نیویارک(پاکستان نیوز) امریکہ اقوام متحدہ کے ان 100 سے زیادہ رکن ممالک کی فہرست میں شامل نہیں تھا جنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی حمایت میں ایک نئے خط پر دستخط کیے جب اسرائیل کے وزیر خارجہ نے انھیں ”نان گراٹا” شخصیت قرار دیا اور انھیں ملک میں داخلے سے روکنے کا اعلان کیا۔ چلی کی سربراہی میں لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ گوٹیرس پر اسرائیل کا حملہ اقوام متحدہ کے اپنے مینڈیٹ کو انجام دینے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے جس میں تنازعات میں ثالثی اور انسانی امداد فراہم کرنا شامل ہے۔ اسرائیل دشمنی میں خطرناک راستے پر گامزن ہے ہم دو ریاستی حل جس میں ریاست فلسطین اور اسرائیل امن اور سلامتی کے ساتھ شانہ بشانہ رہ رہے ہوں، سیکرٹری جنرل اور ان کی ٹیم کی مکمل حمایت اور اعتماد کا اعادہ کرتے ہیں۔ خط پر دستخط کرنے والوں میں فرانس، چین، لبنان، ایران، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، فن لینڈ، برازیل اور افریقی یونین شامل ہیں۔ اس فہرست سے خاص طور پر وہ ممالک غائب ہیں جنہوں نے اسرائیل کو غزہ پر اس کے ایک سال سے جاری حملے کے دوران ہتھیار فراہم کیے ہیں، جن میں امریکہ، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور کینیڈا شامل ہیں۔ انتونیو گوٹیرس کے لیے حمایت کا خط اس وقت منظر عام پر آیا جب اسرائیلی افواج کی جانب سے لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن فوجیوں پر بار بار فائرنگ کی گئی جس میں کم از کم چار فوجی شدید زخمی ہوئے۔ گٹیرس نے حملوں کو ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ خط میں مذید کہا گیا کہ ہم تنازعہ کے فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ UNIFIL کی موجودگی کا احترام کریں، جس میں ہر وقت اس کے اہلکاروں کی حفاظت کی ضمانت دینے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاکہ وہ اس کے مینڈیٹ پر عمل درآمد جاری رکھ سکیں اور ثالثی اور امن کے لیے اپنے کام کو جاری رکھ سکیں۔