نیویارک (پاکستان نیوز) یورپ میں گزشتہ ہفتے پڑنے والی شدید گرمی نے جہاں شہریوں کو بدحال کر دیا وہیں ان ممالک کا بہترین انفراسٹرکچر بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق شدید گرمی کی وجہ سے ناصرف سڑکیں، چھتیں اور ٹرین کی پٹڑیاں پگھل گئیں بلکہ بڑھتی حدت نے مختلف یورپی ممالک میں انفراسٹرکچر کو بھی کمزور بنا دیا۔ تین روز قبل برطانیہ میں پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا۔ گرمی سے لوٹن ائیر پورٹ کے رن وے کا ایک حصہ بھی متاثر ہوا لیکن خوش قسمتی سے ائیرپورٹ پر ایک طیارہ باحفاظت لینڈ کر گیا۔ برطانیہ کے لوٹن ائیر پورٹ کا رن وے پگھلنے کی وجہ سے فلائٹ آپریشن بھی عارضی طور پر متاثر ہوا۔ برطانیہ کے شہر لندن میں قائم 134 سال پرانا ہیمرسمتھ پل کو گرمی سے بچانے کے لیے چاندی کے طرز کی فوائل سے ڈھانپ دیا گیا۔ ایسا کرنے کی وجہ سورج کی تیز شعاعوں کا رخ موڑنا ہے تاکہ برج میں کہیں دراڑ نا آئے یا لوہے کی دھات گرمی سے پگھل نہ جائے۔ سپین کی وزارت صحت نے کہا کہ رواں سال کی دوسری ہیٹ ویو میں ایک ہزار 47 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ چینی خبر رساں ادارے نے سپین کی مانیٹرنگ آف ڈیلی مورٹیلٹی (مومو) کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 10 دنوں کے دوران ملک کے کئی حصوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گرمی سے متعلق یہ اموات 10 سے 19 جولائی تک ریکارڈ کی گئیں۔ شدید گرمی نے خاص طور پر بزرگوں کو متاثر کیا۔ ہسپانوی موسمیاتی ایجنسی کے ترجمان بیا ہیرویلا نے کہا کہ ہیٹ ویو کے نتیجہ میں سانس اور قلبی امراض میں مبتلا افراد میں اموات زیادہ ہوئی ہیں۔