اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستانی سیاست کے فائنل رائونڈ کا آغاز ہوگیا ، پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے جس کو عمران خان کی جانب سے پرامن مارچ بتایا جا رہا ہے ، لیکن پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے عمران خان کے لانگ مارچ کی آڑ میں خون کی ہولی کھیلے جانے کی سازش سے پردہ اٹھا دیا ہے ، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد فیصل واوڈا کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔فیصل واوڈا نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ میں خون ہی خون، جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں، امپورٹڈ شخصیات اور کئی لاشیں مارچ کی آڑ میں آنے والے دنوں میں گرنے والی ہیں۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ عمران خان جو پرامن مارچ کرنے جارہے ہیں یہ ہمارا جمہوری حق ہے، لاشوں اور خون کا کھیل اس ملک میں بند ہونا چاہیے، لانگ مارچ کے بیانیے کی آڑ میں سازش رچائی جارہی ہے، عوام ہرچیز پر لبیک کہیں لیکن کسی اور کے لیے بے گناہ موت نہ مریں، پر امن احتجاج کی آڑ میں بہت سارا خون بہتا دیکھ رہا ہوں۔ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ارشد شریف کو قتل کرنے کی سازش پاکستان میں رچائی گئی، اسٹیبلشمنٹ کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا کا بیان پارٹی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا، ان کو بطور مہرہ استعمال کیا گیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی سندھ کے صدر کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر فیصل واوڈا کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کو کہا گیا ہے۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا کوئی مقصد سمجھ نہیں آیا، عمران خان کی سب کو پر امن رہنے کی واضح ہدایات ہیں،عمران خان کی ہدایت کے بعد اس پریس کانفرنس کا کوئی وزن نہیں۔تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے ایک نجی ٹی وی چینل میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ’ میری نیت اللہ جانتا ہے ، میں پارٹی کو نہیں عمران خان کو جواب دہ ہوں، پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی نے فیصل واوڈا کی بنیادی رکنیت معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد فیصل واوڈا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ میرے مخالف جو کرنا چاہیں کر لیں میں نے ارشد شریف کیلئے جو کہا ہے اس پر کھڑا ہوں، میں نے اپنی پارٹی کو ایک سچا مشورہ دیا ہے، پہلے بھی کہا چکا ہوں اور آج بھی کہ رہا ہوں کہ کچھ سازشی ہمارے پر امن مارچ میں معصوم لوگوں کو بلی کا بکرا بنا سکتے ہیں،اس میں پارٹی پالیسی کے خلاف کیا ہے؟دریں اثنا لانگ مارچ کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے جمعہ کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارچ کی قیادت میں خود کرونگا، یہ حقیقی آزادی مارچ ہے اسکا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، لاہور کے لبرٹی چوک سے عوام کے جم غفیر کے ہمراہ براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچوں گا،یہ تاریخ کا سب سے بڑا اور پر امن لانگ مارچ ہوگا، یہ جہاد فیصلہ کریگا چوروں کی غلامی کرنی ہے یا نہیں، خدشہ ہے کہ یہ لوگ لانگ مارچ میں گڑبڑ کراسکتے ہیں،اسلام آباد میں کسی سے لڑائی نہیں کرنے جارہے،کوئی قانون نہیں توڑینگے اور نہ ہی ہمیں ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائینگے، سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے مسئلے حل کرتی ہیں، دروازے ہمیشہ بیک ڈور چینل پر کھلتے ہیں، یقین ہوگیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں کراناچاہتے اسلئے غیر قانونی طور پر مجھے نااہل کرنے کا فیصلہ کیا، پالتو الیکشن کمیشن کے باوجود یہ نہیں جیت سکتے، ن لیگ کو چیلنج کرتا ہوں لاہور میں الیکشن جیت کے دکھائے، حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے ،میں تو گرفتاری کیلئے تیار بیٹھا ہوں،جب تک زندہ ہوں ان لوگوں کیخلاف جہاد کرتا رہوں گا، ارباب اختیار کو کہنا چاہتا ہوں کہ ملک میں شفاف الیکشن کے علاوہ کوئی دوسراراستہ نہیں، ملک کے مستقبل کا فیصلہ عوام کو کرنے دیاجائے۔گزشتہ شام90 شاہراہ ایوان وزیراعلیٰ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ لانگ مارچ کا مقصد کیا ہے؟ مجھے کہا گیا آپ غیرذمہ دار ہیں ملک مشکل وقت میں ہے لیکن آپ احتجاج کررہے ہیں، میں قوم کویاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب پاکستان ملاتھا بینک کرپٹ پاکستان تھا، زرمبادلہ ذخائر گر کرکے 9ارب کے قریب تھے۔ ایکسپورٹ پانچ ملک کی بڑھی ہی نہیں تھی، ہمیں جو پاکستان ملا اس پاکستان کے اندر سب سے بڑا کرائسز یہ تھا کہ گرتے روپے کو روکنے کیلئے پیسا نہیں تھا، لیکن دوست ممالک نے مدد کی، پھر کورونا آگیا، اس سے نکلے دنیا نے تعریف کی، اس سے نکل کر 17سال بعد ملک کی سب سے بہتر معاشی گروتھ تھی، ہماری چار بڑی فصلوں کی سب سے زیادہ پیداوار تھی، ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، بلین ٹری سونامی کی دنیا نے تعریف کی۔ عمران خان نے کہاہماری حکومت میں تین مارچ ہوئے، ہم نے کبھی کسی کو مارچ کرنے سے نہیں روکا۔ہمارے دور میں بلاول بھٹو نے 2مارچ کیے، مولانا فضل الرحمٰن نے ایک مارچ کیے۔ ہم نے تو کسی کو مارچ سے نہیں روکا، تب تو کسی نے پروا نہیں کی کہ پاکستان کتنی مشکل میں ہے۔عمران خان نے کہا ہم نے مارچ پہلے ہی کردینا تھا۔