گورنر کومو نے آخر استعفیٰ کیوں دیا؟

0
125
حیدر علی
حیدر علی

اِس امر میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ نیویارکروں کی اکثریت گورنر اینڈریو کومو کی شاطرانہ چال پر حیران و پریشان رہ گئی ہے۔ کل تک جو شخص آہنی چٹان بن کر اپنے ارادوں پر قائم و دائم تھا، جو بارہا طوطے کی طرح رٹ لگا رہا تھا کہ نہیں جی میں نے کسی کو بھی جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا ہے ، اور اگر کیا بھی تھا تو ہماری تہذیبی روایت کے عین مطابق تھا۔ ہماری مغربی تہذیب اِس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم کسی خوبرو ، بھڑکتے لبادوں ، دھڑکتے دِلوں کی پیکر دلربا حسینہ کو بوسہ لے لوں یا اُسے اپنے بانہوں میں دبوچ لوںیا اُس کی چھاتی کو دبا دوں۔ لوگ سمجھتے کیوں نہیں ہیں یہ ساری باتیں ہماری تہذیب کی آئینہ دار ہیں ، اور میں اُسی تہذیب کا پیروکار ہوں۔ لیکن پھر اچانک گورنر کومو کو کیا ہوگیا کہ وہ سنگلاخ کے بجائے برف کی طرح پگل کر رہ گئے اور گذشتہ منگل کے دِن دوبجے ٹی وی پر آ کر یہ اعلان کردیا کہ وہ استعفی دے رہے ہیں جسکانافذ العمل دوہفتے بعد ہوگا، اُن کا طرز عمل ایسا ہی تھا جیسے سیکرٹریاں یا بے بی سٹر ملازمت چھوڑتے وقت اپنی مالکہ کو نوٹس دیتی ہیں۔نیویارکر ہکا بکا رہ گئے۔ ایک راہگیر نے ٹائمز اسکوائر پر ریڈیو کے نمائندے کو اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ آئندہ چند دِنوں میں نیویارک میں شدت کی گرمی رہیگی۔ درجہ حرارت کا پارہ 105 ڈگری تک پہنچ جائیگا۔ شاید گورنر اینڈریو کومو کو یہ خطرہ لاحق ہو کہ گرمی کی وجہ سے لوگ اُنہیں اور بھی زیادہ گالیاں بکیں گے، اور ہوسکتا ہے کسی محفل میں کوئی شخص اُن پر جوتے کی بارش بھی نہ کردے۔ اِن ہی سارے خطرات کی وجہ کر اُنہوں نے استعفی دینے ہی کو سہل جاں جانا ہے۔ایک دوسرے شخص نے تبصرہ کرتے ہوے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے گورنر کومو کو یہ پیشکش کی ہے کہ وائٹ ہاؤس میں باورچی کی آسامی خالی ہے ، اور اگر وہ نیویارک کی گورنری سے استعفی دے دیتے ہیں تو اُنہیں اُس ملازمت پر فائز کیا جاسکتا ہے۔ لیکن بات اِس سے بھی کچھ زیادہ ہے۔ گورنر کومو کی فوری طور پر استعفی دینے کی وجہ یہ ہے کہ مزید درجنوں خواتین اُن کے خلاف جنسی ہراسگی کے الزامات لے کر جلوہ افروز ہونے والی تھیں۔ اُن خواتین کے الزامات گیارہ سرکاری خواتین سے کہیں زیادہ اشتعال انگیز تھے۔ گورنر کومو کو یہ خدشہ تھا کہ اگر اُن خواتین کا بیان میڈیا کی زینت بن گیا تو وہ شرم سے پانی پانی ہوجائیں گے، اور لوگ اُنہیں آشیر باد ینے کیلئے تلاش کرنا شروع کردینگے۔
