امریکا کو ورلڈ کپ میں بُری طرح شکست!!!

0
40
حیدر علی
حیدر علی

امریکیوں کو ویمنز ورلڈ کپ میں سویڈن کے ہاتھوں شکست کو ہضم کرنا کچھ دشوار سا ہوگیاہے۔ اپنی شکست کو چھپانے کیلئے وہ مختلف حیلے بہانے سے کام لے رہے ہیں۔ مثلا”وہ یہ کہنے کے بجائے کہ شکست اُن کا مقدر تھی کیونکہ اُس سے قبل امریکی ٹیم کو پرتگال کے ساتھ میچ میں بھی برابر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لہٰذا اب اُن کے پاس کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے ماسوائے یہ کہنے کہ شکست بال برابر تھی۔ بال گول کے اندر صرف چند سیکنڈ کیلئے گئی تھی اور پھر واپس آگئی تھی۔ ریفری اگر اسرائیل کا ہوتا تو گول کو مسترد کر سکتا تھا۔ امریکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک سابق ویمنز ورلڈ کپ کے چمپئن کو میچ کے آخر میں صرف دو منٹ کیلئے شوٹ آؤٹ کا موقع دینا جس میں وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کرلے ، یہ بھی انصاف کی منافی ہے۔ اُنہیں اِس بات کا بھی رنج ہے کہ مراکش جس کی ویمنز سوکر میں رینکنگ 72 ویں ہے ناک آؤٹ اسٹیج میں پہنچ گئی ہے ، جمیکا کی ٹیم جس کی ہوائی سفر کیلئے چندہ جمع کرکے ٹکٹیں خریدی گئیں تھیںبھی ناک آؤٹ پوزیشن حاصل کرلی لیکن دنیا کی صف اوّل کی ٹیمیں امریکا اور جرمنی کو ناک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا، یہ ایک شرم کا مقام ہے۔ ویمنز ورلڈ کپ میں امریکا کا ایک اعلی مقام تھا۔ اُس کی ٹیم 2015 ء اور 2019 ء میں متواتر چمپئن شپ جیتنے کے بعدپُر امید ہوکر ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی اور اُس کی واپسی شکست و ریخت کی ایسی کہانی بن کر ہوئی جس نے سارے امریکیوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اور اب اُن کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرنے لگا ہے کہ آیا امریکا کی ویمنز سوکر ٹیم پھر اپنے سابقہ مقام کو بحال کرسکے گی یا نہیں؟ میگان ریپینو جو امریکی سوکر ٹیم کی ایک سُپر اسٹار تھی اور جو نیلے بال والی کے عرف سے پہچانی جاتی ہے ۔ گذشتہ ہفتے کے دِن اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔ سویڈن کے خلاف میچ میں مذکورہ کھلاڑی کا پنالٹی کِک مِس ہوگیا تھا۔ ویمنز ورلڈ کپ کے مقابلے کی یہ کہانی 32 ممالک کی شراکت سے شروع ہوئی تھی، جو بعد ازاں زبردست تگ و دو کے بعد راؤنڈ آف 16 کیلئے ٹیمیں منتخب ہوئیں، اور اب کوارٹر فائنل میں آٹھ ٹیمیں ایک دوسرے سے ٹاکرے کے بعد سیمی فائنل کھیلیں گی۔ آخری مقابلہ یعنی فائنل 20 اگست کے دِن آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں کھیلا جائیگا۔ دنیا کی مشہور ٹیمیں جن کا تعلق سوئٹزرلینڈ، ناروے، ساؤتھ افریقہ، یو ایس اے، نائیجیریا ، ڈنمارک ، نیوزیلینڈ ، فلپائن، کینیڈا، پرتگال ، برازیل ، ارجنٹینا، جرمنی، ساؤتھ کوریا، جمیکاشامل ہیں اپنا بوریا بستر گول کرکے گھر واپس جاچکی ہیں۔ مراکش کی ٹیم کے بارے میں بھی بے شمار توقعات تھیں، لیکن اُسے بھی فرانس کی آہنی دیواروں سے ٹکرانا پڑا اور چار گول کی شکست کا صدمہ تمام مسلم برادری کو اٹھانا پڑا۔ اِس سے قبل مراکش کی ٹیم کو جرمنی نے بھی چھ گول سے شکست دی تھی ۔ اور مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ کولمبیا جسے مراکش نے ایک گول سے ہرا دیا تھا، اُس نے جرمنی کو دو گول سے ہراکر ویمنز ورلڈ کپ سے باہر پھینک دیا۔ مراکش کی ٹیم چھ مرتبہ فائیفا ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرکے سیمی فائنل تک پہنچ چکی ہے۔ اِس کی سب سے بہترین پرفارمنس 2022ء میں تھی جب اِس کی ٹیم چوتھی پوزیشن پر پہنچ کر پہلی عرب اور افریکن ملک کی ٹیم تھی جو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک کی رسائی حاصل کی۔
کولمبیا کی ٹیم نے جمیکا کو شکست دے کر کوارٹر فائنل یعنی آخری آٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ کولمبیا کیلئے
ایک فخر کا مقام ہے جو نہ صرف اپنے ملک بلکہ سارے ساؤتھ امریکا کی نمائندگی کر رہی ہے۔ اِس کی مایہ

