ٹیکساس(پاکستا ن نیوز) ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی خاتون پر مئی میں 3 سالہ فلسطینی نژاد امریکی مسلم بچی کو ڈبونے کی کوشش کے کیس میں ججوں کے بینچ کی جانب سے باقاعدہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے نسلی تعصب کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے یہ اقدام اٹھایا۔ منگل کو منظر عام پر آنے والے عدالتی ریکارڈ کے مطابق 42 سالہ ملزمہ خاتون الزبتھ وولف پر گزشتہ ماہ ٹیرنٹ کانٹی کے ججز کی طرف سے فرد جرم عائد کی کارروائی میں یہ الزام لگایا گیا تھا جس میں نسلی منافرت کے جرم کا ارتکاب بھی شامل ہے، اگر وہ اس جرم میں قصور وار پائی جاتی ہیں تو ان کی سزا کی نوعیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ الزبتھ وولف پر 10 سال سے کم عمر کی بچی کے قتل اور ارادتا اسے جسمانی اذیت دینیکا الزام ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ مئی میں یولیس کے مضافاتی علاقے ڈیلاس فورٹ ورتھ میں قائم ایک اپارٹمنٹ کمپلیکس کے سوئمنگ پول میں پیش آیا جب ملزمہ نے 3 سالہ بچی کی والدہ سے بحث کی جو اپنے 6 سالہ بیٹے کے ہمراہ سوئمنگ پول میں موجود تھیں اور ان سے پوچھا کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے؟ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ نے تین سالہ بچی کو ڈبونے کی کوشش کی اور چھ سالہ بچے کو اس کی ماں سے چھیننے کی کوشش کی، پولیس کے مطابق ماں اپنی بیٹی کو پانی سے باہر نکالنے میں کامیاب رہی جبکہ مقامی ڈاکٹروں نے موقع پر پہنچ کر طبی امداد فراہم کی اور بچی کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد امریکی نژاد مسلمانوں، عربوں اور یہودیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا ہے۔