نواز شریف کی انتخابی مہم کا بلوچستان سے آغاز

0
64

کوئٹہ (پاکستان نیوز) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کا مشن بلوچستان کامیاب ہو گیا ہے جہاں 30سے زائد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کر لی ہے ، اس موقع پر نواز شریف سمیت ن لیگ کی قیادت نے ن لیگ میں شامل ہونے والے رہنمائوں کا خیر مقدم کیا اور ان کو بھرپور تعاون اور بلوچستان کی ترقی کی یقین دہانی کرائی۔ کوئٹہ میں مسلم لیگ (ن) میں سیاسی شخصیات کی شمولیت کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، پرویز رشید اور دیگر موجود تھے۔اس موقع پر 30 سے زائد سیاسی شخصیات نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا، جن میں بی اے پی، بی این پی مینگل، نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی، پی پی پی کے سابق اراکان پارلیمنٹ شامل ہیںن لیگ میں شامل ہونے والوں میں سابق وزیراعلیٰ جام کمال، سابق وزراء میر سلیم کھوسہ، نور محمد دمڑ، ربابہ بلیدی، بی اے پی کے سردار عبدالرحمان کھیتران، محمد خان لہڑی، سردار مسعود لونی، شعیب نوشیروانی، عاصم کرد، رامین محمد حسنی، دوستین کے نام سرفہرست ہیں۔اس سے قبل کوئٹہ میں سیاسی سرگرمیوں کے پہلے دن نواز شریف سے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے خالد مگسی، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نواب ایاز جوگیزئی اور جمعیت علمائ اسلام (ف) کے مولوی غلام سرور، عثمان بادینی اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے ملاقات کی۔اس دوران نواز شریف نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ ماضی میں ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے تھے، آئندہ بھی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت پر چلیں گے۔اہم سیاسی شخصیات اور قائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد ذرائعِ ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی ہمیں ہمیشہ سے عزیز رہی ہے، ن لیگ نے بلوچستان میں ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ہوسکے۔جاپان کے تعاون سے راکھی گاج سے بے واتا تک سڑک بنائی جو شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب (ڈی جی خان) سے جوڑتی ہے، ہم نے قلات، کوئٹہ، چمن، خضدار، کراچی دو رویہ (این 25) پر کام شروع کیا۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لئے ترقی اور ڈیویلپمنٹ کا جو کام ہم نے شروع کیا تھا، ہماری حکومت کے بعد وہ سفر روک دیا گیا۔’ہم نے 1998 میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا یہ آج اور کل کی بات نہیں ہے، دہشت گردی کو ہم نے مکمل طور پہ ختم کیا، لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کر دیا تھا، بلوچستان میں 400 سے زائد چھوٹے ڈیم کے منصوبے شروع کئے۔اُن کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں کے پانچ ہزار سے زائد طالب علموں کو وظائف دئیے، پسماندہ علاقوں کے ان ہزاروں بچوں نے وظائف پر بہترین تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی، پشین، گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے جہاں ہزاروں نوجوان زیر تعلیم ہیں۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘ہم ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے، سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت پر ائندہ بھی چلیں گے، سب کے ساتھ تعاون کا رشتہ جوڑا تھا، اس رشتے کو مزید مظبوط بنائیں گے۔دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے وفد نے کوئٹہ میں ملاقات کی جن جماعتوں کے رہنمائوں کی میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ان میں نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت العلماء اسلام( ف) اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما شامل تھے۔ملاقات کرنے والے ان جماعتوں کے رہنمائوں میں ڈاکٹر مالک بلوچ، ڈاکٹر حامد اچکزئی، نوابزدہ خالد خالد مگسی اور مولانا سرور موسیٰ خیل شامل تھے۔اس ملاقات کے بعد جے یوآئی کے رہنما مولانا سرور موسیٰ خیل نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف نے یہ بتایا کہ وہ پہلے کی طرح اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ملاقات کے بعد ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے میاں نواز شریف کو آگاہ کیا اور ان کو بتایا عوام ووٹ کسی اور کو ڈالتے ہیں لیکن ووٹ نکلتا کسی اور کے نام پر ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر نوابزادہ خالد مگسی نے کہا کہ ان کی میاں نواز شریف سے غیر رسمی بات ہوئی اور ہم نے کوئٹہ آنے پر انھیں خوش آمدید کہا،اُن کا کہنا تھا میاں نوازشریف سے مزید ملاقاتیں ہوں گی تو کسی سیاسی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here