کمیلا پہلی سیاہ فام صدارتی امیدوار،بائیڈن دستبردار

0
15

واشنگٹن (پاکستان نیوز) صدر جوبائیڈن کی جانب سے صدارتی امیدوار سے دستبرداری کے اعلان کے بعد جہاں امریکہ میں نئی تاریخ رقم ہوئی ہے ، اس کے ساتھ نئی صدارتی امیدوار کمیلا ہیرس نے بھی بطور پہلی سیاہ فام خاتون صدارتی امیدوار کے طور پر اپنے انتخاب پر ایوانوں میں ہلچل مچا دی ہے ، اس سے قبل پہلے کبھی بھی سیاہ فام خاتون امیدوار سامنے نہیں آئی ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی حریف جماعت ری پبلیکن کی بائیڈن کی کمزوریوں پر بنائی گئی انتخابی مہم کا دھڑن تختہ ہو چکا ہے، کمیلا ہیرس نے صدارتی امیدوار کیلئے مطلوبہ حمایت حاصل کر رہی ہے ، نائب صدر کمالا ہیرس کو باضابطہ صدارتی امیدوار بننے کیلئے ڈیلی گیٹس کی مطلوبہ حمایت حاصل ہوگئی ہے،صدر جو بائیڈن کی انتخابی مہم سے دستبرداری کے بعد سے کمیلاہیرس زیادہ سے زیادہ ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں اور ممبران انہیں بڑی تعداد میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کمیلا ہیرس کو اب تک 1976 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔ کمیلا ہیرس کمپئن آفس سے جاری کردہ ان کے ایک بیان کے مطابق میں خوش ہوں کہ نومبر کے صدر الیکشن کے لئے کیلیفورنیا کی بیٹی نے ڈیلیگیٹس کی خاطر خواہ حمایت حاصل کرلی ہے۔مجھے فخر ہے کہ میری ریاست کے ڈیلگیٹس نے ہماری مہم کو ہمیشہ ترجیح دی اور میں باضابطہ امیدواری قبول کرنے کے لئے بے چینی سے منتظر ہوں۔واضح رہے کہ 2020 کی صدارتی مہم میں کمالا ہیرس ابتدا میں صدر بائیڈن کی حریف تھیں بعد ازاں صدر بائیڈن نے انہیں اپنا رننگ میٹ( نائب صدر کے لئے امیدوار) نامزد کیا تھا۔صدر بائیڈن کی توثیق کے فوری بعد انہیں سابق صدر بل کلنٹن اور سابق ہاؤس سپیکر نینسی پیلوسی جیسے ہیوی ویٹ ڈیموکریٹک رہنماؤں اور صدر بائیڈن کے بعد صدارتی امیدوار کی دوڑ میں سرفہرست کیلیفورنیا کے گورنر نیوسم،ایلی نوائے کے گورنر جے پی پریٹزکر اور مشی گن کے گورنر گریچن وتھمر کی بھی حمایت حاصل ہوگئی۔ کمالا ہیرس نے اپنی امیدواری کے اعلان کے بعد محض 24 گھنٹوں کے اندر ریکارڈ 81 ملین ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کرلئے۔امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے ملک کے آئندہ صدراتی الیکشن میں اپنی پارٹی کی جانب سے امیدوار نامزد ہونے کے لیے ڈیموکریٹک نمائندوں کی اکثریت کی حمایت حاصل کر لی ہے۔سوموار کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک سروے میں کہا گیا کہ کملا کو نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں 1,976 سے زیادہ ڈیلیگیٹس کی حمایت ملی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ کملا ہیرس نومبر کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گی۔ڈیلیگیٹس (جو پارٹی کے ہی اراکین ہوتے ہیں) وہ لوگ ہوتے ہیں جنھیں اپنے انتخابی علاقے کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ یہ کسی بھی صدارتی امیدوار کے لیے اپنی حمایت تبدیل کر سکتے ہیں تاہم ایسا عام طور پر ہوتا نہیں۔کملا ہیرس کو یکم سے سات اگست تک ہونے والی ووٹنگ میں اپنی پارٹی کے 1976 ووٹ درکار ہوں گے اور اسی کے بعد ہی وہ باضابطہ طور پر پارٹی کی نامزدگی حاصل کریں گی۔اتوار کے روز صدر جو بائیڈن کی جانب سے صدارتی دوڑ سے باہر نکلنے کے اعلان کے بعد اب تک کسی نے بھی کملا ہیرس کو چیلنج نہیں کیا۔ ٹرمپ کے خلاف صدارتی مباحثے کے دوران ہچکچاہٹ کے شکار بائیڈن کو اپنی جماعت کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔کملا ہیرس کے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے امیدوار ہونے کے امکانات کو بائیڈن کی توثیق سے بہت تقویت ملی۔صدر بائیڈن نے ان کی مکمل حمایت کی اور چار سال قبل انھیں نائب صدر بنانے کے اپنے فیصلے کو اب تک کا بہترین فیصلہ قرار دیا۔ان کی حمایت پر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ انھیں بائیڈن کی توثیق حاصل کرنے پر فخر ہے اور وہ نامزدگی جیتنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here