سینیٹر مشتاق احمد وکھری نوعیت کا انسان، اپنے مقاصد کیلئے کچھ بھی کر سکتا ہے

0
94

نیویارک (محمد عبدالشکور سے)سینیٹر مشتاق احمد خاں بہت منفرد شخصیت کا مالک ہے، ایسی نابغہ روزگار شخصیت آپ کواپنے ماحول اور معاشرے میں شاید ہی کہیں کوئی اور ملے۔وہ حالات کے ہر اہم موڑ پہ سوچتاہے، معاملات کو پرکھتا، ناپتا اور تولتا ہے اورجب تک لوگ آنکھیں ملنے اور انگڑائی لینے کے مرحلے سے باہر نکل رہے ہوتے ہیں، وہ عقاب کی سی پھرتی سے اونچی اْڑان بھر کر دور فلک پر جا چکا ہوتا ہے، وہ تنظیم میں پلا، بڑھا ضرور ہے مگر وہ تنظیم کا آدمی نہیں، وہ اپنے میدان کا انتخاب خود کرتا ہے۔ اپنے دلائل خود گھڑتا ہے اور سفر پر نکلنے کے لئے قافلے اور زادِ راہ کا انتظار نہیں کرتا، وہ ”وکھری” نوعیت کا انسان ہے۔ ضروری نہیں کہ اْس کا ہر فیصلہ درست ہو یا ہمیں اس سے اتفاق ہو، مگر وہ اپنے ہر فیصلے کو خود اون (own) کرتا ہے اور اسے کسی دوسرے کے سر نہیں تھونپتا۔اس نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے صمود فلوٹیلا کے طویل اورخطرناک سمندری سفر پر جانے کا فیصلہ بھی خود ہی کیا۔اسے اچھی طرح علم تھا کہ اگر اتنے طویل سفر کے دوران وہ سمندر کی تند و تیز اور خوفناک لہروں سے بچ بھی گیا تو بھی اسرائیل کے وحشی فوجیوں کی گرفت سے نہ بچ سکے گا۔ مگر اسے یقین تھا کہ اس کا یہ سفر رائیگاں جانے والا نہیں، نہ زمیں والوں کی نظر میں اور نہ آسمان والے علیم و خبیر کے ہاں۔ وہ ہر دو جگہوں پر سرخ رْو ٹھہرے گا۔صمود فلوٹیلا، سینیٹرمشتاق خاں جس میں سوار تھے، پچاس چھوٹے بڑے بحری جہازوں پر مشتمل ایک قافلہ تھا۔فلوٹیلا میں چوالیس (44)ممالک کے با غیرت اور جرآت مند مرد و خواتین سوار تھے، جو ایک ماہ قبل اس عزم سے یورپی ساحلوں سے نکلے تھے کہ وہ ہر پْر امن کوشش کے ذریعے غزہ کی اسرائیل کے ذریعے کی جانے والی غیر قانونی ناکہ بندی توڑیں گے اور غزہ کے بھوکے پیاسے لوگوں تک مدد پہنچانے کی اپنی سی سرتوڑ کوشش کریں گے۔اس فلوٹیلا میں جانے والے پانچ سو لوگوں میں اکثر مرد و خواتین یورپی ممالک سے ہیں۔ کچھ افراد مسلم ممالک سے بھی ہیں مگر پاکستان سے مشتاق خاں اور صرف ایک اورشخص۔اسرائیلی فوجیوں کی تحویل میں ہتھ کڑیاں لگی مشتاق صاحب کی یہ تصویر مجھے امن کا نوبل انعام لینے والے ہر کسی شحص کی تصویر سے کہیں زیادہ خوبصورت لگ رہی ہے۔ اللہ مشتاق خان صاحب کو سلامت رکھے۔دل کرتا ہے اْن کی یہ تصویر ہر اس شخص کے گھر میں آویزاں ہو جس کا دل غزہ کے بے خوف مگر بے بس لوگوں کے ساتھ مسلسل دھڑکتا رہتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here