نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ آٹھویں روز بھی جاری رہا ، ہزاروں امریکی شہری مختلف شہروں میں سڑکوں پر جمع ہوئے اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا،واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے وائٹ ہاﺅس کے سامنے احتجاج کے دوران وائٹ ہاﺅس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد وائٹ ہاﺅس کی سیکیورٹی نے صدر ٹرمپ کو ایک گھنٹے زیر زمین بنکر میں بند رکھا ۔ہیوسٹن میں واقع جارج فلائیڈ کی رہائش گاہ کے باہر بھی ہزاروں افراد اکھٹے ہوئے اور ا±نہیں خراجِ عقیدت پیش کیا،دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر وائٹ ہاﺅس کے باہر پارک میں جمع ہوئے جہاں سے پیر کو پولیس نے ا±نہیں آنسو گیس کی شیلنگ کر کے پیچھے دھکیل دیا تھا،احتجاج کے دوران امریکہ کی ریزرو فوج ‘نیشنل گارڈ’ کے دستوں نے واشنگٹن ڈی سی میں واقع ‘لنکن میموریل’ کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جہاں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔لاس اینجلس، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا اور سیاٹل میں بھی ریلیوں میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، نیویارک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران لوٹ مار کے کئی واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔دن کے اوقات میں نیویارک میں مظاہرین نے پرامن طور پر احتجاج کیا تاہم بعض علاقوں میں سورج ڈھلتے ہی لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور املاک کو آگ لگانے کے واقعات بھی پیش آئے۔مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے نافذ ہونے والے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بارکلے سینٹر سے بروکلن برج تک مارچ کیا۔ اس دوران پولیس کے ہیلی کاپٹر فضا میں پرواز کرتے ہوئے مظاہرین کو آگے نہ بڑھنے کی ہدایت کرتے رہے۔مین ہٹن برج پر موجود مظاہرین پل کے داخلی راستے پر جمع ہوئے اور پولیس اہلکاروں کو دیکھ کر نعرے بازی کرتے رہے کہ “ہمیں کچل دو، ہمیں کچل دو۔”نیویارک میں پیش آنے والے واقعات پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیویارک مکمل طور پر کنٹرول سے باہر ہو گیا ہے۔اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ گورنر اینڈریو کومو کو چاہیے کہ وہ فسادات کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے ممکنہ ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ جب ہزاروں امریکی وائٹ ہاﺅس کے باہر پر امن طور پر احتجاج کر رہے تھے۔ اس وقت صدر نے فوٹو شوٹ کے لیے ا±ن پر آنسو گیس کی شیلنگ کرائی،انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو عوام نے تمام امریکیوں کی خدمت کے لیے منتخب کیا تھا لیکن وہ صرف اپنے مفادات کو دیکھ رہے ہیں۔پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس نے مختلف علاقوں سے ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے ،واشنگٹن ڈی سی سمیت کئی اہم شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔حکام نے بدامنی کا مرکز بننے والے شہروں واشنگٹن ڈی سی، ہیوسٹن، منیاپولس اور لاس اینجلس میں رات کا کرفیو نافذ کیا ہے۔شکاگو، ،میامی، ڈیٹرائٹ اور فلاڈیلفیا بھی ان 40 شہروں میں شامل ہیں جن میں رات کے وقت مظاہرے کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ امریکہ کی ریاستوں ٹیکساس اور ورجینیا میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔واشنگٹن ڈی سی کے میئر کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کرفیو کا نفاذ رات 11 بجے سے صبح چھ بجے تک ہو گا۔ فلوریڈا شیرف نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ مظاہرے کے دوران لوٹ مار کرنے والوں کو گولی مار دیں ، صدر ٹرمپ نے نیویارک سمیت تمام ریاستوں کے گورنرز اور میئرز کو قیام امن کے لیے بھرپور طاقت کے استعمال کا حکم دیا ہے ، سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد امریکہ سمیت نیوزی لینڈ ،انگلینڈ اور دیگر ممالک میں امریکی سفارتخانوں کے باہر لوگ جمع ہوئے اور شدید نعرے بازی کی ۔ جارج فلائیڈ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کو قتل قرار دیدیا گیا ، سینٹ لوئس میں 4پولیس افسروں کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا ، فوج کا اہم شاہراہوں پر گشت جاری ، آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں برسا کر ٹرمپ کیلئے چرچ جانے کا راستہ صاف کیا گیا ۔