امریکا کے سب سے بڑے مندر پر چھاپہ!!!

0
175
حیدر علی
حیدر علی

امن کے پیامبر ، مبلغ و مفکر ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ دنیا کے تمام مذاہب اچھی باتیں سکھاتا ہے اگر اِس مفروضے کو من و عن تسلیم کرلیا جائے تو پھر گذشتہ ہفتے امریکی ایف بی آئی کے اہلکاروں ، ہوم لینڈ سیکیورٹی اور امیگریشن کے افسران کو نیوجرسی کے نواحی علاقے رابنس ویل میں ہندوؤں کی مندر پر تفتیش کیلئے چھاپے مارنے کی کیا ضرورت پیش آگئی تھی؟ امریکی سیکیورٹی اداروں کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ بعض مذاہب میں کھوٹے فلسفہ حیات کا نفاذعمل میں لایا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ سیکیورٹی اداروں کو یہ اطلاعات موصول ہوئیں تھیں کہ نیوجرسی میں امریکا کی سب سے بڑی زیر تعمیر مندر بنام بوخا سنواسی اکسار پوروشوٹام سوامی نرائن جو ہندوؤں کا ایک فرقہ بھی ہے اور جسے دنیا کے مختلف ممالک میں ہندوؤں کی منادر چندہ کی رقموں سے تعمیر کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ واضح رہے کہ نیوجرسی میں بھارت سے تعلق رکھنے والے تقریبا” چار لاکھ ہندو دھرم کے پیروکار رہتے ہیں اور وہ اسٹیٹ امریکا میں بھارتی تارکین وطن کا سب سے بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے تاہم بوخا سنواسی اکسار نے نیوجرسی میں مندر کی تعمیر کے دوران لیبر قوانین کی جس طرح دھجیاں اُڑائیں اُس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، مندر کی تعمیر میں کام کرنے والے مزدوروں کا حلفیہ بیان میں یہ کہنا ہے کہ مندر کے حکام نے اُنہیں سبز باغ دکھاکر بھارت سے یہاں بلوایا تھا۔ اُن سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ اُنہیں 20 ڈالر فی گھنٹے پر ملازمت دی جائیگی، وقفہ وقفہ پر اُنہیں ڈزنی لینڈ اور دوسرے امیوزمنٹ پارکوں کی تفریح کرائی جائینگی، اُنہیں چار سٹار ہوٹل میں رکھا جائیگااور کھانے کیلئے اُنہیں بھارتی باورچی کے ہاتھوں سے بنا ہوا لذیذ کھانا کھلایا جائیگا لیکن جب وہ نیوجرسی پہنچے تو یہ پردہ چاک ہوا کہ اُن کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ کیا گیا ہے، اُنہیں مزدوری کی اجرت 20 ڈالر کے بجائے ایک ڈالر فی گھنٹے ادا کیں گئیں جبکہ کھانے کیلئے روزانہ دال اور چاول دئیے کئے گئے اور کہا گیا وہ اُسے خود پکائیں اور کھائیں ، رہنے کیلئے فرش پر سونے کا حکم صادر کیا گیا جو بھی مزدور ذرا سی بھی غلطی کرتا تھا تو اُس کی اجرت سے فورا”رقمیں کاٹی جانے لگیں، تعمیری کام کیلئے جن احتیاطی آلہ جات کی ضرورت پیش آتیں اُن سبھوں کو مہیا کرنے کے بجائے مزدوروں کو یہ کہا گیا کہ وہ خود اُسے اپنی پاکٹ سے رقم نکال کر خریدیں۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بوخا سنواسی اکسار پورو شوٹا سوامی نرائن مندر کے عہدیداروں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے انتخابی مہم کیلئے تقریبا”تین لاکھ ڈالر بطور عطیہ کا نذرانہ پیش کیا تھا، نریندر مودی کی مذکورہ تنظیم سے تعلقات انتہائی وسیع و گہرے تھے یہی وجہ ہے کہ جب مذکورہ تنظیم کے مذہبی رہنما پرامکھ سوامی مہاراج کا انتقال ہوا تھا تو وزیراعظم نریندر مودی نے اُس کے تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوے کہا تھا کہ وہ پرامکھ سوامی کے پیروکار تھے۔ نریندر مودی نے اُسی تنظیم کی جانب سے بنائی ہوئی ایک مندر کی بنیاد بھی ابو ظبی میں ڈالی تھی، مزید برآں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تنظیم کے عہدیداروں سے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ اگر وہ بھارت کے وزیراعظم دوبارہ منتخب ہوگئے تو وہ متنازع بابری مسجد کو مسمار کرکے وہاں ایک مندر کی تعمیر کردینگے،بابری مسجد کا مسمار کرنا اور ایودھیا میں مندر کا تعمیر کرنا بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے بھارت کو سیکولر سے ہندو اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کا ایک مقدس نصب العین سمجھا جاتا ہے،تشویشناک امر یہ بھی ہے کہ بوخا سنواسی اکسار تنظیم اُن مزدوروں کی اکثریت کو بھارت سے امریکا لایا ہے جن کا تعلق وہاں کے انتہائی مظلوم یافتہ طبقہ دلت سے ہے، امیگریشن کے کاغذات میں اُنہیں مذہبی رضاکار کے طور پر پیش کیا گیا تھا حالانکہ مذہبی ویزا حاصل کرنے والوں میں تبلیغی جماعت کے رکن ، امام اور مشینیریز وغیرہ اہل ہوتے ہیں نہ صرف ایک ڈالر گھنٹے پر مزدوری کرنے والے افرادمذکورہ تنظیم کے اہلکاروں نے مزدوروں سے انگریزی میں لکھے ہوے دستاویزات پر دستحط کروائے تھے اور اُنہیں ملازمت کی شرائط یا کام کی نوعیت سے قطعی طور پر آگاہ نہیںکیا گیا تھا۔
مظلوم مزدوروں کے وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ اُن سے ایک دِن میں 13 گھنٹے کام لیا جاتا تھااور اُنہیں وزنی پتھر اٹھانے کیلئے کہا جاتا تھا،وہ کرین اور ہیوی مشینری کو آپریٹ کیا کرتے تھے،برف صاف کیا کرتے تھے اور خندقیں کھودا کرتے تھے، مزید معلوم ہوا ہے کہ مندر کے حکام مزدوروں کے پاسپورٹ کو ضبط کر لیا کرتے تھے اور اُنہیں خاردار تاروں کے اندر قید کردیا جاتا تھا، اُن پر یہ پابندی عائد کردی جاتی تھی کہ وہ کسی بھی باہر کے افراد مثلا”میڈیا کے نمائندے یا مذہبی رضاکاروں سے کوئی بھی گفتگو کریں،سوانت جو خود بھی ایک دلت اور وکیل ہیں بتایا کہ اُنہیں مزدرورں کی بھیانک حالت زار اور اُن کے استحصال کے بارے میں اطلاعات گذشتہ سال موصول ہوئیں تھیں اور وہ اُس وقت سے مندر کے مزدوروں کو خفیہ طور پر منظم کرنا شروع کردیا تھا، مزدوروں کے مفاد کی تحفظ، امیگریشن اور اجرت کی معقول ادائیگی کیلئے اُنہوں نے وکلا کی ٹیمیں نامزد کیں تھیں، میڈیا میں اِس خبر کے شائع ہونے کے فورا”بعد ہی ہزاروں کی تعداد میں امریکیوں نے مندر کے حکام کے خلاف اپنے سخت غم و غصے کا اظہار شروع کردیا ہے، اُنہوں نے یک زبان ہوکر کہا ہے کہ دنیا میں جہاں بھی اِس تنظیم کی جانب سے کوئی بھی مندر قائم ہے اُس پر فورا” پابندی عائد کی جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here