لندن (پاکستان نیوز) 140ممالک کی جانب سے باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے بعد سعودی عرب، اٹلی ، انگلینڈاور کینیڈا جیسی بڑی طاقتوں نے بھی فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کر دی ہے ، انگلینڈ نے فلسطین کو تسلیم کرنے پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ اٹلی نے ستمبر میں یو این اجلاس کے دوران اس کا باضابطہ اعلان کرنے کا اعادہ کیا ہے ،سعودی عرب نے فلسطین میں مکمل جنگ بندی تک اسرائیل کو تسلیم کو کرنے سے انکار کر دیا ہے ، عالمی سطح پر یک زبان حمایت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کوئی لچک دکھانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور انھوں نے صاف الفاظ میں فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے یا جنگ بندی کے فوری فیصلے سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلسطین کو ریاست کے طور پر ماننے کا باقاعدہ اعلان کیا اور کہا کہ ستمبر میں فلسطین میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کینیڈا فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر لے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بے شک امریکہ ہمارے لئے بہت اہم ہمسایہ ملک ہے لیکن دنیا میں بڑھتی بے امنی اور خاص طور پر غزہ کے مسئلے کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے نزدیک مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ہی عقلمندی ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ نے اس بات کو یہ کہہ کر ٹال دیا ہے کہ ان کی ابھی تک انگلینڈ کے وزیراعظم سے اس سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔فلسطین کو مشروط طور پر ریاست تسلیم کرنے کا برطانوی اعلان اسرائیل نے مسترد کر دیا۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل برطانیہ کے وزیرِاعظم کے بیان کو مسترد کرتا ہے، برطانوی حکومت کے مؤقف میں تبدیلی فرانسیسی اقدام اور داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کا مؤقف حماس کے لیے ایک انعام کے مترادف ہے جس سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔واضح رہے کہ لندن میں کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں ہے، حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ برقرار ہے، حماس جنگ بندی اور غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہ کرنے پر راضی ہو۔اس سے پہلے فرانس بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ برطانیہ کے فلسطین کو مشروط طور پر ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر تبادلہ خیال نہیں ہوا تھا، امریکا اس کیمپ میں نہیں ہے۔ اسکاٹ لینڈ کے پانچ روزہ دورے سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل سے غزہ میں خوراک کے مراکز سے متعلق بات کریں گے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے دو روز پہلے بات ہوئی تھی۔انھوں نے کہا کہ نیتن یاہو غزہ میں خوراک کی تقسیم مناسب انداز میں کرنا چاہتیہیں، اسرائیل نہیں چاہتا کہ حماس امداد یا وہاں جانے والا پیسہ چوری کرے۔ غزہ کے بچوں تک خوراک پہنچائیں گے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ لندن کے میئر ایک بدتمیز آدمی ہیں۔










