نیویارک (پاکستان نیوز)فلسطینی نژاد کیمیا دان عمر مونس یاغی نے بدھ کو کیمسٹری کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر جیت لیا ہے۔نوبیل کمیٹی کے اعلان کے مطابق 2025 کا نوبیل انعام عمر مونس یاغی کے ساتھ شریک انعام یافتگان سوسومو کیٹاگاوا، رچرڈ روبسن ہیں۔نوبیل کمیٹی کے مطابق ان تینوں انعام یافتگان نے ایک نئی قسم کی مالیکیولائی ساخت معلوم کی ہے جس سے دھات اور آرگینک اجزا کے ملاپ سے فریم ورکس بنائے جا سکتے ہیں۔اس فریم ورک میں مالیکیول اندر اور باہر حرکت کر سکتے ہیں۔ اس عمل کو صحراؤں میں ہوا سے پانی حاصل کرنے، پانی سے آلودگی ختم کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کرنے جیسے مفید کام لیے جا سکتے ہیں۔عمر یاغی 1965 میں اردن کے دارالحکومت عمان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا خاندان فلسطین سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوا تھا۔یاغی کو 2021 میں سعودی شہریت ایک شاہی فرمان کے تحت دی گئی تھی۔ یہ فرمان مختلف شعبوں میں نمایاں ماہرین کو سعودی شہریت دینے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔جب یاغی کو انعام کی خبر ملی تو ایک ہوائی اڈے پر سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے اس موقعے پر کہا کہ انہیں حیرت اور خوشی دونوں ہوئے ہیں۔’میں بہت غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ ہم ایک درجن اہل خانہ ایک کمرے میں رہتے تھے۔ ہمارے ساتھ ہمارے مویشی بھی ہوا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ میرے والدین پناہ گزین تھے۔ میرے والد چھٹی تک پڑھے تھے، جب کہ والدہ لکھ پڑھ نہیں سکتی تھیں۔15 سال کی عمر میں وہ امریکہ چلے گئے۔ وسائل کی کمی کے باوجود ان کے اندر تعلیم کی لگن تھی، اور انہوں نے پہلے نیویارک سے کالج کی تعلیم اور پھر 1990 میں یونیورسٹی آف الینوئے، ارباناـشیمپین سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔اسی دوران انہوں نے مالیکیولر ڈھانچوں کے اندر موجود خالی جگہوں کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے خیالات پر کام شروع کیا، جو آگے چل کر ان کی زندگی کا سب سے بڑا تحقیقی میدان بن گیا۔یاغی نے بعد میں ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی میں تدریسی کیریئر شروع کیا۔ 1990 کی دہائی میں انہوں نے ریٹیکولر کیمسٹری کا تصور پیش کیا، جس کے تحت یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس طرح ایٹمی اور مالیکیولر اجزا کو مضبوط کیمیائی بانڈز سے جوڑ کر ایک نیا، ٹھوس، اور قابلِ پیش گوئی ڈھانچہ بنایا جا سکتا ہے۔










