واشنگٹن:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے جب کہ دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع سے زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ سے وزیراعظم اور وفود کی سطح پر 3 گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔ آج کی نشستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلی ملاقات صدر ٹرمپ اور وزیراعظم کے درمیان ہوئی۔ دوسری ملاقات میں سول اور عسکری قیادت شریک ہوئی، پاکستانی وفد میں وزیراعظم، آرمی چیف وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی شریک ہوئےجب کہ امریکا کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سی آئی اے حکام نے شرکت کی۔
تیسری ملاقات میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تینوں نشستوں میں بڑی اچھی اور کھل کر بات ہوئی پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔ پچھلے 5 سالوں میں پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ تھا نہ امریکا میں لابی۔ پچھلے 5 سالوں میں امریکا کے ساتھ اس قدر اہم رابطہ نہیں ہوا تھا ساری صورت حال کا فائدہ پاکستان مخالف قوتوں نے اٹھایا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہیں
وزیر خار جہ نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے معرض وجود میں آتے ہی اپنی خارجہ پالیسی واضح کر دی تھی۔ افغانستان کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار صرف پاکستان کو ٹہرایا جاتا رہا ہے، ہم یہ کہتے رہے کہ اس صورت حال کی ذمہ داری بہت سی چیزوں پر عائد ہوتی ہے۔ فاٹا الیکشن کے ساتھ دنیا کو بہت بڑا سگنل دیا گیا جو علاقہ غیر تھا وہاں انتخابات کروائے گئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فاٹا انتخابات کو کامیابی قرار دیا ہے۔ میں صدر ٹرمپ کے چند جملے دہرانا چاہتا ہوں۔ ٹرمپ نے کہا پاکستان عظیم ملک ہے اور وہاں کے لوگ عظیم ہیں۔ ٹرمپ نے وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا وزیراعظم اچھے آدمی ہیں، ماضی سے ہٹ کر پاکستان سے نیا رشتہ استوار کرنا چاہتا ہوں۔ ٹرمپ نے کہا وہ مستقبل میں پاکستان کےساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملاقات کا حاصل حصول کیا تھا، ملاقات میں 6 پوائنٹس انتہائی اہم رہے امریکا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی نئی سمت کا آغاز ہو گیا۔ امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے، دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکا نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن دونوں ممالک کے عوام کی خواہش ہے اس معاملے میں بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کی تاریخ سے امریکی صدر کو آگاہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ملاقات کے دوران کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور تشدد کے بارے میں بھی بتایا گیا، ممبئ اور پلوامہ حملے جیسے واقعات مذاکراتی عمل سبوتاژ کر دیتے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا وزیراعظم نے ہمیشہ افغان مسئلے کے فوجی حل کی مخالفت کی۔ آج ملاقات میں وزیراعظم کے موقف کی تائید کی گئی۔ وزیر اعظم نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے اور امریکی صدر نے وزیر اعظم کی دعوت کو قبول کیا ہے۔