بینک کا دیوالیہ ہونا شروع ہوچکا ہے!!!

0
169
حیدر علی
حیدر علی

مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ جب کسی شخص کا بینک اکاؤنٹ 20 ڈالر سے منفی ہوجاتا ہے تو اُسے بینک کی جانب سے درجنوں کالیں موصول ہونا شروع ہو جاتی ہیں کہ آپ کا اکاؤنٹ اوور ڈرافٹ ہوگیا ۔ ہے ، لہٰذا آپ جلد ازجلد اُس میں کچھ رقم جمع کرائیں لیکن جب کیلیفورنیا کے سیلیکون ویلی بینک کا خود اکاؤنٹ 958 ملین ڈالر کی رقم سے منفی ہوگیا تو اُس کے ارباب حل و عقد سورہے تھے اور بینک ریگولیٹرز کو آکر اُنہیں جگانا پڑگیا، ویسے تو بینک کا باجہ بجنا ماہ رواں کے اوائل سے ہی شروع ہوگیا تھا اور منفی اطلاعات کی وجہ کر اکاؤنٹ ہولڈرز کی موج در موج نے 42 بلین ڈالر کی رقمیں مذکورہ بینک سے نکلوالیں تھیں. بینک کی ساکھ مشکوک ہوگئی تھی۔ ایک جانب کوئی اعلی افسر یہ کہہ رہا تھا کہ بینک کے کیپٹل میں اُنہیں اضافہ کرنا ہے ، اور ہر قیمت پر اُنہیں 2.5 بلین ڈالر کی رقم حاصل کرنی ہے، اور دوسری جانب بینک کے چیف ایگزیکٹو کا دعوی ہوتا تھا کہ اُنکا بینک خطرہ مول کر صارفین کو قرض دیتا رہیگا، سونے پر سہاگا یہ ہے کہ ایک جانب خطرے کا الارم بج رہا تھا اور دوسری جانب بینک کے افسران کو بونس سے نوازا جارہا تھا، معمولی معمولی خاکروبوں کو 4 ہزار ڈالر فی کس کے بونس دیئے گئے جبکہ بینک افسران کی بونس کی رقمیں 3 لاکھ ڈالر سے بھی تجاوز کر گئیں تھیں،ایک اطلاع کی مطابق بونس کی یہ رقمیں بینک فیل ہونے کے اعلامیہ کے ایک گھنٹے قبل اُس وقت ادا کی گئیں تھیں جب ایس وی بی کا بینک اکاؤنٹ منفی ہونے کی واضح طور پر نشاندہی کر رہا تھا، اِن ہی حالات میں بینک کے چیف ایگزیکٹوگریگ بیکر اپنے بینک کے شیئرز کو 3.6 ملین ڈالر میں فروخت کر کے اطمینان کی نیند سوگئے تھے۔ سیلیکون ویلی بینک کے فیل ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اِس کے نام نہاد افسران نے اکاؤنٹ ہولڈرز کی رقموں کو طویل المدت ٹریژری بونڈز اور مورٹ گیج بونڈز کو خریدنے میں لگا دیں تھیں جس سے ایک معقول اور مستقل آمدنی کی امید تھی لیکن جب امریکا اور ساری دنیا افراط زر کی زد میں آگئی اور امریکی حکومت نے شرح سود میں اضافہ کرکے 4.5 فیصد کردیا تو اُن بونڈز کی قیمتیں زمین دوز ہوگئیں، جس سے بینک کی جمع شدہ پونجی بھی ہوا میں تحلیل ہوگئی اور صارفین سے زیادہ منافع دینے کے وعدے بھی یاد رفتہ کی ایک کہانی بن گئی۔ اگرچہ ایف ڈی آئی سی انشورنس بینک کے فیل ہونے پر اُن کی رقمیں واپس کر دیتی ہے، اور اکاؤنٹ ہولڈرز کو اِس ضمن میں کسی بھی کاروائی کرنے کی ضرورت نہیں تاہم اِس رقم کی بھی ایک حدمحدود ہے جو صرف 250000 ڈالر کی رقم تک واپس ملتی ہے اگر آپ کا بینک میں اِس سے زیادہ رقم جمع ہے تو ڈھائی لاکھ سے زائد کی رقم کو خطرہ لاحق ہے، تازہ ترین صورتحال میں امریکی حکومت نے ڈھائی لاکھ کی رقم کی حد کو اٹھالیا ہے اور مثالیں موجود ہیں کہ بے شمار لوگ جن کے اکاؤنٹ میں ڈھائی لاکھ سے زائد کی رقمیں تھیں امریکی حکومت نے اُنہیں کُل رقم واپس لوٹانے کا وعدہ کیا ہے۔ روکو ایک الیکٹرانکس کی کمپنی ہے جو ایکو سسٹم اور اسمارٹ ٹیلی ویژن بناتی ہے ، اِس کمپنی کے سیلیکون ویلی بینک میں 487 ملین ڈالر جمع تھے جب یہ خبر منظر عام پر آئی کہ سیلیکون ویلی بینک فیل ہوگیا ہے تو اُس کمپنی میں ایک بھونچال آگیا تاہم بعد ازاں امریکی حکومت یقین دہانی کرائی کہ تمام جمع شدہ رقم محفوظ ہے اور کمپنی جب چاہے اُسے استعمال کر سکتی ہے. لیکن سب کچھ حسب معمول نہیں کہا جاسکتا ہے ، کیونکہ بعض لوگ یہ رونا رو رہے ہیں کہ اُن کی نصف جمع شدہ رقم دوبارہ نظر نہیں آرہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سیلیکون ویلی بینک کوئی چھوٹا موٹا بینک نہ تھا، اِس کا کُل سرمایہ 200 بلین ڈالر سے زائد کا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی تاریخ کا یہ دوسرا بینک ہے جو اتنی بری طرح فیل ہوگیا ہے،ایف ڈی آئی سی نے بینک پر قبضہ کرلیا ہے اور اِس کے سارے اعلی افسران کی بھی چھٹی کردی ہے ،اب وہ
بینک کی ملکیت میں موجود تمام اثاثے کو یک مشت فروخت کردے گا یا ٹکڑے با ٹکڑ ے کے طور پر اُنہیں
فروخت یا نیلام کرے گا، اور حاصل شدہ رقم سے اکاؤنٹ ہولڈرز کی جمع شدہ رقمیں واپس کی جائینگی، سیلیکون ویلی بینک واحد بینک نہیں جو فیل ہوگیا ہے ، بلکہ اِس کے ساتھ متعدد دوسرے بینک بھی جو آیا فیل ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں،سگنیچر بینک کا نام بھی ایس وی بی کے ساتھ شامل ہے جو فیل ہوگیا ہے،فرسٹ ریپبلک بینک جس کی حالت اتنی زیادہ بگڑ چکی تھی کہ اُسے دوسرے بینکوں سے 30
بلین ڈالر کی امداد قرض کی صورت میں وصول کرنی پڑی ہے، امداد دینے والے بینکوں میں جے پی مورگن چیس، سٹی بینک ، بینک آف امریکا ، اور ویلز فارگونے 5 بلین ڈالر کی رقمیں فی کس بطور امداد کی دیں ہیں، اور باقی رقمیں مقامی بینکوں نے دی ہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ بینک فیل ہونے کا اثر براہ راست صارفین پر پڑ سکتا ہے ، اور امریکی معیشت دوبارہ سرد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے،دوسرے تمام بینک جو ماضی میں قرض دینے میں بڑی دریا
دلی کا مظاہرہ کرتے تھے ، اب انتہائی محتاط قدم اٹھائینگے، اب وہ یہ سوچتے ہوئے قرض کی منظوری دینگے کہ اگر رقم واپس نہ ملے گی تو نوکری ختم ہونے کا پروانہ اُنہیں ضرور مل جائیگا،بینک کے افسران تو بعد کی بات ، صدر امریکا کی کرسی بھی بینک فیل ہونے کی وجہ کر متذلزل ہو گئی ہے ، اور صدر بائیڈن صبح اٹھتے ہی اپنے لیپ ٹاپ میں بینکوں کی تازہ ترین صورتحال کی نظر ثانی کرنے پر مجبور ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here