیں جس کا بالاخر بوجھ تو عام ادمی پر ہی پڑے گا اس لیے اس بحث سے باہر نکلیں کہ حکومت کون بنائے گا، کون اپوزیشن میں بیٹھے گا، کون جیل سے رہا ہوگا اور کون جیل میں جائے گا، اب عوام کو اپنی فکر کرنی چاہیے کیونکہ ان کا سامنا ان تمام مسائل سے عنقریب ہونے والا ہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں کارکردگی دیکھنے کا رواج دم توڑ چکا ہے، اب انتخابات میں اپ کے مسائل حل کرنے والی جماعت کی بجائے وہ جماعت کامیاب ہوا کرے گی جو بہت اچھے طریقے سے پروپگنڈا کر سکے اور اپنا بیانیہ بنا سکے۔ اس میں ہمارا قصور یہی ہے کہ ہم اس پروپگنڈا اور بیانیے کی زد میں آکر بہت کچھ بھول جاتے ہیں،، مگر یاد رکھیں کہ یہ بیانیہ اور پروپیگنڈا بنانے والے آپ کو نہیں بھولتے اور اپنی ان چیزوں پر خرچ کی جانے والی رقوم کو سود سمیت واپس وصول کرتے ہیں،آخری بات کہ اب تو عوام پر ایک اور بوجھ بھی پڑے گا وہ انتخابات کا یہ فلاپ ڈرامہ ہے۔برائے مہربانی اس کے لیے بھی اپنے آپ کو تیار رکھیں۔
٭٭٭