اسلام آباد (پاکستان نیوز) امریکی ٹیرف عائد ہونے کے بعد پاکستان میں آئی فون کی قیمت دس لاکھ کے قریب پہنچنے کا خدشہ ہے ، بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ امریکہ اور چین کے ایک دوسرے پر ٹیرف اور عالمی منڈیوں میں شدید مندی سے ان کی روزمرہ زندگی کیسے متاثر ہو گی، یہ سمجھنے کے لیے ہم سمارٹ فون کمپنی ایپل کے مشہور پراڈکٹ آئی فون کی مثال لے سکتے ہیں جو ماہرین کی رائے میں کافی مہنگا ہو سکتا ہے۔تجارتی ٹیکس یعنی ٹیرف کا تعلق مصنوعات ہے، نہ کہ سروسز سے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے ہیں تاہم آئی فون جیسی کئی امریکی مصنوعات بھی چین میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس درآمدی ٹیکس کو عالمی تجارتی نظام کے لیے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کاروں نے بتایا کہ اگر ایپل نے قیمتوں میں اضافہ صارفین کو منتقل کیا تو آئی فون کی قیمت 30 سے 40 فیصد بڑھ سکتی ہے اگر ہم ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا یا ایپل کے آئی فون کی بات کریں تو یہ اکثر امریکی مصنوعات چین میں تیار ہوتی ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس پر امریکہ نے مجموعی طور پر 54 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، ایپل کے حصص کی قدر جمعرات تک 9.3 فیصد تک گِر چکی ہے۔ یہ مارچ 2020 کے بعد سے اس کی سب سے کم قدر ہے۔ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے اور اس کے سب سے بڑے خریدار امریکہ، چین اور یورپ ہیں۔امریکہ میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت 799 ڈالر (دو لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے مگر روزنبلیٹ سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کے تخمینے کے مطابق یہ قیمت بڑھ کر 1142 ڈالر (تین لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک جا سکتی ہے۔ اگر ایپل یہ بوجھ صارفین پر ڈالتا ہے تو یہ قریب 43 فیصد کا اضافہ ہوگا جبکہ سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت 1599 ڈالر (ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ اگر اس میں 43 فیصد اضافہ صارفین کو منتقل کیا گیا تو اس کی نئی قیمت 2300 ڈالر (ساڑھے چھ لاکھ روپے) ہوگی۔پاکستان میں ایپل کے ڈسٹریبیوٹر مرکنٹائل کے مطابق ملک میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت تین لاکھ 17 ہزار (1130 ڈالر) اور سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت چھ لاکھ 24 ہزار (2224 ڈالر) ہے۔