محترم قارئین! صحیحین میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرمۖ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل محبوب ہے؟ فرمایا نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا، میں نے عرض کیا کہ اس کے بعد؟ فرمایا: والدین سے حسن سلوک، میں نے پھر عرض کیا اس کے بعد؟ فرمایا: فی سبیل اللہ، یعنی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، مسلم شریف کی روایت ہے آپ ۖ نے فرمایا کہ بیٹا باپ کا حق نہیں ادا کرسکتا یہاں تک کہ وہ باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کرے۔ یعنی تب بھی وہ حق ادا نہیں کرسکتا۔ مسلم شریف میں ہے کہ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں آپ کے ہاتھ پر اللہ کی رضا جوئی میں ہجرت اور جہاد کی بیعت کرتا ہوں آپ نے فرمایا کہ تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ عرض کی کہ دونوں زندہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جا اور ان کی خدمت کر۔ ابویعلی اور طبرانی کی روایت میں ہے کہ ایک آدمی آپ کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں جہاد کی تمنا رکھتا ہوں مگر چند مجبوریوں کی بنا پر معذور ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ عرض کی کہ میری ماں زندہ ہے آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگ کر ماں سے حسن سلوک کر تارہ، تجھے حج، عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ کا ثواب ملے گا۔(المحجم الاوسط جلد نمبر2ص170) طبرانی میں ہے کہ ایک آدمی نے جہاد کی تمنا ظاہر کی تو آپ نے پوچھا کہ تیری ماں زندہ ہے؟ اس نے عرض کی کہ میری ماں زندہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اپنی ماں کے قدموں کو پکڑ، جنت پا لے گا۔ ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ اولاد پر والدین کے حقوق یہ ہیں کہ وہ اس کی جنت اور جہنم ہیں۔ یعنی خدمت کرے گا تو جنت پائے گا اور نافرمانی کرے گا تو جہنم میں جائے گا۔ ابن ماجہ، حاکم اور نسائی کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرا جہاد کرنے کا ارادہ ہے۔ آپ سے مشورہ لینے آیا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ تیری ماں زندہ ہے عرض کی جی حضور آپۖ نے فرمایا کہ ماں سے حسن سلوک کر، جنت اس کے قدموں میںہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپۖ نے فرمایا کہ تیرے والدین زندہ ہیں۔ اس نے کہا جی یارسول اللہ! آپ نے فرمایا کہ ان کی خدمت کر، جنت ان کے قدموں میں ہے۔ ابن ماجہ، ابن حبان اور حاکم کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: آدمی گناہوں کے سبب رزق سے محروم ہو جاتا ہے۔ دعا تقدیر کو لوٹا دیتی ہے اور حسن خلق عمر کو درازی عطا کرتا ہے۔ ترمذی کی ایک روایت میں ہے کہ دعا قضا کو لوٹا دیتی ہے اور حسن سلوک عمر کو دراز کردیتا ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ حضورۖ نے فرمایا: اس کی ناک غبار آلود ہو، اس کی ناک غبار آلود ہو، اس کی ناک غبار آلود ہو۔ عرض کیا گیا کس کی یارسول اللہ؟ آپ نے فرمایا: جس نے والدین دونوں کو یا کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور جنت میں نہ گیا یا انہوں نے اسے جنت میں داخل نہ کیا۔(والدین کو حسن سلوک سے راضی نہ کیا(مسلم شریف کتاب البر والصلة والاآداب) طرانی کی حدیث میں ہے کہ حضور پاکۖ ایک مرتبہ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: ”آمین” آمین، آمین پھر فرمایا جبریل آئے اور انہوں نے عرض کی:یارسول اللہۖ جس نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کو پایا اور اس سے حسن سلوک نہ کیا اور مر گیا تو وہ جہنم میں گیا۔ اللہ اسے دور کرے۔ آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہی۔ پھر جبریل نے عرض کی یارسول اللہۖ جس نے ماہ رمضان کو پایا۔ اور گناہ بخشوائے بغیر مر گیا تو وہ جہنم میں گیا اللہ نے اسے دور کردیا۔ آپ آمین کہیں، تو میں نے آمین کہی۔ پھر جبریل نے عرض کی۔ یارسول اللہۖ! جس شخص کے سامنے آپ کا ذکر ہو اوراس نے آپ پر دورد نہ بھیجا اور مر گیا تو وہ جہنم میں گیا۔
اللہ نے اسے دور کردیا آپ کہیں آمین تو میں نے آمین کہی۔(صحیح ابن حبان کتاب البروالاحسان) احادیث کے اس ذخیرہ سے معلوم ہوگیا کہ ہجرت اور جہاد بڑی چیزیں ہیں۔ ان کی بڑی اہمیت ہے لیکن ماں باپ کی فرماں برداری ان پر بھی مقدم ہے۔ حضور اعلیٰ حضرت، حضور محدث اعظم پاکستان اور حضور شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھم کی تعلیمات یہ بات ظاہر ہے کہ جب ماں باپ کا ادب واحترام بہت ضروری ہے۔ تو اللہ کے رسول، رحمت عالمۖ کے ادب واحترام کا عالم کیا ہوگا۔ جب ماں باپ کا ادب واحترام شرک نہیں لاتا تو رسول اللہۖ کے ادب واحترام سے شرک کیوں لازم آئے گا۔ جن ماں باپ زندہ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت عطا فرمائے اور جن کے دونوں یا ایک فوت ہوگیا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمائے۔ ایمان پر خاتمہ بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے