5ہزار بچوں کی زندگیاں خطرے میں

0
41

غزہ (پاکستان نیوز) اسرائیلی فورسز کے فلسطین میں حملوں کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 34ہزار سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار گئے ہیں ، جبکہ رفح میں 5ہزار کے قریب بچے شدید غذائی قلت کے باعث موت کا انتظار کر رہے ہیں ، آئندہ 48گھنٹوں میں ان بچوں کو فوری غذا یا طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو وہ موت کے منہ میں جا سکتے ہیں ۔اقوامِ متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں ایک ماہ کے دوران غزہ کی تقریباً نصف آبادی یعنی دس لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔غزہ میں سات ماہ کی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج نے چھ مئی کو رفح شہر میں زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ رفح پر قبضے اور حماس کی بچ جانے والی بٹالین کو ختم کیے بغیر فتح ناممکن ہے۔اسرائیل نے رفح میں موجود فلسطینیوں کو حکم دیا کہ وہ ریتیلے ساحلی علاقوں یا تباہ شدہ خان یونس شہر کی طرف چلے جائیں۔اب اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اتنے کم عرصے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی اور امداد کی ترسیل میں کمی کے مہلک نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز جولیٹ توما نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔چھ مئی کو اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان اویخے ادرائی نے مشرقی رفح میں فلسطینیوں کو ہدایت کی کہ وہ ‘انسانی امدادی زون’ میں منتقل ہو جائیں جو قریبی المواسی سے مرکزی قصبے دیر البلاح تک پھیلا ہوا ہے اور کہا کہ وہ وہاں انھیں فیلڈ ہسپتال، خیمے، خوراک اور دیگر سامان فراہم کریں گے۔اس کے بعد اسرائیلی دفاعی فورسز نے مصر کے ساتھ رفح کی سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول سنبھال لیا اور اس نے مشرقی رفح میں حماس کے کارکنوں کے خلاف ‘انسداد دہشت گردی کارروائی’ کا آغاز کیا۔رفح کے دیگر علاقوں میں رہنے والے فلسطینی اپنی عارضی پناہوں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے کیونکہ فوجیں مرکزی علاقوں میں داخل ہو گئی تھیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنوب میں داخلے کے دوسرے مقام کریم شالوم کے ذریعے امداد پہنچا رہا ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ گزرگاہ بہت خطرناک ہے۔دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ رفح میں اسرائیل کی فوجی مداخلت اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے شہر کے تین اہم ہسپتال بند ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر میں جنگ شروع ہونے سے قبل رفح کی آبادی ڈھائی لاکھ تھی۔ تاہم اب چند ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 14 لاکھ ہو چکی ہے جس سے رفح ایک بڑے پناہ گزین کیمپ میں تبدیل ہو گیا ہے۔اکتوبر میں آئی ڈی ایف نے غزہ شہر اور وسطی علاقوں سمیت شمال میں شہریوں سے کہا کہ وہ جنوب میں وادی غزہ ندی کے کنارے کی طرف چلے جائیں۔بعد ازاں خان یونس شہر سمیت دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں نے فلسطینیوں کو مزید جنوب کی طرف دھکیل دیا۔خیال رہے کہ 24 مئی کو عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر اپنی فوجی کارروائی اور رفح میں کوئی اور کارروائی روک دے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here