نیویارک (پاکستان نیوز)معروف میڈیا آرگنائزیشن نیویارک ٹائمز کے اپنے ہی ملازمین ادارے کے خلاف صف آرا ہوگئے ہیں، نیویارک ٹائمز کی انتظامیہ نے اینٹی ٹرانس مہم کا حصہ بننے والے ملازمین کو مزید برداشت کرنے سے انکار کر دیا ہے، اس بات کا انکشاف معروف صحافی سٹیو کراکیئور نے اپن کتاب ”ان کورڈ ہائو دی میڈیا گاٹ کوزی ود پاور، ابنڈینڈ اٹس پرنسپل اینڈ لوسٹ دی پیوپل”“Uncovered: How the Media Got Cozy with Power, Abandoned Its Principles, and Lost the People میں کیا ہے، ریفرنس میں مئی 2020کے دوران جارج فلائیڈ کے قتل کو بیان کیا گیا ہے کہ جب کرونا سر اٹھا رہا تھا اس وقت میڈیا نے ملک میں عوام اور حکام کی توجہ کو تبدیل کیا ، جارج فلائیڈ کے قتل کیخلاف ریلیوں، مظاہروں کو کوریج دی گئی، اصل ایشو کو دبایا گیا، سینیٹر ٹام کوٹن کے کلچرل جنگ سے متعلق نیویارک ٹائمز میں لکھے گئے کالم نے بھی نیویارک ٹائمز کے ملازمین نے غصے اور عدم اعتمادی کو فروغ دیا جس کے بعد درجنوں ملازمین نے کالم کے مختلف حصوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا۔نیویارک کے ملازمین نے ادارے پر انٹی ٹرانس ہونے کے الزامات عائد کیے ، نیو یارک ٹائمز کے بہت سے ملازمین مشتعل تھے۔ درجنوں عملے، سابق عملے اور اخبار کے دوستوں نے شہ سرخی کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا، “اسے چلانے سے بلیک نیویارک ٹائمز کے عملے کو خطرہ لاحق ہے۔اگلے دن، نیویارک ٹائمز کے اوپینین ایڈیٹر جیمز بینیٹ نے ٹویٹر پر جواب دیا: “ٹائمز اوپینین ہمارے قارئین کو جوابی دلائل دکھانے کا پابند ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو پالیسی ترتیب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بہت سے قارئین کو سینیٹر کاٹن کی دلیل تکلیف دہ، حتیٰ کہ خطرناک بھی لگتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ ایک وجہ ہے کہ اسے عوامی جانچ اور بحث کی ضرورت ہے۔