ہیوسٹن انسٹیٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ!!!

0
51
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہیوسٹن میں کچھ نام ایسے ہیں جو اپنی قابلیت اور سچائی کی وجہ سے ہماری کمیونٹی میں جانے پہچانے جاتے ہیں اور جن کی کوششوں اور محنت سے ہماری کمیونٹی کے وہ افراد جو انشورنس نہیں لے سکتے اور اپنا علاج نہیں کروا سکتے ان کیلئے علاج معالجے کیلئے کمیونٹی کلینک کے قیام میں بڑی تگ و دو کی ہے ان میں دو نام سر فہرست ہیں جنہوں نے ہمارے ہیوسٹن میں کم آمدنی والوں کیلئے ابن سینا کلینک جیسے بڑے ادارے میں کام کیا ار اس کو آگے بڑھانے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ایک مقام دلوایا جن میں ڈاکٹر دلاور آجانی اور ڈاکٹر اعجاز خواجہ کے نام ہمیشہ لیا جائیگا۔ حالانکہ اب وہ دونوں ابن سینا کا حصہ نہیں ہیں، ڈاکٹر اعجاز خواجہ میں جو ایڈمنسٹریٹر کی صلاحیتیں ہیں وہ ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرنے کے خواہاں رہتے ہیں ابن سینا کے بعد انہوں نے نارتھ میں ایک بہت بڑا ریحاب سینٹر قائم کیا جس میں انہوں نے کمیونتی اور کمیونٹی کے باہر ان بچوں کو جو نشے میں مبتلا ہیں ان کے علاج کیلئے بہت بڑا سینٹر قائم کیا تھا یقیناً وہ اکیلے اس پروجیکٹ کو نہیں چلا سکتے تھے ان کیساتھ جو پارٹنر تھے ان کیساتھ زیادہ دیر کام نہ کر سکے اور وہاں سے بھی علیحدگی اختیار کرلی لیکن جب انسان ٹھن لے کہ اس نے کچھ نہ کچھ کرنا ہے تو وہ ضرور کامیاب ہوتا ہے اب انہوں نے ایک ایسے ادارے کیی بنیاد ڈال دی ہے جس سے نہ صرف ہماری کمیونٹی کے لوگ فائدہ اٹھائیں گے بلکہ وہ میدیکل کے میدان میں یہاں سے ڈگری لے کر اپنے کیرئیر کا آغاز بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ نان پرافٹ آرگنائزیشن کے نام سے ہیوسٹن انسٹیٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کا قیام 2022 میں عمل میں لائے۔ ہیوسٹن عالمی سطح پر مشہور ٹیکساس میڈیکل سینٹر کا گھر ہے جو دنیا کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس ہے جو سالانہ 10 ملین سے زیادہ مریضوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اس کے 135 ہسپتال مستقل طور پر ہسپتال کی درجہ بندی میں اعلیٰ اعزاز حاصل کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر 376,000 سے زیادہ ہیلتھ کیئر ورکرز کو ملازمت دیتے ہیں ہیوسٹن الائیڈ ہیلتھ لیبر فورس میں اقلیتوں کی نمائندگی میں شناخت کی عکاسی کرتا ہے۔ ایچ آئی جی ایچ کے قیام کا مقصد اپنے طلباء کو ہیوسٹن کے علاقے اور پورے ٹیکساس میں اعلیٰ معیار کی تعلیم اور تربیت تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ جنوبی امریکیوں کے شہر میں ایک قلیل ذکر طبقہ ہے جس کا حل شدہ امیگریشن اسٹیٹس نہیں ہے نیز پناہ گزینوں کو اپنی آباد کاری کے عمل میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ ادارہ متعلقہ ایجسنیوں اور خدماتی اداروں کے ساتھ قابل اعتماد شراکت داری کو فروغ دیگا تاکہ باہمی اشتراک سے ان کے فائدے کیلئے اکٹھے ہو سکیں۔ یہاں سے جو طلباء فارغ التحصیل ہونگے وہ نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کیلئے بڑے شعبے میں تقرری کے مواقع میں داخل ہونگے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائیگی کہ وہ مقامی طورپر کلینک اور متعلقہ خدمات سے محروم علاقوں میں زبان ثقافت اور سماجی رکاوٹوں پر قابو پاتے جو عام طور پر رہائشیوں کے معیاری دیکھ بھال کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔ یہ ایک نان پرافٹ ادارہ ہے اور اس میں وہ تمام تر سہولیات موجود ہیں جو ایک طالبعلم کو کسی بڑے ہسپتال میں ٹریننگ کے دوران حاصل ہوتی ہیں۔ اس ادارے میں ہر وہ سہولت فراہم کی گئی ہے مخصوص مریضوں کیلئے لیب روم قائم کئے ہیں جو مطلوبہ آلات کیساتھ نصب ہیں۔ تجربہ کار اسٹاف موجود ہے جو طلباء کو تعلیم فراہم کرتا ہے۔ اس وقت تقریباً 17 طالبعلم اور طالبات اس ادارے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو کہ دوسرے اداروں سے کم فیس پر حاصل کر رہے ہیں۔ اب ہماری کمیونٹی کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس ادارے کو جو بہت ہی محنت سے بنایا گیا ہے اور ڈاکٹر اعجاز خواجہ جس محنت سے کام کر رہے ہیں امید ہے کہ یہ ادارہ ہماری کمیونٹی کو بہت زیادہ آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ 17 اسٹوڈنٹس میں سے 7 اسٹوڈنٹس نے گریجوایشن بھی کر لی ہے۔ میری درخواست ہے کہ ایک بار اس انسٹیٹیوٹ جو کہ 9494 بسونٹ 59 پر واقع ہے ضرور دورہ کریں میں دعوے سے کہتا ہوں کہ وہاں سے اچھے تاثرات ہی لے کر آئینگے اور ڈاکٹر اعجاز خواجہ کی کاوشوں کو ضرور سراہیں گے۔ ڈاکٹر اعجاز خواجہ کو ان کی کمیونٹی کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here