کراچی ((پاکستان نیوز) ماہرین تعلیم اور نوجوانوں نے کہا ہے کہ ہر سال ساڑھے چھ لاکھ پاکستانی نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں، پاکستان چھوڑنے کی وجہ سیاسی عدم استحکام اور بیروزگاری ہے،نوجوانوں کی اکثریت طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ چاہتی ہے، اعلی تعلیم کیلئے بیرون ملک جانے والوں کی اکثریت واپس آنا چاہتی ہے۔میزبان حامد سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر تعلیم ڈاکٹر عابد شیرانی نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو معاشی عدم استحکام ہوگا، حکومت مختلف تعلیمی نظام کر کے عالمی معیار کے مطابق یکساں تعلیمی نظام بنائے،کیریئر کاونسلر سید عابدی نے کہا کہ ہر سال ساڑھے چھ لاکھ پاکستانی نوجوان ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، کم نمبرز لانے والے نوجوانوں کو باہر کی بڑی یونیورسٹیوں میں داخلے مل سکتے ہیں۔سارہ تنویرنے کہا کہ نوجوان اچھے کیریئر کاونسلر تک پہنچ جائیں تو روایتی پروفیشنز کے بجائے اچھی اسکلز سروسز میں جاسکتے ہیں،جن بچوں کے اچھے نمبرز آتے ہیں ضروری نہیں وہ ڈاکٹر بنیں۔شرکا میں موجود پروفیسر طیب فاروق بھٹی نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام تب ہی آئے گا جب تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے، وائس چانسلر صحیح کام نہیں کرتا تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ سیکیورٹی انچارج انہیں ہٹا کر خود یونیورسٹی کا کنٹرول سنبھال لے۔چیف ایڈوائزر یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ سائنسزڈاکٹر عابد شیرانی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف بریڈفورڈ شائر میں بہت اچھی آفر چھوڑ کر واپس پاکستان آیا، پاکستان جیسا ملک دنیا میں کوئی اور نہیں ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے، ہمارے ادارے نے بہت سے لوگوں کو باہر بھیجا لیکن وہ واپس نہیں آئے