منکی پاکس کے کیسز 3ہزار سے تجاوز کر گئے، دنیا میں تعداد 16 ہزار سے بڑھ گئی

0
98

نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 3 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ نیویارک میں 700کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں، سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کے 16000 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے کہا ہے کہ اب تک امریکہ میں منکی پاکس کے 3ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ محکمہ صحت نے مزید کہا ہے کہ کیسز پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منکی پاکس ملک کے اندر پھیل رہا ہے۔سی ڈی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں رجسٹرڈ مریضوں میں سے 14 کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے سفر کیا تھا۔تمام مریض صحت یاب ہو رہے ہیں یا صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی کیس جان لیوا نہیں۔کینیڈا میں منکی پاکس کے 77 کیسز سامنے آئے ہیں، زیادہ تر کیسز کیوبک صوبے میں رپورٹ ہوئے۔ کینیڈین حکام نے ویکسین فراہم کر دی ہے۔منکی پاکس چیچک کی طرح ایک بیماری ہے لیکن اس کی شدت چیچک سے کم ہے۔منکی پاکس کے متاثرہ مریض کے جسم پر چھوٹے چھوٹے دانے نکل آتے ہیں۔ اس کے علامات میں بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد ہونا شامل ہیں۔منکی پاکس کے علاج کے لیے فی الحال دو ویکسین ہیں جو سمال پاکس یا چیچک کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھیں۔ منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقہ کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنس دانوں کو بندروں کے جسم پر ‘پاکس’ یعنی دانے نظر آئے تھے۔ اسی لیے اس بیماری کا نام ‘منکی پاکس’ رکھ دیا گیا تھا۔رواں ہفتے کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ منکی پاکس وبا کی شکل اختیار نہیں کرے گا۔منکی پاکس کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ماہر ڈاکٹر روسامنڈ لوئس نے کہا تھا کہ ان کو توقع نہیں کہ اب تک منکی پاکس کے رپورٹ ہونے والے سینکڑوں کیسز وبا کی شکل اختیار کریں گے۔انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کے بارے میں اب بھی زیادہ معلومات دستیاب نہیں کہ یہ کیسے پھیلتا ہے۔ ‘یہ معلوم نہیں کہ آیا منکی پاکس جنسی تعلق یا قریبی تعلق کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عام آبادی کے لیے اس کا خطرہ کم ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here