نیویارک(پاکستان نیوز) کینیڈا کی سکھ کمیونٹی کی خالصتان کے قیام کے لیے تحریک زوروں پر ہے ، سان فرانسسکو میں سکھ مظاہرین نے بھارتی سفارتخانے پر دھاوا بولتے ہوئے بھارتی پرچم کی جگہ خالصتان کا پرچم آویزاں کر دیا، بھارت کے اندرالگ سکھ ریاست خالصتان کا مطالبہ کرنیوالے سکھ مظاہرین نے اتوار کو لندن اور کینبرا، آسٹریلیا میں اسی طرح کے مظاہروں کے بعد سان فرانسسکو میں بھارت کے قونصلیٹ جنرل پر حملہ کر کے اسے نقصان پہنچایا۔دریں اثنا بھارت نے نئی دہلی میں کینیڈا کے اعلیٰ سفارت کار کو طلب کرکے وینکوور میں اپنے مشن ہیڈ کوارٹر کے باہر سکھ علیحدگی پسندوں کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔نئی دہلی کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ کینیڈا کی حکومت وینکوور میں بھارتی مشن کے ہیڈ کوارٹر کو تحفظ فراہم کرے گی۔ کینیڈا میں بڑی تعداد میں سکھ آباد ہیں جو، بھارتی ریاست پنجاب میں خالصتانی تحریک کے حامی ہیں۔واضح رہے کہ بھارت کی ریاست پنجاب کے ایک مفرور سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ کے کینیڈا میں رہنے والے حامی بھی ایک آزاد سکھ ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کینیڈ?ن میڈیا کے مطابق مقامی سکھ برادری نے بھارتی مشن کے باہر امرت پال سنگھ کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔اتوار کے روز نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اسے اس بات پر گہری تشویش ہے کہ آخر مظاہرین کو مبینہ طور پر اس کے سفارتی مشن کے تحفظ کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت کیسے دی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ،”توقع کی جاتی ہے کہ کینیڈا کی حکومت ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت اور ہمارے سفارتخانے کے احاطے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی تاکہ وہ معمول کے مطابق اپنے سفارتی ذمہ داریوں کو پورا کر سکیں۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے اس بارے میں وضاحت طلب کی ہے کہ پولیس کی موجودگی میں،”ایسے عناصر کو ہمارے سفارتی مشن اور قونصل خانوں کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت کیسے دی گئی۔” ویانا کنونشن کے تحت کینیڈا کی حکومت کو اس کی ذمہ داریوں کے بارے میں یاد دلایا گیا، اور ان افراد کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے، ”جن کی اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی پہلے بھی شناخت کی جا چکی ہے۔”