چین نے جاسوس غبارے کو سویلین شپ قرار دے کر امریکہ سے معذرت کر لی

0
47

بیجنگ (پاکستان نیوز)امریکہ میں حساس مقامات کے قریب ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کے اڑنے کی خبر نے بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ بیجنگ سیٹلائٹ کے ہوتے ہوئے امریکی سرزمین کی نگرانی کے لیے نسبتاً غیر نفیس آلہ کیوں استعمال کرنا چاہے گا؟چین نے کہا ہے کہ ریاست مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا غبارہ محض ایک ‘سویلین ہوائی جہاز’ ہے جو اپنے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا تھا، لیکن امریکہ کو شبہ ہے کہ یہ ‘اونچائی سے نگرانی’ کا آلہ ہے۔اس مخصوص غبارے کی صلاحیتیں چاہے جیسی بھی ہوں، امریکہ نے اس خطرے کو اتنی سنجیدگی سے لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا دورہ چین ملتوی کر دیا گیا ہے۔سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ امریکی فضا میں جاسوس غبارہ اڑانے کا چینی فیصلہ ‘غیر ذمہ دارانہ’ اور ‘ناقابل قبول’ ہے۔اس سے قبل چین کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ غبارہ غلطی سے امریکہ کی فضائی حدود میں چلا گیا تھا تاہم انتھونی بلنکن نے اس واقعے کو امریکہ کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ حرکت تھی۔ ایک طے شدہ دورے سے قبل پیش آنے کی وجہ سے یہ اور زیادہ غیر ذمہ دارانہ ہے، غبارے سے نگرانی، جاسوسی کی سب سے قدیم ترین ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہیں۔جاپانی فوج نے انھیں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ میں آگ لگانے والے بم چلانے کے لیے استعمال کیا۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر جاسوسی غبارے استعمال کیے گئے تھے۔حال ہی میں امریکہ، مبینہ طور پر پینٹاگون کے نگرانی کے نیٹ ورک میں اونچائی پر اڑنے والے انفلٹیبلز (غبارے جیسے آلات جن میں ہوا بھری ہوتی ہے) کو شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔جدید غبارے عام طور پر زمین کی سطح (80000 فٹ سے 120000 فٹ) سے 24 کلومیٹر سے 37 کلومیٹر کے درمیان منڈلاتے رہتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here