مریم نواز نے نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جب پیغام محبت بھیجا تو میرا ماتھا ٹھنکا کہ وہ کیوں ایسا کر رہی ہیں مطلب صاف واضع تھا کہ وہ عمران خان کا ووٹ بینک چرانے کے چکر میں تھیں، جب کچھ بن نہ پڑا تو چوری کی جو کہ انکا وطیرہ ہے ،بلاول بھٹو نے بھی لاہور ہائی کورٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے اس وقت کہا جب ان کی موجودگی میں وزیر اعظم عمران خان کے نعرے لگ رہے تھے کہ مجھے پی ٹی آئی کے ورکر ز کی سپورٹ کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک ایسی حکومت بنا سکیں جس میں سب کو برداشت کیا جاسکے، وہ یہ بات کس منہ سے کرر ہے تھے کہ انہوں نے عمران خان کو اپنی تقریروں میں کیا کچھ نہیں کہا اور اب تو وہ مسلم لیگ ن کے ساتھ نورا کشتی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں کہ عطا تارڑ کو پچھاڑ سکیں ،عمران خان کا ساتھ دینے والے شیخ رشید نے جب پریس کانفرنس کی بجائے منیب کو انٹرویو میں نو مئی اور عمران خان کو ذمہ وار قرار دیا تو وہ پی ٹی آئی کے ورکرز اور فالورز کی نظروں سے اتر گئے، اب جب اس کے خلاف شیر افضل مروت کے کہنے پر پی ٹی آئی نے بھی اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے تو قلم ،دوات والا شیخ رشید بلاوے کی جیل یاترا اور اس سے پہلے ویڈیو درخواست پر پی ٹی آئی ورکرز اور ووٹرز سے التماس کرتے ہوئے پائے گئے کہ حلالی پی ٹی آئی ووٹرز قلم دوات کو ووٹ کریں ۔بھائی جب پی ٹی آئی کا امیدوار خود اس حلقے میں کھڑا ہے تو حلالی حرامی کا سوال پیدا نہیں ہوتا ،وہ اپنے امیدوار کو ووٹ کرے گا اور جبکہ آپ نے اپنی راہیں خان صاحب سے جدا کر کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ دوبارہ سے استوار کر لی ہیں بلکہ میں کہوں گا کہ آپ کبھی ان سے ٹوٹے ہی نہیں تھے اب میدان میں مقابلہ کریں جو جیتے گا وہی سکندر ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی سپورٹ کے بغیر شیخ رشید اس دفعہ جیت سکے گا، 16 وزارتیں انجوائے کرنے والا اب اپنے فارم ہائوس میں پالی ہوئی مورنیوں کا ناچ دیکھ کر باقی کا وقت گزارے گا، فضل الرحمن اب پی ٹی آئی کے ورکرز سے خوف کھا کر باہر نکلنے سے بھی دریغ کرتا ہے ،اس کی اپنی تلیاں گرم ہو چکی ہیں، دیکھا دیکھی میں جماعت اسلامی نے بھی پی ٹی آئی کے ووٹرز کو رجھانا شروع کر دیا ہے لیکن یاد رکھیں پی ٹی آئی کے ووٹرز اور عوام آپ سب کو دیکھ چکے ،ظلم اور تکالیف برداشت کر چکے ،آرمی پولیس الیکشن کمیشن اور وڈیروں کے ہاتھوں ذلت بھگت چلے اب ان تمام مظالم کا بدلہ ووٹ سے ہی چکائیں گے ،اپنی اپنی طاقت اور اپنے زور پر اور اپنی کارکردگی کی بنا پر ووٹ ملے گا، اب عمران خان کا دیا ہوا شعور بلندیوں کو چھو رہا ہے لہٰذا ووٹ بھی اب اسی کا ہی ہے جتنا مرضی زور لگا لو۔
٭٭٭