اُن میں سے ایک خاتون کسی ریسٹورنٹ میں ویٹر س تھی، اور گورنر کومو اُسے بھی اپنا دِل دے بیٹھے تھے۔ اُس ویٹرس کا کہنا ہے کہ گورنر کومو نے اُسے ایک مرتبہ کہا کہ ” تم ہمیشہ ہماری میزبانی کرتی ہو، کیوں نہیں تم مجھے ایک موقع دو کہ میں تمہاری خدمت کرسکوں.” اُس نے کہا کہ گورنر کومو اپنے سرکاری ہیلی کوپٹر سے اُسے پنسلوانیا کی سیر کرانا چاہتے تھے۔ ویٹر س نے کہا کہ گورنر کومو ہمیشہ اُسے ایک سو ڈالر کی نوٹ برائے ٹِپ دیا کرتے تھے ، اور جس پر آئی لو یو تحریر کیا ہوا ہوتا تھا۔گورنر کومو نے اُسے البنی آنے کی بھی دعوت دی تھی تاکہ وہ اُسے گھوڑے کی سواری کرواسکیں۔کرسمس کے موقع پر گورنر کومو نے اُسے ایک انتہائی قیمتی ایلیگیٹر کے چمڑے کا بیگ تحفہ میں دیا تھا.ویٹر س نے کہا کہ اُس نے بھی گورنر کومو ایک ٹائی دی تھی۔ تاہم بعد ازاں ویٹرس کے علم میں یہ بات آئی کہ گورنر کومو نہ صرف اُس پر ڈورا ڈال رہے ہیں ، بلکہ وہ متواتر دوسری ویٹرسوں کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ ویٹرس نے کہا کہ ایک مرتبہ علالت کی بنا پر وہ کام کیلئے حاضر نہ ہوسکی تھی ، اور گورنر کومو اُس کی عدم موجودگی میں ریسٹورنٹ کا دورہ کیا تھا۔ایک نئی ویٹرس نے اُن کی میزبانی کی تھی، اور گورنر کومو نے اُس سے بھی ٹیلیفون نمبر لینے کی درخواست کی تھی۔ اُس ویٹر س نے اُنہیں بڑا ہی تلخ جواب دیا تھا ، اور کہا تھا کہ ” آپ ہماری سہیلی کا ٹیلیفون نمبر بھی لے چکے ہیں، کیا آپ گورنر بھی اِس لئے بنے ہیں کہ جوان لڑکیوں کا ٹیلیفون نمبر لیتے پھریں۔ یہ نیویارک اسٹیٹ کیلئے شرم کی بات ہے.”
دوسری خاتون جسے گورنر کومو نے پھنسانا چاہا تھا وہ اُن کے گھر کی ہاؤس کیپر تھی۔ ہاؤس کیپر کا تعلق ساؤتھ امریکا سے تھا۔ جب بھی اُس کی مڈبھیڑ گورنر سے ہوتی تھی وہ اُس سے ہسپانوی زبان سیکھنے پر اصرار کیا کرتے تھے۔ بادل نخواستہ ہاؤس کیپر کو اپنا کام چھوڑ کر گورنر کو اسپینش سکھانے کیلئے اُن کے آفس جانا پڑتا تھا۔ صرف یہی نہیں گورنر اسپینش زبان سیکھنے کے دوران اُس کے گلے کو اپنے ہاتھوں سے دبوچ لیتے تھے۔ ایک مرتبہ گورنر نے اُس سے درخواست کی کہ وہ اُن کے جسم کی مالش بھی کردے۔لیکن ہاؤس کیپر نے انکار کردیا ، اور چند دِن بعد ہی گورنر نے اُسے ملازمت سے فارغ کر دیا۔ گورنر نے اُس سے کہا کہ اُن کی ملازمت کرنے کیلئے اُسے وہ سب کچھ کرنا پڑیگا جو وہ کہیں گے۔گورنر اینڈریو کومو کی بُری عادتوں نے نہ صرف اُن کا بیڑا غرق کردیا ہے، بلکہ لوگ اُن کے آباؤاجداد کو بھی قبروں سے نکال کر ایک گندے شخص کو کیوں پیدا کرنے کی سزا دے رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق گورنر کومو اپنے دور اقتدار میں ٹاپان زی بریج کا نام تبدیل کرکے اپنے باپ کے نام ماریو کومو بریج رکھ دیا تھا۔ اب نیویارک اسٹیٹ کے سینیٹرز دوبارہ اُس بریج کے نام کو اپنے سابقہ نام پر بحال کرنے کیلئے ایک بِل اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔روک لینڈ کاؤنٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ویسے بھی یہاں کے لوگ شاذ و نادر ہی اِسے ماریو کومو بریج کے نام سے پکارتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here