فوج کی سیاسی مداخلت پر ورلڈ بینک کی وارننگ

0
24

نیویارک (پاکستان نیوز)پاک فوج کی جانب سے سیاسی اور معاشی سطح پر بے جا مداخلت کی وجہ سے ورلڈ بینک نے پاکستان کو انتباہ جاری کیا ہے اگر معاملات ایسے ہی جاری رہے توملک کو معاشی زوال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کی وجہ سے پاکستان سے سرمایہ دار بیرون ممالک منتقل ہونے پر مجبور ہیں ، اس وقت انڈیا میں چالیس کے قریب بڑے سرمایہ کار موجود ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا ایک بھی سرمایہ کار نہیں ہے جو ہے، بحریہ ٹائون کا مالک ملک ریاض بھی اس وقت حکومتی اور ملٹری اداروں کی مداخلت سے تنگ آکر بیرون ملک چلا گیا ہے ، کوئی بھی ریٹائرڈ آرمی چیف اس ملک میں رہنا پسند نہیں کرتا ہے ، بے جا مداخلت نے پاکستان سے روزگار، کاروبار، معیشت سب کچھ تباہ کر دیا ہے ،عالمی بینک کے نجی مالیاتی ادارے نے سات دیگر بین الاقوامی ترقیاتی اداروں کے تعاون سے دستخط کیے گئے خط میں ہوا اور شمسی توانائی کے معاہدوں پر پاکستان کی فوج کی زیرقیادت دوبارہ گفت و شنید پر تنقید کی ہے جنہوں نے ملک میں منصوبوں کی مالی معاونت کی ہے۔فنانشل ٹائمز نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ایک دہائی قبل پاور کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے قابل تجدید توانائی کے معاہدوں کی شرائط کو تبدیل کرنے کے لیے بات چیت میں بہت زیادہ شامل تھیں۔حکومت کی طرف سے دستخط کیے گئے معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھنا اور اس کے معاہدے کے وعدوں کا احترام کرنا سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے مرکزی ستون ہیں۔قرض دہندگان، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، اس کے نجی قرضہ دینے والے بازو اور چار یورپی ترقیاتی مالیاتی ادارے شامل ہیں نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 25 سالوں میں پاکستان کے پاور سیکٹر کے لیے 2.7 بلین ڈالر کی فنانسنگ فراہم کی ہے۔پاکستان اپنی بحران زدہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بے چین ہے، بشمول اس کی قرضوں سے لدی ایئر لائن اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے ذریعے۔آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ نے کہا کہ رواں ماہ قرض دہندہ کا مقصد نجی شعبے کی ترقی کو سپورٹ کرنے کے لیے آئندہ دہائی کے دوران پاکستان میں سالانہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے۔یہ وعدہ بجلی کے معاہدوں پر بڑھتے ہوئے اختلاف کے باوجود، بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے گزشتہ سال مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے بعد سامنے آیا۔ اس میں شامل کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ مذاکرات فوجی تنصیبات میں کیے گئے تھے اور سیکیورٹی حکام نے سرمایہ کاروں کو ان کے دیگر کاروباری منصوبوں کی تحقیقات کے لیے دھمکی دی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ نئے معاہدوں پر اتفاق کرنے سے خوفزدہ ہیں جو ان کی سرمایہ کاری کو ناقابل عمل بنا دیں گے اور انہیں توانائی کے پلانٹس بند کرنے پر مجبور کر دیں گے۔ ایک وقت تھا جب فیصل آباد کو پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا تھا کیونکہ یہاں بھی بہت زیادہ فیکٹریاں تھیں، مال بیرون ممالک ایکسپورٹ کیا جاتا تھا لیکن پھر رات کی تاریکی میں مارا گیا شب خون سب کچھ ساتھ بہا لے گیا ، کپڑے، ری میڈ گارمنٹس کی تمام صنعت بنگلہ دیش منتقل ہوگئی جس کے ساتھ سرمایہ کاروں، کاروباری افراد کی بڑی تعداد نے بھی بنگلہ دیش کا رخ کیا۔پاکستان میں پاک افواج کے لیے الگ رہائشی کالونیاں، الگ بینکنگ سسٹم، الگ کھانے کی کمپنیاں تو موجود ہی تھیں لیکن اب عسکری سٹورز بھی میدان میں آگئے ہیں جہاں سے عام گھریلو کچن کا سامنا خریدا جاتا ہے یعنی فوج حضرات اور ان کی فیملیز گھی اور صابن سے لے کر عام استعمال کی اشیا بھی پاک فوج کی تیار کردہ ہی استعمال کرتی ہیں یعنی عام لوگوں سے دور دور تک کوئی واسطہ رابطہ نہیں ہے۔امریکی سینیٹ میں پاکستان مخالف آوازیں گونجنے لگیں ، سینیٹر پیری نے پاکستان پر دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو سکولوں کی تعمیر کیلئے لاکھوں ڈالر کی امداد دی لیکن یہ سکول کبھی بھی تعمیر نہیں کیے گئے ہیں ، فوکس نیوز کے پروگرام جیسی ویٹرز میں پاکستان پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ، پروگرام کے میزبان نے الزام لگایا کہ پاکستان نے لاکھوں نہیں بلکہ اربوں ڈالر کی امداد ہڑپ کر لی ہے جبکہ جن سکولوں کے نام پر رقم طلب کی گئی تھی وہ آج تک تکمیل کو نہیں پہنچ سکے ہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here