اسلام آباد(پاکستان نیوز ) وزیراعظم عمران خان نے تحریک لبیک پاکستان پرپابندی لگانے کی وزارت داخلہ کی سمری کی منظوری دیدی،ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ 24گھنٹے میں سرکلرسمری کے ذریعے پابندی کی منظوری دے گی،سامنے آنے والے اعدادوشمارکے مطابق تحریک لبیک کے 2063کارکن گرفتارہوئے ،115ایف آئی آرزدرج کی گئیں،قانون نافذکرنیوالے اداروں کی 30گاڑیوں کونقصان پہنچایاگیا،تحریک لبیک کی پرتشددکارروائیوں سے 2پولیس اہلکارشہید،580زخمی ہوئے ،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعدوفاقی حکومت تحریک لبیک پاکستان پرپابندی کاڈیکلریشن سپریم کورٹ میں پیش کریگی،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدالیکشن کمیشن تحریک لبیک کو ڈی نوٹیفائی کریگااوران کے تمام ارکان اسمبلی نااہل ہوجائینگے۔ اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کی سمری کابینہ کو بھیجی جا رہی ہے ،تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے ،جس طرح گذشتہ روز ایمبولینسوں کو روکا گیا اور مریض تڑپتے رہے اور کووڈ کی صورتحال میں آکسیجن گاڑیوں کو بھی نہیں جانے دیا گیا، املاک کو نقصان پہنچایا گیا، راستے بند کئے گئے یہ صورتحال ناقابل قبول ہے ،راستے بند کرنے اور قانون توڑنے والوں کیخلاف قانون حرکت میں آئے گا۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں خود ختم نبوت کا مجاہد ہوں، (ن) لیگ نے ختم نبوت پرترمیم کی تو میں نے اسمبلی میں آواز اٹھائی، جس ملک میں وزیر داخلہ ختم نبوت کا مجاہد ہو اس ملک میں کوئی ختم نبوت کا مسئلہ نہیں، ہمارے دور میں ناموس رسالت کے خلاف کوئی کام نہیں ہو سکتا، آج بھی اس بات پر قائم ہیں اسمبلی میں ناموس رسالت کا بل پیش کریں گے ، لیکن ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں جس سے نبی ? کا علم بلند ہو، جو آپ چاہتے ہیں اس سے دنیا میں ہمارا انتہا پسندی کا امیج جائے گا۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب انعام غنی، چیف کمشنرو آئی جی اسلام آباد، کمشنر راولپنڈی، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی،اجلاس میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور باقی بڑی سڑکیں ٹریفک کے لیے کلیئر ہیں،رینجرز اور پولیس نے انتظامیہ کے ساتھ ملکر اچھا کام کیا ہے ، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ لاہور، راولپنڈی ، اسلام آباد،کراچی( کرائم رپورٹر،92 نیوز رپورٹ، نمائندگان) مذہبی جماعت کے سربراہ کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والا احتجاج بدھ کو تیسرے روز بھی بعض جگہ پرجاری رہا،متعدد شہروں میں دھرنے ختم جبکہ بعض جگہوں پر جھڑپیں بھی ہو ئیں ، پولیس افسران و اہلکاروں سمیت مزید درجنوں افراد زخمی ہو گئے ،لاہور میں مذ ہبی تنظیم کے کارکنوں نے جنرل ہسپتال پر دھاوا بول دیا، اندر گھس کر پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا ، میٹرو بس اسٹیشن پربھی توڑ پھوڑ کرتے رہے ، لاہور میں کرول گھاٹی ، بتی چوک، چونگی امر سدھو، موہلنوال، بھٹہ چوک، سکیم موڑ، یتیم خانہ چوک، مانگا منڈی، داروغہ والا ، کچا جیل روڈ، شاد باغ چوک احتجاج کی وجہ سے بند رہے ،ٹھوکر نیاز بیگ، ملتان روڈ ، داتا صاحب، راوی پل، والٹن چوک، جوڑے پل کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ، لاہور میں پولیس نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی قیادت میں فلیگ مارچ بھی کیا، رینجرز بھی گشت کرتی رہی، سربراہ تنظیم حافظ سعد رضوی کیخلاف ایک اور قتل کی ایف آئی آر درج کر لی گئی،لاہور میں 15 کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ راولپنڈی میٹرو بس ٹریک میدان جنگ بنا رہا، رینجرز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں، فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا، رینجرز نے لاٹھی چارج بھی کیا، جس میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ، متعدد افراد کو گرفتار کر لیا، مظاہرین نے متعدد املاک کو آگ لگا دی، ٹیکسلا میں پتھراﺅسے 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ،، فیض آباد انٹر چینج ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ،ساہیوال میں مظاہرین کے پتھراﺅ سے پولیس افسران سمیت 51 زخمی ہوئے ،درجنوں کیخلاف مقدمات درج کر لئے گئے ، ملتان میں 102نامزد مظاہرین سمیت600نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ،کوٹلی آزاد کشمیر میں شہید چوک پر دھرنا جاری رہا۔ اسلام آباد میں 360 مظاہرین کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاﺅن اور سہالہ میں مقدمات درج کئے گئے ،سیالکوٹ کے مختلف مقامات پر احتجاج اور دھرنا جاری ہے ،230 کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پتوکی کے قریب پھولنگر ملانوالہ بائی پاس پر دھرنا ختم کرانے کے لئے پولیس نے دھاوا بول دیا، شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج کیا، ڈی ایس پی پتوکی محمد اکرام خان سمیت 16 پولیس ملازمین شدید زخمی ہوگئے۔ اوکاڑہ میں 40نامزد اور400نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ، مظاہرین اورپولیس کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔سادھوکے میں اکانوے نامز داور چارسو نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ دوسری جانب کراچی میں ٹریفک کی صورتحال گذشتہ روز کے مقابلے میں کافی بہتر نظر آئی، پولیس نے ٹی ایل پی کے 120سے زائدکارکنوں اوررہنماﺅں کوگرفتارکرلیا۔