نیویارک(پاکستان نیوز) امریکہ میں کورونا وائرس سے بچا کی گولی کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔ دوا ساز کمپنی فائزر کی یہ گولی پہلی دوا ہے جس کو منہ کے ذریعے لے کر کورونا کے علاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو دی جانے والی منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کورونا کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کی وجہ سے صورت حال گھمبیر ہے اور اس کی وجہ سے کرسمس کی چھٹیوں میں بندش کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ پیکسلوویڈ نامی یہ گولی دراصل دو قسم کی گولیوں پر مشتمل ہے۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس کی منظوری اس تجزیے کے بعد دی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس کا استعمال ہسپتال میں داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ 88 فیصد تک موت کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں اس حوالے سے کہا کہ آج کا یہ عمل سائنس کی طاقت اور امریکہ کی ذہانت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے ایک ایسا قانون بنانے کا وعدہ بھی کیا جس کی بدولت فائزر اس دوا کی تیزی سے پیداوار بڑھا سکے گی۔ وائٹ ہاس کے کوآرڈینیٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے کورونا کے علاج کے ایک کروڑ کورسز پر پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں، جن میں پہلے مرحلے میں جنوری میں دو لاکھ 65 ہزار فراہم کیے جائیں گے جبکہ باقی موسم گرما کے آخر تک مہیا کیے جائیں گے۔ ایف ڈی اے کی جانب سے زور دے کر کہا گیا گیا ہے علاج کو مکمل کیا جانا چاہیے بجائے اس کے کہ ویکیسن تبدیل کی جائے جوکورونا سے بچا کا ایک فرنٹ لائن ذریعہ ہے۔ کمپنی کے مطابق فارمیسیز پر موجود ان گولیوں تک رسائی مصنوعی اینٹی باڈی علاج کے مقابلے میں آسان بنائی جانی چاہیے، جن کو حاصل کرنے کے لیے ہسپتال یا خصوصی مراکز میں جانے اور ڈرپ کے ذریعے لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