پاکستان؛ آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر معاہدہ

0
75

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کیلئے سٹاف سطح کا معاہدہ ہو گیا ہے،یہ معاہدہ مختصر مدت میں جہاں عوام پر بھاری بوجھ ڈالے گا وہیں جاگیرداروں اور برآمد کنندگان کو کئی دہائیوں سے ملنے والا تحفظ ختم کر دے گا،عالمی ادارے نے تین سالہ 24 ویں پروگرام کے معاہدے کا اعلان پاکستان کی جانب سے خودمختار ویلتھ فنڈ کے معاملات میں شفافیت لانے اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے منصوبوں میں ترجیحات ختم کرنے پر اتفاق کرنے کے بعد کیا،پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں 18ویں آئینی ترمیم کے مطابق اپنے اخراجات میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ایک نئے قومی مالیاتی معاہدے پر بھی دستخط کریں گی، سٹاف لیول معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔آئی ایم ایف کی ایک ٹیم نے 10 سے 13 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن پاکستان کے ویلتھ فنڈ کے مستقبل کے تعین اور زرعی آمدنی پر 45 فیصد انکم ٹیکس کے نفاذ کیلئے ورچوئل بات چیت رواں ہفتے تک جاری رہی۔پاکستان نے 8.2 ارب ڈالر کا قرض مانگا تھا مگر آئی ایم ایف 7 ارب ڈالر کے قرض پر راضی ہوا اور اس کی ادائیگی 37 ماہ میں کی جائے گی، یہ پاکستان کا اب تک 24 واں پروگرام ہے ،جس کے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ یہ ‘آخری پروگرام’ ہوگا۔آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط کرنے میں مدد کرنا ہے، پروگرام سے پائیدار ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی ، فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی،ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے، سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرنا ہوگا،انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی، پروگرام کا مقصد عوامی مالیات کو مضبوط بنانے، افراط زر کو کم کرنے، بیرونی بفرز کی تعمیر نو اور معاشی بگاڑ کو دور کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھا کر گزشتہ سال سخت محنت سے حاصل کردہ معاشی استحکام کو پائیداربنانا ہے تاکہ نجی شعبے کی قیادت میں نمو کی حوصلہ افزائی کی جا سکے،پائیدار عوامی مالیات، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اور استثنی کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات پر مبنی اقدامات کاسلسلہ جاری رہے گا، ترقی اور سماجی اخراجات کے لیے وسائل میں اضافہ کیا جائیگا ، پاکستان کے حکام مالی سال 2025 میں شرح نمو کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کوڈھائی فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں،آئی ایم ایف کے پروگرام کے مجموعی عرصہ میں پاکستان جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی بنیادمیں تین فیصداضافہ کریں گے۔ پروگرام سے پاکستان میں محصولات کی شرح میں اضافہ ہوگا اورٹیکس کے نظام مین شفافیت آئیگی ، پروگرام کے تحت زراعت کے شعبوں سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کو ٹیکس کے نظام میں مناسب طریقے سے لایاجائیگا۔معاشرے کے معاشی طورپر کمزورطبقات کیلئے پاکستان کی حکومت نے جاری مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سماجی تحفظ کے پروگرام، تعلیم اور صحت کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کیاہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اخراجات کی سرگرمیوں کو متوازن کرنے پر اتفاق کیا ہے، صوبائی حکومتیں تعلیم، صحت، سماجی تحفظ کے لیے زیادہ خرچ کرنے کریں گی ، صوبے بشمول سروسز پر سیلز ٹیکس اور زرعی انکم ٹیکس کے ذریعہ ٹیکس جمع کرنے کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ تمام صوبے وفاقی ذاتی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس رجیم کے ساتھ قانون سازی کے ذریعے اپنے زرعی انکم ٹیکس کے نظام کو مکمل طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور یہ یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام کا ایک ہدف مہنگائی کو کم کرنا، فنانسنگ تک رسائی میں اضافہ ،مضبوط بیرونی بفرز کی تعمیر ، پائیدارنمو اور لچک میں اضافہ کرنا ہے۔ پروگرام کے تحت توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کاعمل جاری رہے گا، پیداواری لاگت میں اضافہ کو روکا جائیگا، پاکستان کے حکام ہدف پرمبنی زرتلافیوں کے حوالہ سے بھی پرعزم ہیں، معاشی طورپر کمزور گھرانوں کو بی آئی ایس پی کے ذریعہ براہ راست اور ٹارگٹڈ سپورٹ کے ساتھ کراس سبسڈی فراہم کی جارہی ہے ۔پروگرام کے تحت پاکستان میں کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جائیگا ، کاروباری مسابقت کیلئے اقدامات جاری رہیں گے ، سرکاری ملکیتی اداروں کی کارگردگی اورگورننس میں بہتری کیلئے نجکاری سمیت دیگر اقدامات کاسلسلہ جاری رہے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here