نیویارک (پاکستان نیوز) پاکستانی نژادامریکن مسلم، سماجی کارکن انیلا علی یہود نواز ریلی میں مسلمان، یہودیوں کو بھائی بھائی قرار دینے کی بھونڈی مثال دے کر سوشل میڈیا پرموضوع بحث بن گئی ہیں ، انیلا نے 2 لاکھ کے قریب یہودی جلسے کے دوران خود کو یہودی لوگوں کی دوست کے طور پر متعارف کروایا اور کہا کہ میں یہاں اپنے ابراہیمی بھائیوں اور بہنوں سے تصدیق کرنے کے لیے حاضر ہوں، آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم اس امید پر متحد ہیں کہ ہم سب کے لیے ایک بہتر مستقبل ممکن ہے۔انیلا نے پاکستان میں اپنے والدین اور دادا دادی کے خاندانی پس منظر کے بارے میں بات کی، یاد کرتے ہوئے کہا کہ 14 ملین لوگ بشمول میرے خاندان پناہ گزین بن گئے، 10 لاکھ مارے گئے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام نسلوں کے بہتر مستقبل کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی۔علی نے اپنے مسلم عقیدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی قانون خاص طور پر عام شہریوں پر حملہ کرنے سے منع کرتا ہے۔شہریوں کے پیچھے چھپنا برائی اور بزدلانہ دونوں ہے اور کیمپس میں اپنے بچوں، نوجوانوں کو یہودیوں سے نفرت کرنے کی تعلیم دینا ناقابل معافی ہے۔میں تین بار اسرائیل گئی ہوں، میں نے خود دیکھا ہے کہ مسلمان اسرائیل کے ساتھ صلح کر کے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہودی لوگوں کے ساتھ شراکت داری اور ایک ساتھ مل کر مستقبل بنانا، علی نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو دیکھو جوکہ اس سلسلے میں ایک مثالی ملک بن گیا ہے۔مسلمانوں اور یہودیوں کا دشمن ہونا مقدر نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط ہیں، ہمیں ایک ساتھ برکت حاصل ہے۔ ہم ابراہیم کے جڑے ہوئے بچے ہیں۔میں جانتی ہوں کہ یہ ایک تاریک وقت ہے لیکن یہ ایک تاریخی لمحہ بھی ہے۔ ایک پائیدار امن قائم کریں۔