اسلام آباد(پاکستان نیوز) ملک کے خراب معاشی حالات میں حکومت کو اگلے 2 سال کے لیے ماہانہ ایک ارب ڈالر دینے کی پیشکش کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ شیطان کی آنت کی طرح آئی ایم ایف کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، پاکستان میں فارن ایکسچینج کی کمی نہیں ہے تاہم مارکیٹ کبھی ڈنڈے سے قابو نہیں آتی، ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے، ہم حکومت کو اگلے دو سال کے لیے ماہانہ ایک ارب ڈالر دے سکتے ہیں، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے، شناخت صرف 10 ہزار ڈالر سے اوپر خریدوفروخت کرنے والوں سے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی اور فارن فاریکس ٹریڈ میں پیسا ضائع ہو رہا ہے، 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو 10 ارب ڈالر لے کر دیے، اس وقت حکومت کو 40 کروڑ ڈالر ماہانہ دے رہے ہیں، 4 ارب ڈالر سالانہ عوام کو سفر اور تعلیمی اخراجات میں دیتے ہیں، موجود حکومت کو 4 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، ایف اے ٹی ایف قانون کے تحت 15 ہزار ڈالر تک فروخت کرنے پر شناخت کی ضرورت نہیں ہے، 15 ہزار ڈالر تک صارفین سے شناختی کارڈ نہ مانگنے کی اجازت دی جائے، اب تو ایک ڈالر کے لیے بھی بائیو میٹرک کروانی پڑتی ہے جب کہ حوالہ اور ہنڈی والے گھر تک سپلائی دیتے ہیں۔ ملک بوستان نے کہا کہ برطانیہ اور دبئی نے حوالہ بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے چارجز کو بہت محدود کردیا ہے، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے اور ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس تجارت میں حوالہ استعمال ہو رہا ہے، پہلے روزانہ ایک کروڑ ڈالر بینکوں میں جمع کرواتے تھے اب بہت کم جمع ہو رہا ہے، افغانستان سے تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے، افغانستان اور ایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے۔