کراچی:
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد کم و بیش14 ملین ہے۔
طبی ماہرین نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاکستان سوسائٹی فور دی اسٹڈی آف لیور ڈیزیز (پی ایس ایس ایل ڈی) کے زیراہتمام عالمی یوم ہیپاٹائٹس کی مناسبت سے سیمینار میں کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد کم و بیش14 ملین ہے ہیپاٹائٹس میں مبتلا80 فیصد آبادی کا پتہ لگائے بغیر ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، والدین بچے کی پیدائش کے فورا بعد ہیپاٹائٹس کا کورس مکمل کروائیں، عالمی ادارہ صحت کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکومت سمیت تمام اداروں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
سیمینار میں پی ایس ایس ایل ڈی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر مسعود صدیق، وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ضیغم عباس، فائونڈنگ چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر وسیم جعفری، پروفیسر جمیل احمد، پروفیسر عبد الرئوف میمن، پروفیسر مسرور احمد، ڈاکٹر سعید حامد اور دیگر گیسٹروانٹرالوجسٹ اور طالبعلموں نے شرکت کی۔
اس موقع پر سیمینار سے خطاب اور ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ ملک میں ہیپاٹائٹس کے مرض کی شرح بڑھتی جارہی ہے، بہت سے افراد مرض کی تشخیص ہی نہیں کرپاتے، پاکستان میں کم و بیش 14 ملین ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریض سامنے آچکے ہیں، پروگرام کی تھیم ’’فائنڈ دی مسنگ ملین‘‘ پر مبنی ہے جس کا مقصد ان لوگوں کا پتہ لگانا ہے جو ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوں لیکن انھوں نے اپنی اسکریننگ نہ کروائی ہو، ہیپاٹائٹس کا خاتمہ 80 فیصد آبادی جو ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے کا پتہ لگائے بغیر ناممکن ہے، عالمی ادارہ صحت نے ہدف دیا ہے کہ 2030 تک ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کیا جائے۔
ڈاکٹر وسیم جعفری نے کہا کہ پوری دنیا میں ہیپاٹائیٹس ڈے 28 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ ہماری توجہ وائرل ہیپاٹائٹس پر ہے جس میں ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای شامل ہیں، ہیپاٹائیٹس بی، سی اور ڈی کے مریضوں کو کرونک انفیکشن یعنی جگر کو نقصان بھی ہوسکتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس اے اور ای آلودہ پانی سے پھیلتا ہے اگر صاف پانی اور کھانا استعمال کیا جائے تو ہیپاٹائٹس اے اور ای سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، ہیپاٹائٹس اے کی ویکسین بازاروں میں موجود ہیں ہیپاٹائٹس ای کی ویکسین پاکستان میں نہیں ہے جو چین میں موجود ہے جلد پاکستان میں بھی میسر ہوگی۔