ناز کھلاڑی کاٹالینا اُسمی کا ایک واحد لیکن خطرناک کِک تھا جس نے اُس کی ٹیم کو فتح و کامرانی سے ہمکنار
کیا۔ کولمبیا کی ٹیم کے کوچ نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوے کہا کہ جب کولمبیا کی ٹیم ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائیڈ ہوئی تو اُنہوں نے اپنی ٹیم کے اراکین کو کہا کہ ” یہ ایک اہم واقعہ ہے۔ ہم یہاں وقت ضائع کرنے نہیں بلکہ ایک تاریخ رقم کرنے آئے ہیں۔ ” لیکن یہ تو محض کہنے کی باتیں تھیں ورنہ گذشتہ ہفتے کے دِن کولمبیا اور انگلینڈ کے مابین ہونے والے مقابلے میں کولمبیا کی حالت پتلی ہوگئی تھی۔ ایسا معلوم ہورہا تھا جیسے مقابلہ نہیں ہورہا ہے بلکہ انگلینڈ کی ٹیم کولمبیا کو سوکر کھیلنا مفت سکھارہی ہے۔ کولمبیا ٹیم کی کھلاڑیاں تھک کر چور ہوگئیں تھیں۔ اگرچہ بال اُن کے پاس اتفاقا”آ بھی جاتا تو مشکل سے چند سیکنڈ رہتا تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم زبردست تربیت یافتہ جسمانی برتریت سے آراستہ تھیں اور اُنہیں یہ ادراک تھا کہ چونکہ وہ دنیا کے ایک امیر ترین ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں اِسلئے جیتنا اُن کا حق ہے۔ بہت سارے مقابلے میں ایسا ہی تجربہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک تیسری دنیا کی نمائندگی کرنے والی ٹیم اپنی حریف امیر ملک کی ٹیم کے غیض وغصب کا نشانہ بن جاتی ہے۔ سوکر جو ساؤتھ امریکا کا مقبول ترین کھیل ہے، جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے وہاں پیدا ہونے والا بچہ اپنے پیر میں فٹ بال لے کر اِس دنیا میں قدم رکھتا ہے ، لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ اُسی خطے کی کوئی بھی ٹیم ماسوائے کولمبیا کے ویمنز ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل تک بھی نہ پہنچ سکی اور نہ مستقبل کے 20 سال تک اِس کے کوئی امکانات ہیں۔
ویمنز ورلڈ کپ اپنے آخری اسٹیج پر پہنچ چکا ہے۔ میرے آئندہ کے کالم شائع ہونے تک اِسکا فیصلہ ہوچکا ہوگا۔ سیمی فائنل میں چار ٹیمیںآسٹریلیا جو ایک میزبان ملک ہے، انگلینڈ ، سویڈن اور اسپین شامل ہیںمنگل کی صبح اپنی قسمت کا فیصلہ آزمائیں گیں۔ تاہم یہ عمومی رائے ہے کہ جیت کا سہرا انگلینڈ یا آسٹریلیا

کی ٹیم کے سر سجے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here