امریکہ کو عظیم ملک بنانے میں انکے کچھ کام ایسے ہیں جو ہم مسلمانوں کا طرہ امتیاز ہوا کرتے تھے قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان از گوئنگ ٹو بی اے لیبارٹری فار اسلامک ویلیوز مطالعہ پاکستان میں پڑھا تھا کہ پاکستان کی بنیاد اس وقت ہی رکھ دی گئی تھی جب سات سو گیارہ عیسوی کے موسم خزان میں محمد بن قاسم نے ایک مظلوم لڑکی کی پکار پر دیبل کی بندرگاہ کا رخ کیا تھا چودہ دسمبر دوہزار بارہ میں ایک مسلمان کے بیٹے نیمیگنٹسکی ایکٹ پر دستخط کر کے محمد بن قاسم کی یاد تازہ کر دی اور وہ تمام تجربات جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا وہ امریکہ میں ہی کیوں ہوتے ہیں ؟ جی ہاں! پریذیڈنٹ باراک اوبامہ نے رشیا اینڈ مالدوواجیکسن۔ ریپیل اینڈ سرجی میگنٹسکی رول آف لا اکانٹبیلیٹی ایکٹ آف ٹونٹی ٹویلیو پاس کر کے رشیا کی جیل میں ٹارچر کر کے مار دینے والے رشین ٹیکس لائیرسرجی میگنٹسکی کی موت کے ذمہ داران پر پابندیاں لگا دی گئیں دی گلوبل مگنٹسکی ایکٹ آف ٹوئنٹی سکسٹین امریکی حکومت کو اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے حکومتی اداروں کے افسران جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں ان پر مالی پابندیاں لگا دیں اور انکا امریکہ میں داخلہ بند کر دیا جائے رشیا کے اٹھارہ آفیشیل پر پابندیاں لگیں سعودیہ کے عبدلعزیز الحساوی جو کہ ایم بی ایس کا باڈی گارڈ تھا جو جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے پر، میگل ماڑینیز سابق چیف گوئٹے مالا حکومت کرپشن پر رشوت ستانی اور حکومتی زرائع کی لوٹ مار پر، را انوار سابق سینیئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس ملیر ڈسٹرکٹ پاکستان پر انکے بارے میں سب جانتے ہیں کہ کیوں پابندیاں لگیں حالانکہ وہ پاکستان میں آزاد گھومتے ہیں۔ چائنا ایران جارڈن ترکی گھمبیا سربیا اور بہت سے دوسرے ممالک کے بہت سے سرکاری ملازمین جنہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں ان سب پر پابندیاں عائد کی گئیں تو کیا پاکستان کی موجودہ رجیم بچ پائے گی امریکہ میں تو یہ بات سینیٹرز لیول تک پہنچ چکی ہے کہ پاکستان میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ انتہائی بیہمانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور مزے کی بات ہے کہ یہ سب کچھ ڈیموکریٹس کی حکومت میں ہو رہا ہے امید ہے کہ اگلی امریکی حکومت رپبلکن کی ہوگی تب تو اس پر مزید کام ہوگا تو کیا ان سب کے پاپاجانز سلامت رہ پائیں گے امریکہ میں تو جزیرے خریدنے کے بارے میں تو اب سوچیں بھی مت اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی طرح امریکہ میں داخلہ بھی ممنوع ہی سمجھیں تو کیا پاکستان جو بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے بات کرتا آیا ہے فلسطین اور چیچنیا کے مسلمانوں کی حالت زار پر دعائیں مانگتا ہے پاکستانی حکومت کے موجودہ سرکاری کارندوں کے اس جبر بارے خود ہی اندازہ لگا لے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں پابندی اب چند ہی دنوں کی بات ہے خان صاحب کی جیل کے سیل کی تصویریں پبلک اور وضاحتیں ایسے ہی نہیں کر دی گئیں اس کے پیچھے یہ ظلم اور ظالموں کے جبر کی داستانیں ہیں اور امریکی قانون ہے جو مسلمانوں کا طرہ امتیاز ہوا کرتا تھا۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے اے پاکستان والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
٭٭٭