فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
7

فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی کفیت ابوعمرد اور آپ کا لقب ذوالنورین ہے۔ آپ کا نسب نامہ کچھ اس طرح ہے:عثمان بن عفان بن ابی العاص بن اُمیہ بن عبدشمس بن عبدمناف، آپ کی والدہ کا نام اروای بنت کریز ہے۔ آپ عام الفیل کے چھٹے سال مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔
دُرّمنثور قرآن کی مسلک بہی
زوج دو نورعفت پہ لاکھوں سلام
یعنی عثمان صاحب قمیص ھدیٰ
حلیہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام
آپ کی ایک بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ چند طریقوں سے آپ کو قرابت رسولۖ کا شرف حاصل ہے۔ سب سے پہلی قرابت تو یہ ہے کہ پانچویں پشت میں آپ کا نسب نامہ رسول اللہۖ کے شجرہ نسب سے جا ملتا ہے دوسری قرابت تو یہ ہے کہ پانچویں پشت میں آپ کا نسب نامہ رسول اللہۖ کے شجرہ نسب سے جاملتا ہے۔ دوسری قرابت یہ ہے کہ آپ کی نانی ام حکیم بنت عبدالمطلب حضورۖ کے والد ماجد عبداللہ بن عبدالمطلب کے ساتھ ایک ہی پیٹ سے پیدا ہوئی تھیں۔ اس رشتہ سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی والدہ رسول اللہۖ کی پھوپھی کی بیٹی تھیں۔ اور تیسری قرابت یہ ہے کہ نبی اکرمۖ کی دو صاحبزادیاں اس کے نکاح میں آئی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ سارے جہان میں آپ ”ذوالنورین” کے لقب سے ممتاز ہیں۔ نزول وحی سے پہلے حضور اکرمۖ نے ان کے ساتھ اپنی صاحبزادی بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا کا نکاح فرما دیا تھا۔ چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا کو ساتھ لے کر حبشہ کو ہجرت فرمائی پھر جب آپ حبشہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرکے تشریف لائے تو حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا بیمار ہوگئیں۔ جس وقت حضورۖ جنگ بدر کے لئے روانہ ہونے لگے تو حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا کی بیماری بہت شدید ہوچکی تھی۔ چنانچہ بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا کی تیمارداری کی وجہ سے حضور علیہ السلام نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو غزوہ بدر میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی۔ ابھی حضورۖ جنگ بدر سے واپس تشریف نہیں لائے تھے کہ حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا کا انتقال ہوگیا اور جس وقت قاصد جنگ بدر کی فتح مبین کا مژدہ لے کر مدینہ آیا تو اس وقت حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنھا کو دفن کیا جارہا تھا۔ لیکن باوجود مکہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوئے پھر بھی حضورۖ نے ان کو مال غنیمت میں سے ایک مجاہد کا حصہ عطا فرمایا اور شرکاء بدر کے ثواب واجر کی بشارت دی۔ اسی لئے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اہل بدر سے شمار کئے جاتے ہیں۔ پھر حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے بعد جلد ہی حضورۖ نے اپنی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا کی زوجہت سے آپ کو سرفراز فرما دیا۔ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مجدّد دین وملت مائة سابقہ وحاضرہ رضی اللہ عنہ نے اسی مضمون کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ نور کی سرکار سے پایا دو شالہ نور کا۔ہومبارک تم کو ذوالنّورین جوڑا نور کا علیھم السلام روایت ہے کہ9سن میں حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی تو حضور اکرم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ اگر میری تیسری بیٹی ہوئی تو میں اس کا بھی نکاح حضرت عثمان سے کردیتا بلکہ ابن ع سا کرنے حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ بھی روایت کیا ہے کہ حضورۖ نے یہاں تک فرمایا کہ اگر میری چالیس بیٹیاں ہوتیں تو یکے بعد دیگر سے ان سب کا نکاح عثمان رضی اللہ عنہ سے کردیتا۔ تاریخ المخلفائ) بہرکیف آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہۖ کے قریبی رشتہ دار اور قریش کے معززین میں شمار ہوتا ہے۔ اور اسلام میں سابقین اولین میں سے ہیں۔ اور رسول اللہۖ کے خلیفہ برحق اور جانشین ہیں۔ عشرہ مبشرہ میں شامل اور شیخین اکبرین یعنی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت فاروق اکبر واعظم رضی اللہ عنہ کے بعد اکرم الخلق اور افضل الناس ہیں اور بارگاہ رسالت کے محبوب ومعتمد صحابی، خلوت وجلوت کے راز دار اور انتہائی جاں نثار ہیں۔ ابن سعد کی روایت ہے کہ جب حضور اقدس علیہ السلام غزوہ ذات الرقاع اور غزوہ غطفان میں تشریف لے گئے تو ان دونوں مواقع پر حضرت عثمان کو مدینہ منورہ میں اپنا خلیفہ بنا کر گئے۔35ھ اٹھارہ ذوالحجہ کو آپ کی شہادت ہوئی۔ جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجے بلند فرمائے اور آپ کے فیضان سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here