قبائلی علاقوں میں پولنگ، جمہوریت پھر فاتح!!!

0
708

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے گئے یوں قبائلی علاقوں میں یہ ایک تاریخی دن تھا اور ملک جمہوریت کے راستے پر مزید آگے بڑھا۔ چار پانچ سال قبل قبائلی علاقے جس بری طرح دہشت گردی کا شکار تھے۔ جن سات قبائلی ایجنسیوں میں ووٹنگ ہوئی چند سال قبل یہاں ایسے کسی عمل کا سوچنا بھی مشکل تھا۔ گزشتہ حکومت نے پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن شروع کیا۔ ابتدا میں تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی گئی مگر بوجوہ یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی جس کے بعد پورے قبائلی علاقے میں ضرب عضب شروع کیا گیا اسی دوران 16 دسمبر 2014ءکو طالبان نے آرمی پبلک سکول پشاور میں داخل ہو کر معصوم اور کمسن طالب علموں کو کلاسوں میں گھس گھس کر گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سکول کی پرنسپل متعدد اساتذہ سمیت 150 سے زائد بچے شہید ہو گئے تھے تاہم اس قتل عام نے پاکستان کی قوم کی ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس وقت کی حکومت نے فوراً پشاور میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی گول میز کانفرنس بلائی۔ اس وقت موجودہ حکمران جماعت نے اسلام آباد میں دھرنا دے رکھا تھا اس دھرنے کو ختم کر دیا گیا۔ تمام سیاسی اور عسکری قیادت نے مذاکرات کے بعد پورے ملک میں بلا امتیاز کارروائی کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد سندھ بلوچستان، پنجاب اور خیبر پی کے میں آپریشن کا آغاز ہوا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں قبائلی علاقوں میں بھی مکمل کارروائی کی گئی۔ پاکستان نے پاک افغان بارڈر کو بند کر کے سرحد پہ باڑ لگانے کا کام شروع کر دیا کیونکہ پاکستان کا مو¿قف تھا کہ افغانستان سے مفرور طالبان پاکستان آ کر قبائلی علاقوں، خیبر پی کے اور دیگر علاقوں میں کارروائیاںکرتے ہیں۔ اسی طرح قبائلی علاقے میں آپریشن کر کے طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو تباہ کیا گیا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف ان کے علاقے میں جا کر آپریشن کیا گیا اور ان کی پناہ گاہوں کو ختم اور اسلحہ کو قبضہ میں لیا۔ اس آپریشن کے دوران کئی طالبان پکڑے گئے، مارے گئے یا افغانستان فرار ہو گئے۔ قبائلی علاقوں میں مکمل آپریشن کے بعد فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے قبائلی عوام کی واپسی اور ان کی بحالی کے پروگرام کو آگے بڑھا کر مکمل کیا، مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دور حکومت میں قبائلی عوام کو شہری حقوق دینے کے لیے سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے قبائلی علاقوں کے تمام افراد کو ووٹ دینے کا حق دینے کے ساتھ وفاق کے زیرا نتظام قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پی کے کے دائرہ عمل میں لانے کی تجویز دی۔ جے یو آئی فضل الرحمن نے اس تجویز کی مخالفت کی تاہم پارلیمان نے وفاق کے زیر انتظام تمام قبائلی علاقوں کا انتظامی کنٹرول صوبہ خیبر پی کے کی حکومت کے حوالے کرنے کے حق میں رائے دی اور قانون سازی کی جس کے بعد وفاق کے زیر انتظام تمام قبائلی علاقے صوبہ خیبر پی کے کی ذمہ داری میں آ گئے گزشتہ سال انتخابات کے موقع پر یہ انتخابات اس لیے نہیں ہو سکے تھے کہ وہاں حلقہ بندیاں مکمل نہیں تھیں تاہم الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیاں کر کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تاہم بعض وجوہات کی بنیاد پر ایک مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد انتخابات کا پر امن انعقاد ممکن ہوا ہے۔ اس انتخاب کے دوران علاقے میں گہما گہمی رہی۔ مکمل انتخابی مہم چلائی گئی۔ انتخابی جلسے ہونے امیدواروں اور ان کے حامیوں نے بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلائی اور اس میں حصہ لیا۔ 20 جولائی کو انتخابات کی پولنگ کے روز قبائلی علاقوں کے عوام نے بھاری تعداد میں ووٹ ڈالے۔ اس بارے میں دلچسپ امر یہ تھا کہ خواتین بھی ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ سٹیشنوں پر پہنچیں۔ انتخابات کے تمام کے تمام 16 حلقوں میں ووٹ ڈالنے والوں کا رش رہا اور خواتین نے بھی صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو ووٹ دے کر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ان انتخابات سے یہ ثابت ہو گیا کہ پاکستان کی جمہوری قوتوں نے دہشت گردی کو شکست دے دی ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ترین علاقے اب شہریوں کے لیے محفوظ بن چکے ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ، عسکری قیادت، قومی قیادت اور عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی قیادت کے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم سکیورٹی فورسز اور عوام کی طاقت نے اس معاملے میں پاکستان کی مدد کی۔ قبائلی علاقوں میں تین الیکشن پہلے تک صرف ملکوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت تھی۔ عام آدمی کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں تھی تاہم سیاسی رہنماو¿ں کی کوششوں سے وہاں اب صوبائی اسمبلی کے ممبران بھی براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہو گئے ہیں۔ یہ نمائندے صوبے کی اسمبلی میں اپنے اپنے علاقوں کے مسائل اٹھائیں گے اور اپنے عوام کو در پیش مسائل حل کرانے کی بھی کوشش کریں گے۔ ان انتخابات میں 16 صوبائی حلقوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے اور پاکستان تحریک انصاف، جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی، اے این پی ، پیپلزپارٹی اور آزاد امیدواروں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ ان انتخابات میں دوخواتین امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہی تھیں۔ اب تک 16 انتخابی حلقوں میں سے 14 کے نتائج آ چکے ہیں جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پانچ امیدوار، جے یو آئی (ایف) کے 2 ارکان، جماعت اسلامی اور اے این پی کا ایک ایک اور 5 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ انتخابی نتائج سے صوبہ خیبر پی کے کی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن ان انتخابات سے پاکستان کے دشمنوں کو یہ واضح پیغام مل گیا ہے کہ پاکستان کی قوم نے جمہوریت اور منتخب نمائندوں کو اپنا نشان راہ سمجھ لیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں الیکشن کا پر امن انعقاد وہاں کے عوام کے سیاسی شعور ، سیاسی جماعتوں کی فراخ دلی اور ملک میں جمہوریت پر ایمان کو مضبوط بناتی ہے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے امن و امان لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں منتخب نمائندوں پر عوام اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ووٹنگ کے دوران فوج اور پولیس کے جوان موجود رہے۔ ووٹنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک مسلسل جاری رہی۔ ووٹنگ کے دوران کسی جگہ پر کوئی جھگڑا اور ناخوش گوار واقع پیش نہیں آیا۔ پاکستان کے عوام اپنی جمہوریت اور منتخب اداروں سے محبت کو کئی بار واضح کر چکے ہیں اسی طرح انہوں نے ایک مرتبہ بتا دیا ہے کہ جمہوریت میں اس ملک کی بقاءاور فتح کا راز مضمر ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here