نیویارک (پاکستان نیوز)گیس اور پٹرول کی گاڑیوں کو الیکٹریکل گاڑیوں کے ساتھ تبدیل کرنے کی آفرز کے باوجود ہزاروں اوبر، لفٹ ڈرائیور اس جھنجھٹ میں پڑنے سے گریز کرنے لگے ہیں، عام طور پر ٹیکسی ڈرائیور کئی کئی گھنٹے ڈرائیونگ کرتے ہیں، اور الیکٹریکل گاڑی کو دن میں دو مرتبہ چارج کرانے کے لیے ان کو 35 منٹ تک اپنی روزانہ روٹین سے نکالنے پڑیں گے ،ویسے بھی ابھی گیس سٹیشنز کی طرح الیکٹریکل سٹیشنز کو ڈھوندنے میں بھی وقت درکار ہوتا ہے ، اس لیے ٹیکسی ڈرائیوروں کی بڑی تعداد اپنی ییلو کیب کی نسبت الیکٹریکل ایس یو وی کو چلانے پر ترجیح نہیں دے رہی ہے ، لیکن زیادہ تر ٹیکسی ڈرائیورز کو الیکٹریکل ایس سو وی پسند ہے اور وہ ذاتی طور پر اس میں سفر کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنی معمول کی ٹیکسی سواری کے لیے وہ عام کار کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں، جس سے ان کو گیس کی قیمتوں اور کرائے کو منظم کرانے میں آسانی ہوتی ہے، اطلاعات کے مطابق واشنگٹن، نیویارک اور البانے میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن ابھی تک ٹیکسی ڈرائیورز اس طرح الیکٹریکل گاڑیوں میں دلچسپی ظاہر نہیں کر سکے جس کی ضرورت تھی، ہمیں روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں پر ٹیکسی گاڑیوں کی بڑی تعداد دوڑتی دکھائی دیتی ہے، جوکہ ہمارے ماحولیات پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے لیکن ٹیکسی ڈرائیورز ان گاڑیوں کو الیکٹریکل گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، جس میں مزید وقت درکار ہے۔اگر صرف نیویارک کی بات کی جائے تو یہاں الیکٹریکل گاڑیوں کو چارج کرنے والے سٹیشنز کی تعداد 60 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے، جس کو مزید پھیلانے اور وسیع کرنے پر کام ہو رہا ہے ، اس لیے اگر ٹیکسی ڈرائیور اپنی گاڑیوںکو الیکٹریکل پر منتقل کرنا چاہتے ہیں تو اس میں انہیں دشواری نہیں ہونی چاہئے۔وویاگر گلوبل موبائلٹی کے سی ای او نے بتایا کہ میں روزانہ ہزاروں مسافروں کو گاڑیاں فراہم کرتا ہوں ، تمام کی درخواست رہتی ہے کہ وہ الیکٹریکل گاڑیوں کو ترجیح دینا چاہتے ہیں نا کہ گیسو لین گاڑیوں کو ، جہاں تک ٹیکسی ڈرائیوروں کی بات ہے تو وہ اپنے معمولات کے حوالے سے گاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں۔